اسلامی جمہوریہ سانحستان

حجاب خان

مری میں ہونے والا افسوس ناک واقعہ ملک میں اس طرح کا پہلا واقعہ ہے اور نہ ہی خدا نخواستہ آخری واقعہ ہوگا۔حادثے ہوتے تھے ہوتےرہیں گے ،ادارے سوئے تھے سوتے رہیں گے ،لوگ مرتے تھے مرتے رہیں ،تعزیتیں ہوتی رہی ہیں ہوتی رہیں گی،کمیٹیاں بنتی رہیں ہیں بنتی رہیں گی اور اجلاس ہوتے تھے ہوتےرہیں گے۔

ان تمام کارگزاریوں کا کسی بھی حکومتوں سے کوئی تعلق نہیں ۔ پیپلز پارٹی ،فوجی حکومتیں ،ق لیگ ، ن لیگ اور اب پی ٹی آئی حکومت میں بھی سب کچھ پرانے طریق کار کے مطابق ہورہا ہے۔اور اداروں کے گلشن کا کاروبارصحیح سمت چل رہا ہے اس مملکت خداداد میں اگر کوئی حکومت نہ بھی ہو تب بھی یہ ملک اسی طرح چلتا رہیگا جس طرح چلتا آرہا ہے۔

یہ اربوں کے بحٹ والے ادارے عوام کے مفاد کیلئے تھوڑے بنے ہیں یہ توافسران واہلکاروں کی تنخواہیں اور اوپر کی آمدنی بٹورنے کے برانچ آفسزہیں،عدلیہ، پولیس ،تعلیم ،انتطامیہ ایف آئی اے ،ریلوے،پی آئی اے ، واپڈا ،سوئی گیس ، ہیلتھ سمیت ملک کا ایک پبلک ڈیل والا ادارہ بتا دیں جہاں رشوت یا تگڑی سفارش کے بغیر آپ کا جائز کام ہوتا ہو

ویڈیو بنے بغیر بڑی سے بڑی نا انصافی پر آپ کی داد رسی ہوتی ہو؟لہذا حکومتوں کو، اداروں کو کوسنا چھوڑ دیں، عدالتوں میں بیٹھے جج صاحبان سے تین فٹ دور بیٹھا اس کا ریڈرسرعام رشوت لے تو اسی وقت آپ کا انصاف سے اعتبار اٹھ جاتا ہے۔

جہاں تھانوں ، کچہریوں کے چکر لگاتے لگاتے سائلین ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرجاتے ہوں وہاں کیسی ریاست، کیسی فلاحی ریاست ، کیسا انصاف ، کیسا امن؟ ، ہم میڈیا کو اور عدلیہ کو بہت مقدس گائے سمجھتے ہیں ۔اخبارات اور ٹی وی چینلز کو اشتہارات دینے والے اداروں کیخلاف ثبوت کے ساتھ بھی خبر دے دیں تب بھی کوئی شائع یا نشر نہیں کریگا۔

ملک ریاض کی بحریہ ٹاون میں سلنڈر دھماکے اور ہلاکتوں کی خبر کو بھی جہاں ملک کا میڈیا سنسر کرے ۔ بحریہ ٹاون اور عسکری سکیموں اورانکی عوام سے زیادتیوں کیخلاف احتجاج کو بھی جس میڈیا میں کوریج نہ ملے تو اس میڈیاپر 24 گھنٹے کی بک بک سننے سے بہتر ہے بندہ ریسلنگ دیکھے.

کرکٹ میچ دیکھے یا ارتغرل کی کوئی قسط۔اس ملک میں کسی ادارے نے اپنا وقار برقرار نہیں رکھا ۔خواص کی نظروں میں سب دودھ کے دھلے ادارے عوام نے اچھی طرح دیکھ لئے ۔چند اہلکاروں کی کوششیں اس میں شامل نہیں۔غرض بس ہجوم ہے جس میں ہم سانس لے رہے ہیں۔

اداروں پہ آئے تو ادارے تو ابھی تک 30، 30 روپے کا فراڈ کرنے والی صبا کو نہیں پکڑ سکے ۔نہ ہی جیتو پاکستان کے نام پر ملک بھر میں لوٹ مار کرنے والوں کا سراغ لگا سکے۔25 تولے سونا نچھاور کرنے والے بھی دندناتے پھر رہے ہیں اور ایزی پیسہ اکاونٹ خالی کرنےوالوں کا کوئی کیا بگاڑ لیگا؟

ایک لمحہ کیلئے آپ سوچیں بلکہ ایک لمحہ کیا مستقل یہ سوچ لیں کہ آپ کے ارد گرد کوئی ریاست ہے ہی نہیں سب کچھ اپنے بل بوتے پرکریں۔فیملی کے ہمراہ سفر پر نکلنے سے پہلے تیل ، راشن پانی ،رسی ودیگر ضروری اشیا ء سمیت لائسنس یافتہ اسلحہ بھی ضرور ساتھ رکھیں۔

اگر آپ برف یا کسی سڑک پر پھنس گئے تو اپنی مدد آپ کے تحت جو ہوسکتا ہے کریں اپنی فیملی کی حفاظت آپ خود کریں ورنہ کیا سانحہ مری، کیا سانحہ ساہیوال ، کیا سانحہ سیالکوٹ، کیاکراچی، کیا سانحہ تربت کیا سانحہ فلاں وغیرہ وغیرہ یہ ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان نہیں اسلامی جمہوریہ سانحستان بنتا جا رہا ہے۔

چند دنوں بعد یہ قوم بھول جائی گی کہ کونسا سانحہ مری ،گلگت کا کیسا سانحہ کسی نئے سانحے میں اپنا نام ڈلوانے سے بہتر ہے اپنی اور اپنے پیاروں کی حفاظت خود کریں۔حکومتوں اور اداروں کیلئے آپ صرف ایک گنتی ہیں.لیکن اپنی فیملی کیلئے آپ سب کچھ ہیں۔حکومتوں کا کام آپکا خیال رکھنا اپ کو سہولتیں دینا نہیں انکے اوربہت سے ضروری کام ہیں۔

Comments are closed.