لاہور میں دھماکا، پولیس اہلکار سمیت 3 افراد جاں بحق، 21 زخمی
لاہور(ویب ڈیسک) لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں دھماکے سے مرنے والوں کی تعداد 3 ہوگئی، دھماکا اللہ ہو چوک کے قریب ہوا جس سے قریبی گھروں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دھماکے کے حوالے سے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے جاں بحق اور 21 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ زخمیوں میں سے مزید 5 کی حالت تشویشناک ہے دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ زخمیوں کو جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جوہر ٹاؤن میں دھماکے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) سے رپورٹ طلب کرلی اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو زخمی افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کرنے اور جناح اور دیگر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کی۔
دھماکے کے بعد نجی چینل ‘سما’ سے بات کرتے ہوئے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ دھماکے سے ان کے گھر کو شدید نقصان پہنچا، ایک اور عینی شاہد نے دعویٰ کیا کہ موٹر سائیکل میں نصب ڈیوائس کو دھماکے سے اڑایا گیا۔
آئی جی پنجاب انعام غنی نے کہا کہ حکام دھماکے سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں، جانی نقصان کا کوئی ازالہ نہیں ہوسکتا لیکن شہریوں کو یقین دہانی کرائی کہ ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کو تحقیقات کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے، سی ٹی ڈی اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا دھماکا خودکش تھا یا کیا اس میں کوئی ڈیوائس استعمال ہوئی۔
آئی جی پنجاب نے شہریوں اور میڈیا کو ‘افواہوں’ سے گریز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکام کو ہر سال خطرے کے سیکڑوں الرٹس موصول ہوتے ہیں، اب بھی ہمارے پاس خطرے کے 65 الرٹس ہیں.
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کی بیشتر واقعات میں ‘بیرونی عناصر’ ملوث ہوتے ہیں
ایسے حملے اکثر ایسے ممالک کراتے ہیں جو پاکستان اور اس کی ترقی کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی۔