قومی اسمبلی، اپوزیشن احتجاج کرتی رہی، حکومت نے 11 بلز منظور کر لئے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن احتجاج کرتی رہی حکومت نے نئے سیشن کے پہلے روز ہی  اپوزیشن کےشور شرابے کے باوجود 11 بلز منظور کر لیے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں شروع ہوتے ہی ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی،
اپوزیشن ارکان نے ‘گو نیازی گو’ کے نعرے لگائے،تاہم اس دوران پاکستان طبی کمیشن بل 2019 منظور کر لیا گیا۔

اپوزیشن نے ایوان میں ‘آرڈیننس فیکٹری’ کے نعرے بھی لگائے اور ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ یں لیکن حکومتی ارکان نے اپنا کام جاری رکھا.

وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے مختلف بل منظوری کے لیے پیش کیے جن میں سے کئی حالیہ جاری ہونے والے آرڈیننسز بھی شامل تھے۔

ایوان زیریں نے خواتین کی جائیداد میں حق کے حوالے سے بل 2019، انصرام تولید اور وراثت بل 2019، لیگل اینڈ جسٹس ایڈ اتھارٹی بل 2019 اور پسماندہ طبقات کے لیے قانونی معاونت و انصاف اتھارٹی بل منظور کر لیے۔

اجلاس میں اعلی عدلیہ میں ڈریس کوڈ کے نفاذ سے متعلق بل 2019، تحفظ مخبر نگران کمیشن کے قیام کا بل، نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی بل، مجموعہ ضابطہ دیوانی ترمیمی بل اور انسداد بے نامی ٹرانزیکشن ترمیمی بل 2019 کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔

اراکین نے قومی احتساب بیورو ترمیمی بل 2019 کی بھی منظوری دی جس کے تحت احتساب آرڈینینس 1999 میں ترمیم کی گئی ہے۔

ایوان میں مجموعی طور پر 15 بل پیش کیے گئے جن میں سے 11 کی منظوری دی گئی، 9 آرڈیننسز کو بھی بل کا حصہ بنایا گیا جن میں سے 7 حالیہ جاری ہونے والے آرڈیننسز بھی شامل ہیں جبکہ 3 آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع دی گئی۔

جن آرڈیننسز کو توسیع دی گئی ان میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز اتھارٹی، انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم اور تعزیرات پاکستان میں ترمیم سے متعلق آرڈیننسز شامل ہیں۔

اجلاس میں ایل او سی پر فوجی جوانوں کی شہادت، اسپیکر قومی اسمبلی کے چچا اور دیگر ارکان قومی اسمبلی کے عزیز و اقارب کے لیے دعا مغفرت کرائی گئی۔

اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشید شاہ کی صحت یابی کے لیے بھی دعا کرائی گئی۔

اجلاس نماز کے وقفے کے بعد بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف مشترکہ طور پر تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جو ہمارے اختیار میں ہے وہ ہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو تباہ کیا جارہا ہے اور آج جو کچھ ہوا وہ پارلیمنٹ کی توہین ہے۔

خواجہ آصف نے آزادی مارچ کے شرکا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کے شرکا موسم کی سختیاں جھیل رہے ہیں۔

Comments are closed.