ریاست مدینہ کی بات الیکشن میں نہیں، اقتدار ملنے پر کی، عمران خان


اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ہماری یونیورسٹیوں میں ریاست مدینہ پر تحقیق ہونی چاہیے،جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بچوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانا ضروری ہے۔

اسلام آباد میں عید میلاد النبی ﷺ کی مناسب سے بین الاقوامی رحمت اللعالمین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ نیا پاکستان اور ریاست مدینہ کی طرز پر پاکستانی ریاست کب بنے گی؟

عمران خان نے کہامیں ان لوگوں سے کہتا ہوں کہ مدینہ کی ریاست پہلے دن ہی نہیں بن گئی تھی، ہوسکتا ہے جب پاکستان ریاست مدینہ کی طرح بنے ہم زندہ نہ ہوں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم میں اسلامی تاریخ کو جمعہ کے خطبات میں سنتے ہیں بس لیکن یہ سب کچھ نئی نسل کو سکھانے اور ان کے دلوں میں بٹھانے کی ضرورت ہے نوجوان حیات طیبہ کومشعل راہ بنائیں۔

انھوں نے کہامیرا ایمان ہے کہ کوئی عظیم انسان بننا چاہتا ہے تو آپ ﷺ کو رول ماڈل بنائے، جوبھی آپﷺ کے قریب لوگ تھے وہ سب عظیم انسان بن گئے‘۔

عمران خان نے کہا کہ ’اگر قوم کوعظیم بنناہے توریاست مدینہ کے اصول پرچلناہے، ریاست مدینہ کی باتیں میں نے الیکشن سے پہلے نہیں بعد میں کیں،میں یہ نہیں چاہتاتھاکہ لوگ سمجھیں کے ووٹ کیلئے ریاست مدینہ کی بات کر رہا ہوں‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’لوگ کہتے ہیں کہ میں بہت ظالم ہوں کیوں کہ میں جیل میں موجود بیمار کو معاف نہیں کررہا، لوگ مجھے کہتے ہیں جنھوں نے پیسا لوٹا انہیں معاف کردو، میں کہتا ہوں پیسا میرا نہیں قوم کا ہے میں کیسے معاف کردوں؟‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کوکنگال کرنیوالوں کومعاف کرنے کا مجھے اختیار نہیں، نبی کریم ﷺ نے بدعنوان عناصر کو عبرتناک سزائیں دیں، رحم کمزوراور غریب طبقے کیلئے ہوتا ہے، بڑے ڈاکووٴں پر رحم نہیں کیاجاتا، لوٹ مار کرنے والوں پر رحم اور این آراو سے معاشرے کا بیڑا غرق ہوتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ’این آر او دے دے کر تو ہم نے معاشرے کا بیڑا غرق کردیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشرے میں عالم کا بڑا درجہ ہے میں چاہتا ہوں کہ علماء ہماری مدد کریں، نبی کریمﷺ نے معاشرے میں انصاف، میرٹ اورتعلیم پرزور دیا، ہم اپنے ملک کو ریاست مدینہ کے لصولوں پرلاکر رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست، بیوروکریسی سمیت ہر جگہ ہمارے سامنے مافیا بیٹھا ہے، ہمیں پاکستان کومدینہ کے اصولوں پرایک عظیم ریاست بناناہے، ریاست مدینہ کی بنیاد پرصدیوں تک مسلمان دنیا پر چھائے رہے ہیں۔

اس کی بات کرنامیری ذاتی زندگی کاتجربہ ہے، یہ ایک مسلسل جدوجہد کا نام ہے، کم سے کم ہم اس راستے پر چل تو پڑیں،انہوں نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ جیسے جیسے مجھے موقع ملے گا میں مدینہ کی ریاست کے اصول ملک میں لاتا رہوں گا،

Comments are closed.