برطانیہ نے 400 افراد کے مبینہ قاتل پولیس افسرراو انوار پر پابندی لگا دی،اثاثے منجمد

اسلام آباد(ویب ڈیسک)برطانیہ نے سندھ پولیس کےافسر راؤ انوارپر برطانیہ میں داخل پر پابندی لگا دی ہے جب کہ ان کے اثاثہ جات بھی منجمد کر دئیے جائیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کراچی پولیس کے سابق افسر راؤ انوار احمد خان پر مشتبہ 190پولیس مقابلوں میں 400سے زائد افراد کی ہلاکت کا الزام ہے۔

گذشتہ سال امریکا نے سابق سینئیر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ملیر راؤ انوار کو بلیک کرتے ہوئے ان پر پابندیاں بھی عائد کی تھیں۔امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی دن پر اعلامیہ جاری کیا گیاتھا.

اعلامیہ کے مطابق وزارت خزانہ نے 6 مختلف ملکوں کے 18 افراد پر معاشی پابندیاں عائد کیں ہیں جن میں راؤ انوار کا نام بھی شامل تھا۔

اعلامیہ میں بتایا گیا ہ کہ کراچی کے ضلع ملیر میں کافی عرصے تک تعینات رہنے والے سندھ پولیس کے سابق ایس ایس پی راؤ انوار پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کی بنیاد پر پابندیاں لگائی گئیں۔

امریکا حکام کا کہنا تھا راؤ انوار بلواسطہ یا بلاواسطہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے ذمہ دار رہے ہیں۔ راؤ انوار متعدد مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کے ذمہ دار تھے.

راؤ ا نوار نے 190 مبینہ جعلی پولیس مقابلے کیے جن میں نقیب اللہ محسود سمیت 400 افراد مارے گئے۔ان پربھتہ خوری ،زمین پر قبضہ، منشیات اور قتل کرنے والوں کی مدد کا بھی الزام لگایا گیا۔

اس پابندی کے بعد امریکی شہری بھی ان افراد سے کسی قسم کا تجارتی لین دین نہیں کر سکیں گے۔واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود سے قبل بھی راؤ انوار پر جعلی پولیس مقابلوں کے الزامات تھے۔

تاہم نقیب اللہ محسود کے واقعے کے بعد اس معاملے کو ملک گیر سطح پر سیاسی و غیر سیاسی سرکاری تنظیموں نے اٹھایا جب کہ سپریم کورٹ نے بھی اس کیس کا ازخود نوٹس لیاتھا۔

حاضر سروس رہتے ہوئے راو انوار سپریم کورٹ کی طلبی پر پیش ہونے کی بجائے روپوش رہے، سابق صدر آصف زرداری کی قربت بھی انھیں حاصل رہی.

Comments are closed.