کورونا وباء اور عالمی معیشت بدترین خسارہ

0

وقار نسیم وامق

دسمبر 2019 میں منظر عام پر آنے والے خوفناک کورونا وائرس نے کرہ ارض کو ہلا کر رکھ دیا. دنیا میں بسنے والے ہر شخص نے اس خوف کو اس وقت باقاعدہ محسوس کیا جب اس کرہ ارض کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا اور ذرائع آمدورفت معطل ہوگئے، دنیا کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا تھا.

یہ خوفناک وائرس دیکھتے ہی دیکھتے عالمی وباء کی شکل اختیار کرگیا، دنیا پر اس وباء کا حملہ گزشتہ 20 ماہ سے تاحال جاری ھے، دنیا اس خطرناک حملے سے بچنے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہے، اس دوران دنیا کو بدترین جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ھے اور تاحال دنیا ایک دفاعی پوزیشن میں ھے.

کورونا وائرس کوویڈ-19 کے اس حملے کی ابتداء میں اس وباء سے نمٹنے کے لئے کوئی دوا بھی دستیاب نہ تھی بالآخر 2020 کے اواخر میں اس وائرس سے حفاظت کا طریقہ ویکسین کی صورت میں دریافت ہوا لیکن تب تک دنیا کی تیز رفتار معیشت لڑکھڑا چکی تھی اور دنیا کے ہر شعبے کو بری طرح متاثر کر چکی تھی.

دنیا میں کوویڈ-19 وباء کے سبب عالمی اقتصادیات کا اہم شعبہ سیاحت بھی بری طرح متاثر ہوا. سال 2020 اور 2021 میں عالمی سیاحت کے شعبے کو مجموعی طور پر 4 ٹریلین امریکی ڈالرز کے خسارے کا سامنا ہے.

وباء سے سیاحتی شعبہ معاشی متاثر ہوا

اقوام متحدہ کے اداروں عالمی سیاحت کی تنظیم ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن اور ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ کانفرنس کی مشترکہ طور پر جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی سیاحت اور اس سے وابستہ شعبوں میں کمی کے براہ راست اور بالواسطہ اثرات کی وجہ سے سن 2020 میں تقریباً 2.4 ٹریلین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے جبکہ سال 2021 کے لئے یہ تخمینہ کم ہوکر 1.8 ٹریلین ڈالرز تک متوقع ہے.

وباء سے متاثرہ سیاحتی خطے

کوویڈ-19 وباء کے سبب سیاحت کے شعبے میں سب سے زیادہ متاثرہ خطے شمال مشرقی ایشیاء، جنوب مشرقی ایشیاء، اوشیانا ، شمالی افریقہ اور جنوبی ایشیاء ہیں جبکہ شمالی امریکہ ، مغربی یورپ اور کیریبین کے علاقے بھی اس سے خاصے متاثر ہوئے ہیں.

عالمی آمدورفت کی بحالی کیسے ممکن ھے

عالمی آمدورفت خاص طور پر بین الاقوامی سیاحت کے شعبے کی بحالی کا انحصار کوویڈ 19 ویکسینیشن کے عمل اور ایس او پیز پر عملدرآمد کی صورت ممکن ھے، اقوام متحدہ کی عالمی سیاحت کی تنظیم کے سکریٹری جنرل زوراب پولیکاشویلی کے مطابق "سیاحت لاکھوں افراد کی زندگی ہے اور کمیونٹیز کو تحفظ فراہم کرنے اور سیاحت کی محفوظ بحالی کے لئے ویکسینیشن کے عمل کو جاری رکھنا ضروری ھے، خاص طور پر وہ ترقی پذیر ممالک جو بین الاقوامی سیاحت پر زیادہ انحصار کرتے ہیں ان ممالک میں ملازمتوں اور دیگر وسائل کے استحکام کے لئے یہ ایک اہم عمل ہے”.

اقوامِ متحدہ ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ کانفرنس کے قائم مقام سیکرٹری جنرل اسابیل ڈیورنٹ کا کہنا ھے کہ "دنیا کو عالمی سطح پر حفاظتی ٹیکہ سازی ویکسینیشن کی ازحد ضرورت ہے جو لوگوں کو وباء سے تحفظ فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوگی، معاشرے پر اس کے منفی اثرات کو کم کرے گی جبکہ سیاحت کے شعبے میں اسٹریٹجک فیصلے کرنے کی ضرورت ھے، اس ضمن میں امکانی ساختی تبدیلیوں کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا”.

ترقی پذیر ممالک میں ویکسینیشن کی غیر مساوی شرح

کوویڈ 19 سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک میں ویکسینیشن کی شرح غیر مساوی ہے اور ان کا غیر متوازن رول آؤٹ نقصان کا سبب بن سکتا ھے، لہذا اس میں بہتری لانے کے لئے جلد از جلد اور بروقت اقدامات کی ضرورت ھے.

