ملکی معیشت اور نواز شریف

حنا پرویز بٹ

جو شخص مخلوقِ خدا کیلئے وسیلۂ روزگار بنتا ہے، ہر روز سیاسی، سماجی اور اقتصادی حلقوں میں اپنے تمسخر کا اہتمام نہیں کرتا، انسانوں کا مالی، نفسیاتی اور سماجی استحصال نہیں کرتا، سہانے خواب دکھا کر اللّٰہ کی مخلوق کی نیندیں حرام نہیں کرتا، غریبوں سے اپنا گھر بنانے کی سکت نہیں چھینتا وہی اللّٰہ کے پسندیدہ ترین بندوں کی فہرست میں سب سے اوپر ہوتا ہے۔

اس پیرائے میں دیکھا جائے تو حکومت کارکردگی کے ’’ک‘‘ تک بھی نہیں پہنچ پائی، گزشتہ چار برسوں میں کوئی لمحہ ایسا نہیں آیا جو عوام کیلئے سکون آور ثابت ہوا ہو، مبینہ کرپشن کے الزامات لگا کر مخالفین کو جیلوں کی ہوا کھلائی گئی، میاں نواز شریف کی شخصیت کو داغدار کیا گیا، ان کے خلاف کرپشن کا محاذ گرم رکھنے کیلئے ہر ذریعہ ابلاغ استعمال کیا گیا۔

نیب نے تو شریف خاندان سے مبینہ کرپشن کی رقم نکلوا کر خزانے میں جمع کروانی تھی لیکن اس نے براڈ شیٹ کو بھاری رقم جبکہ براڈ شیٹ نے نواز شریف کو ہرجانے کی رقم ادا کرکے مضحکہ خیز صورتحال پیدا کردی، اس کے باوجود خوشامدی پروپیگنڈا کے لایعنی ڈھول بجا رہے ہیں، میاں نواز شریف کے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگانے سے بھی بات نہیں بنی تو رونا دھونا بلکہ بین ڈالنا شروع کردیا کہ میاں نواز شریف نے اگرواپس آنا ہے تو ساری جیلیں کھول دیں، عوام برملا کہہ رہے ہیں کہ جب جعلسازی کرکے کسی کو صادق و امین ٹھہرایا جا سکتا ہے تو اقامہ پر دی جانیوالی جعلی نااہلی کا حکم کالعدم قرار کیوں نہیں پا سکتا ؟

آخر کیوں کہا جارہا ہے کہ میاں نواز شریف وطن واپس آئیں گے تو ملک دوبارہ شاہراہ ترقی پر گامزن ہو جائے گا؟ متعدد کاروباری ٹائیکونز کا ماننا ہے کہ جب بھی میاں نواز شریف اقتدار سنبھالتے رہے تو ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاروں میں اطمینان کی لہر دوڑ جاتی رہی، سرمایہ کاروں کو یقین ہے کہ اگر میاں نواز شریف ایک بار پھر وطن واپس آتے ہیں تو کاروبار کو استحکام ملے گا، بلیک میل نہیں کیا جائے گا۔

نیب خواہ مخواہ نہیں بلا سکے گا، کاروباری جگہوں پر بلا وجہ چھاپے نہیں مارے جائیں گے، حکومت آئی ایم ایف سے 1ارب ڈالر لینے کے لیے 356ارب کے ٹیکس نہیں لگائے گی، کوئی 350ارب روپے کے منی بجٹ پیش کرکے یہ اذیت ناک بیان نہیں دے گا کہ اس سے عوام پر صرف 2ارب کا بوجھ پڑے گا، جھوٹے اعداد و شمار سے گمراہ نہیں کیا جائے گا، کوئی ڈالر کھلا چھوڑ کر ترقی کے جھوٹے خوابوں کا پرچار نہیں کرے گا، کوئی غلط منصوبہ بندی کرکے ایندھن کی قلت کا باعث نہیں بنے گا، کوئی 17یونٹوں کا بل 2192روپے نہیں بھیجے گا۔

ملک میں کاروباری سرگرمیاں تنزلی جبکہ منشیات کا کاروبار عروج پر نہیں ہوگا، ٹی وی، ریڈیو، اخبار اور سوشل میڈیا پر ہر طرف سے مایوس کن خبریں نہیں آئیں گی، گھرانے مہنگائی کے وار سے نہیں ٹوٹیں گے، کوئی خاتون 30ہزار بجلی کا بل آنے پر خود کشی نہیں کرے گی، کوئی روزگار نہ ملنے پر ڈاکے نہیں مارے گا، مہنگائی سے بلبلا کر کوئی بچے فروخت کرنے کیلئے پیش نہیں کرے گا، کوئی حوا کی بیٹی اپنی عزت کی قیمت پر نوکری حاصل نہیں کرنا چاہے گی، اسٹاک ایکسچینج کے اوپر جانے کا تو سادہ سا فارمولہ ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام ہو، کاروباری سرگرمیاں بغیر افراتفری چل رہی ہوں، بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور شرح سود میں ظالمانہ اضافہ نہ ہو رہا ہو۔

وہ جو ہر روز پوچھا کرتے تھے میاں نوازشریف دوائی لے کر کب آئیں گے؟ ان گیدڑوں کی سات سمندر پار بیٹھے شیر کی آمد کی خبر سن کر ہی چیخیں ساتویں آسمان تک جارہی ہیں، سوچیں جب شیر دھاڑے گا تو ان گیدڑوں کا کیا حال ہوگا، دیارِ غیر میں رہ کر بھی وہ پاکستانی سیاست کا بےتاج بادشاہ ہے، اس کی چائے پیتے، واک کرتے بھی تصویر اپ لوڈ ہو جائے تو ہلچل مچ جاتی ہے، وہ بولے تو خبر وہ نہ بولے تو بھی خبر، نالائقوں کی نااہلی ثابت ہونے پر ملک چلانے کے لیے بھی میاں نواز شریف کو لازم قرار دیا جا رہا ہے۔

(بشکریہ روزنامہ جنگ)

Comments are closed.