پینٹاگون عمارت کے باہر پولیس آفیسر قتل ، مشتبہ ملز م بھی مارا گیا

0

فوٹو: اے پی

واشنگٹن( ویب ڈیسک )امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی عمارت کے سامنے سب وے اسٹیشن پر چھرا گھوپنے کے واقعہ میں پولیس افسر ہلاک ہوا جب اس دوران فائرنگ کرکے مشکو ک حملہ آور کو بھی ہلا ک کردیاگیا۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ امریکی محکمہ دفاع کی عمارت کے قریب بس اسٹینڈ پرہوا جس کے بعد تقریباً دو گھنٹے پینٹاگون میں لاک ڈاؤن رہا اور سکیورٹی پر مامور عملے نے تمام حفاظتی انتظامات کئے۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ فائرنگ کے مقام سے 3 افراد کو طبی امداد کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا ہے جن میں سے ایک کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقل کیا گیاآخری اطلاعات تک لاک ڈاون بعد میں کھلنے کے باوجود کوریڈور 2 اور میٹرو انٹرنس بدستور بند تھے۔

اس دوران اور کوریڈور3 پیدل چلنے والوں کیلئے کھلا ہے، پینٹاگون فورس پروٹیکشن ایجنسی کی طرف سے پینٹاگون کا لاک ڈاؤن ختم کرنے کی تصدیق کی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پینٹاگون کے قریب فائرنگ کے وقت وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف مارک ملی وائٹ ہاؤس میں صدربائیڈن کیساتھ میٹنگ میں تھے۔

ایسو سی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ایک آفیشل نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عمارت کے باہر ٹرانزٹ سٹیشن پر تشدد کے دوران چھرا گھونپے جانے کے باعث پولیس آفیسر ہلاک ہوا۔

پینٹا گون کی طرف سے بھی پولیس آفیسر کو چاقو کے وار سے ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیاہے کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی فائرنگ سے مشتبہ شخص بھی موقع پر ہی مارا گیاہے۔

فیئر فیکس کاؤنٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ نے بھی ٹویٹر پر افسر کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا ہے اور حکام نے بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ اس دوران دو راہگیر زخمی ہوئے ہیں۔

قانون نافذ کرنے والے متعدد اہلکاروں کی طرف سے کی گئی شناخت کے مطابق 27سالہ ملزم آسٹن ولیم لینز کا تعلق جارجیا سے ہے،
ملزم نے گھات لگا کر پولیس افسر پر حملہ کیا اور گردن میں چھرا گھونپا۔

دوسری طرف پینٹا گون کی نیوز کانفرنس میں پولیس افسر کی ہلاکت کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے صرف یہ بتایاگیاہے کہ ایک پولیس افسر پر حملہ ہوا ہے اور اس دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے ، تاہم بعد میں افسر کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی۔

عہدیداروں نے بتایا کہ پینٹا گون کمپیکس محفوظ ہے اور کسی اور فعال ملزم کی تلاش بھی نہیں کی جارہی تاہم ایف بی آئی کے تحت واقعہ کی تحقیقات کا عمل جاری ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.