صحافی ارشد شریف کےقتل کا مقدمہ42 دن بعد عدالتی حکم پردرج
ارشد شریف کیخلاف مقدمات بے بنیاد قرار
فوٹو : فائل
اسلام آباد: صحافی ارشد شریف کےقتل کا مقدمہ42 دن بعد عدالتی حکم پردرج،3 ملزمان کو نامزد کیاگیاہے ارشد شریف کے خلاف درج کئے گئے مقدمات کو بے بنیاد قرار دے دیاگیا۔
مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں ایس ایچ او رشید احمد کی مدعیت میں درج کیاگیا نامزد ملزمان میں وقار احمد ولد افضل احمد، خرم احمد ولد افضال احمد، طارق احمد وصی ولد محمد وصی شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کراچی کے رہائشی ہیں جن میں سے دو وقار اور خرم سگے بھائی ہیں جو کینیا میں مقیم ہیں،ایف آئی کے متن میں لکھا گیا ہے کہ 26اکتوبر کو پمز ہسپتال سے ارشد شریف کا پوسٹمارٹم کرایا گیا۔
میڈیکل بورڈ نے پوسٹمارٹم کے بعد چار سربمہر پارسل نمونےحوالے کئے، مکمل میڈیکل رپورٹ بعد میں دینے کا کہاگیا اور میت ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ قتل کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات ہورہی ہیں، پوسٹمارٹم رپورٹ اورپارسل کے تجزیہ کی روشنی میں مزید کارروائی کی جائے گی، پانچ عدد پارسل مال خانہ میں رکھوا دیئے گئے ہیں۔
مقدمہ کے مطابق پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق متوفی کی موت آتشیں اسلحہ کے فائر لگنے سے ہوئی، حالات و واقعات کے مطابق ارشد شریف کو نیروبی کینیا میں قتل کیاگیا، جس میں خرم احمد، وقار احمد اور طارق احمداور دیگر نامعلوم ملزمان قتل میں ملوث پائے گئے۔
سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ انسپکٹر میاں شہبازکو قتل کی تفتیش پر مامورکیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے منگل کو ہی ارشد شریف قتل کا ازخود نوٹس لیا اورصحافی ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے اور فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
دوسری جانب ایف آئی اے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں ،ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ارشد شریف پر پاکستان میں درج مقدمات بے بنیاد قرار دیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مقدمات کی وجہ سے ملک چھوڑنے پر مجبور تھے۔ان کو دبئی میں بھی ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ارشد شریف کی تحقیقات میں کینیا پولیس نے مناسب معاونت فراہم نہیں کی۔
Comments are closed.