محرم الحرام کی فضیلت
عطیہ ظفر
نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے
مسلمانوں کےلیے اسلامی کیلنڈر کے مطابق نئے ہجری سال کا آغاز محرم الحرم سے ہوتا ہے جس طرح عیسوی سال میں بارہ مہینے ہوتے ہیں اسی طرح ہجری سال میں بھی بارہ مہینے ہوتے ہیں نئے عیسوی یا ہجری سال کے آغاز پر لوگ ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہوئے خیر و برکت کی دعائیں دیتے اور اور نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں.
شرعاً اس میں کوئی حرج تو نہیں خاص طور پر جب اس کا مقصد محبت والفت کا تعلق قائم کرنا اور خوش دلی سے پیش آنا ہے نئے سال کی مبارک باد دینے والا اس بات پر خوش ہوتا ہے کہ اللہ نے ہمیں زندگی کا ایک اور سال بھی دکھایا عمل کمانے کا مزید موقع میسر آسکتا ہے.
یہ مبارک باد خوشی اور اللہ کے شکر کا اظہار ہے یہ ایک مصباح عمل ہے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا معمول تھا نئے سال یا مہینے کی آمد پر مبارک باد اور دعا سکھاتے ترجمہ ’’اے اللہ اس نئے سال یا مہینے کو ہمارے اوپر امن وایمان، سلامتی اور اپنی رضا مندی اور شر شیطان سے پناہ کے ساتھ داخل فرما،،امین
انسانی عقل ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کے جو مہینہ اور جو سال گزر جاتا وہ ماضی کا حصہ بن جاتا اور کبھی زندگی میں لوٹ کر نہیں آتا اس قیمتی زندگی کے ایک سال گزر جانے پر افسوس بھی ہونا چاہیے کہ وہ اپنی زندگی سے ایک سال دور ہو گیا اور قبر سے قریب ہو گیا.
قبر سے قربت ہمیں اس چیز پر سوچنے میں مجبور کرتی ہے کہ وقت جو گزرا اس میں کیا کیا کیا کھویا؟ ….کیا پایا؟ کیا اس زندگی کے قیمتی دن اور یوں ہی تو نہیں گزار دیئے؟ کسی کا حق تو نہیں مارا؟ اپنے خالق کی کہاں کہاں نافرمانی کی؟ دنیا میں آنے کے مقصد کو قائم رکھا؟
ان سب باتوں کوسوچتے ہوئے اپنی گزری ساعتوں پر نظر ثانی کریں گے تو یقیناً ہم اپنے برے اعمال پر شرمندہ ہونگے اور آئندہ اپنے گناہوں کی اللہ سے معافی بھی مانگے گے اللہ کے نیک بندے تو ہر رات اپنے نفس کا محاسبہ کرتے ہیں گزرے دن کا حساب کتاب کرتے ہیں بلکل اسی طرح جیسے ایک کاروباری آدمی اپنی آمدو وخرچ روزانہ حساب کرتا ہے.
اللہ سے دعا ہے نئے سال کو ہمارے لئے انفرادی اور اجتماعی خوشیوں کا پیامبر بنا دے ہمارے الجھے ہوئے قومی اور عالمی مسائل سلجھا دے اس نئے سال میں ہمیں گزرے سال کی نسبت زیادہ امن وچین نصیب فرما، کرونا ایسی وبائی بیماری سے نجات عطا فرما.
نیا اسلامی سال محرم الحرم سے ہوتا سے شروع ہوتا ہے اور اس کے بہت سے فضائل بیان ہوئے ہیں اللہ تعالی نے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے واسطہ سے امت کو قیامت تک آنے والے تمام حالات واحوال اور تمام واقعات کےلیے احکام عطا فرمائے ہیں.
بہت سارے احکام وہ ہیں جو نصوص کے ظاہر ہونے پر نہیں بلکہ آیات و احادیث میں مخفی ہیں قرآن میں ارشاد ہوتا ہے ’’جب سے یہ زمین و آسمان بنے ہیں تبھی سے اس کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے اور ان میں چار مہینے حرمت والے ہیں،، (ذیقعدہ، ذوالحج، محرم اور رجب ).