امید اور توقعات

بین الاقوامی سیاحت کے شعبے میں فرانس ، جرمنی ، سوئٹزرلینڈ ، برطانیہ اور امریکہ جیسے ممالک جہاں ویکسینیشن کے عمل کی صورتحال بہتر ھے سیاحت کی بحالی کے امکانات روشن ہیں تاہم عالمی ماہرین کے مطابق 2023 تک یا اس کے بعد تک بین الاقوامی سیاحت کی سطح تسلی بخش ہونا خارج از امکان ھے. اس کی منطقی وجوہات میں وائرس کا بے قابو ہونا، وائرس کی نئی اشکال، سفری پابندیاں اور خراب معاشی ماحول ہے۔

عالمی سیاحت کو 2021 میں 1.8 ٹریلین ڈالر نقصان متوقع

رواں سال کے دوسرے نصف حصے میں بین الاقوامی سیاحت میں اضافے کی توقع کی جاسکتی ہے ، لیکن یو این سی ٹی اے ڈی کی رپورٹ میں 2021 میں اب بھی 1.8 ٹریلین اور 2.4 ٹریلین ڈالر کے درمیان نقصان ظاہر ہوا ہے۔

اس رپورٹ میں 2021 میں سیاحت کے شعبے میں تین ممکنہ منظر ناموں کے اقتصادی اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

پہلا منظر نامہ

پہلا منظر نامہ انتہائی مایوس کن ھے اس منظر نامہ میں بین الاقوامی سیاحت میں 75 فیصد کمی کا امکان ھے.

اس منظر نامے میں 948 بلین ڈالر کی کمی کے سبب حقیقی جی ڈی پی میں 2.4 ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے ، جو ڈھائی گنا اضافہ ہے۔ یہ تناسب مختلف ممالک میں ایک گنا سے تین گنا یا چار گنا تک ہے.

مثال کے طور پر ترکی کی جی ڈی پی میں بین الاقوامی سیاحت کا تقریبا 5 فیصد حصہ ہے جبکہ 2020 میں ترکی کو سیاحت کے شعبے میں 69 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس کمی کا تخمینہ تقریباً 33 بلین ڈالر لگایا گیا ہے اور اس سے کھانے پینے، تجارت، مواصلات اور ٹرانسپورٹ جیسے ملحقہ شعبوں میں بھی نقصان ہوا ھے اور اس کی مجموعی پیداوار میں 93 بلین ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے.

دوسرا منظر نامہ

بین الاقوامی سیاحت کے شعبے میں 63 فیصد کمی کی عکاسی کرتا ہے جو کہ پہلے منظر نامے سے قدرے بہتر ھے.

تیسرا منظر نامہ

تیسرے منظر نامے کو اقوام متحدہ ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ کانفرنس نے وضع کیا ہے جو کہ 2021 میں ملکی اور علاقائی سیاحت کی مختلف شرحوں پر غور کرتا ہے۔

اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ویکسینیشن کی کم شرح والے ممالک میں سیاحت میں 75 فیصد کمی متوقع ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک اور کچھ چھوٹی معیشتوں والے ممالک جہاں ویکسینیشن کا عمل بہتر ھے 37 فیصد کمی متوقع ھے.

مختلف ممالک میں بےروزگاری میں اضافہ

مختلف ممالک میں بین الاقوامی سیاحت میں کمی کے باعث اوسطاً غیر ہنرمند مزدوروں کی بے روزگاری میں 5.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا ھے.

ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں سیاحت اور اس سے متصل شعبوں میں ملازمت کا حصہ 30 فیصد ہے جن میں خواتین اور نوجوانوں کی کثیر تعداد بھی شامل ھے.

توقع سے زیادہ نقصان

گذشتہ سال جولائی میں یو این سی ٹی اے ڈی نے اندازہ لگایا تھا کہ بین الاقوامی سیاحت میں 4 سے 12 ماہ تک رکنے والی عالمی معیشت کو بالواسطہ اخراجات سمیت عالمی معیشت کو 1.2 ٹریلین سے 3.3 ٹریلین ڈالر کے درمیان نقصان متوقع ھے لیکن یہ نقصان پہلے کی توقع سے کہیں زیادہ ہے.

یو این ڈبلیو ٹی او کے مطابق جنوری اور دسمبر 2020 کے درمیان بین الاقوامی سیاحوں کی آمد میں تقریبا 1 بلین یا 73 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

سال 2020 میں ترقی پذیر ممالک میں سیاحت کے شعبے میں نمایاں کمی سامنے آئی جس کا تخمینہ 60 سے 80 فیصد کے درمیان ہے.

ہمارا فرض

عالمی معیشت کے فقط ایک درج بالا شعبے پر کوویڈ-19 وباء کا اثر اس قدر تشویشناک ھے جس سے مجموعی بدترین خسارے کی ہولناکی کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ھے.

مجموعی طور پر عالمی طاقتیں اس وباء اور اس کی بدولت درپیش خسارے سے بچنے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہیں، اس صورتحال میں کورونا سے جنگ جیتنا لازمی قرار پا چکا ھے، کورونا ایس او پیز پر عمل کرنا ہمارا فرض ھے، ویکسینیشن کے عمل کو جاری رکھ کر زندگی کے صحتمند سفر میں ترقی کی جانب بڑھ کر موجودہ خسارے سے چھٹکارا پانا ممکن ھے اور عالمی معیشت میں ترقی و خوشحالی کی نوید بھی.

Leave A Reply

Your email address will not be published.