محرم شروع سے مقدس چلا آرہا ہے اللہ نےاس مہینے میں حضرت آدم علیہ السلام کی جب توبہ قبول کی دس محرم تھی ،نوح علیہ اسلام کی کشتی جودی پہاڑ پر جا کر رکی دس محرم تھی حضرت موسی علیہ السلام نے سمندر پار کرکے فوعون سے نجات حاصل کی دس محرم تھی یونس علیہ اسلام مچھلی کے پیٹ سے سلامت نکلے دس محرم تھی.
اور پھر ان سب پر چھا گیا ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نواسے اور پورے خاندان کی شہادت محرم کی خصوصی عبادت یوم عاشورہ کا روزہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم وآلہ وسلم نے فرمایا رمضان کے بعد افضل ترین روزہ محرم کا ہے اگر زیادہ نہیں تو سرتاج دن یعنی عاشورہ کا روزہ تو ضرور رکھا جائے.
اس کی فضیلت کے بارے میں فرمایا میں امید رکھتا ہوں کہ عاشورہ کا روزہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہو گا،،(بخاری و مسلم )مزید فرمایا کہ تم دس محرم کا روزہ رکھا کرو لیکن اس میں یہودیوں کی مخالفت کرو کیونکہ وہ بھی دس محرم کا روزہ رکھتے تھے تم نو محرم کا بھی ساتھ ملا لو یا دس اور گیارہ کا رکھ لو جیسے سہولت ہو.
مفہوم حدیث بخاری و مسلم حضرت موسی علیہ السلام نے جب سمندر میں لشکر فرعون سے نجات حاصل کی تو شکرانے کے طور پر دس محرم عشورہ کا روزہ رکھا اس لئے یہودی بھی رکھتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا حضرت موسی پر بحیثیت نبی میرا زیادہ حق ہے.
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وآلہ وسلم نے روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا آور فرمایا ’’اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو نو محرم کا روزہ بھی ضرور رکھوں گا،،مگر اگلا سال آنے سے پہلے ہی وفات پاگئے، آپ صلی علیہ والہ وسلم کی خواہش تھی اس لیے یہ امر مسنون ہے.
محرم الحرم کے بارے میں مشہور ہے کہ اس میں نکاح نہ کیا جائے منحوس ہے کیونکہ یہ غم کا سال ہے اس میں حضرت حسین کی شہادت ہوئی مسلمان تو شہادت پر خوش ہوتے ہیں غم نہیں کرتے یہ الگ بات ہے حضرت حسین ظلم سے شہید ہوئے اس کا گہرا دکھ ہے.
لیکن شہادت کی خوشی ہوتی ہےاگر دیکھا جائے تو نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا پہلا نکاح حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ سے دس محرم کو ہوا بےشک یہ نکاح اعلان نبوت سے پہلے ہوا نبی تو معصوم ہوتے ہیں نبوت سے پہلے بھی اور بعد میں بھی.
اسی طرح حضرت صفیہ کا نکاح آپ صلی علیہ والہ وسلم کے ساتھ ہوا وہ بھی محرم سترہ ہجری اور آپ صلی علیہ والہ وسلم کی بیٹی حضرت کلثوم کا نکاح ایک روایت کے مطابق حضرت عثمان کے ساتھ تین محرم کو ہوا اور حضرت فاطمہ الزہرہ رضی کا نکاح حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ ایک روایت کے مطابق دو محرم کو ہوا.
محرم کو لوگ غم کا مہینہ سمجھتے ہوئے کالے کپڑے پہنتے ہیں ایسا کرنا مردوں اورعورتیں کےلیے حرام ہے، اسی طرح ماتم کرنا بھی حرام ہے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ’’جو جاہلیت کی باتیں کریں اپنے چہرے کو پھاڑے، سینہ کوبی کرے اس کا تعلق مجھ سے نہیں.
محرم میں قبرستان جانا اور قبروں پر چادریں چھڑانا غلط ہے اور دس محرم کو جو سبیلیں لگتیں ہیں حضرت حسین کے نام پر چینی دینا، شربت یا دودھ کے مشروبات پینا پلانا سب ناجائز ہے حضرت حسین کے نام پر بھیک دینا بھی ناجائز ہے.
نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت ہونے کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری بھی ہے اور فرض بھی ہے کہ جائز چیزوں کو اختیار کیا جائے اور ناجائز رسومات کو اپنے عمل کے ذریعے ختم کیا جائے، اللہ ہم سے راضی ہو آمین.