آئی پی ایل، موت کا خوف، ڈالر کی چمک کا مقابلہ30مئی تک

0

محبو ب الرحمان تنولی

اسلام آباد:خود بھارت سمیت دنیا بھر میں مخالفت کے باوجود انڈین پریمئر لیگ 2021کے میچز جاری ہیں ، 9اپریل سے30مئی تک شیڈول اس ایونٹ میں ہر طرف پھیلے موت کے سائے کے باوجود غیر ملکی کھلاڑیوں کی بڑی تعداد بھی شریک ہے، آج بھی کولکتہ نائٹ رائیڈر اور رائل چیلنجرز بنگلور کے درمیان میچ 2کھلاڑیوں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر ملتوی کیاگیا۔

بھارت میں جب کرکٹ کی دنیا کا بڑا ایونٹ شروع ہوا تو کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 90ہزار روزانہ تھی جو کہ بڑھ کر ساڑھے 3لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے، آئی پی ایل شروع ہونے سے قبل ہی میڈیا پارٹنرز کے سٹاف، گراونڈ سٹاف میں دس دس لوگوں کو کورونا پازیٹو آ چکا تھا جنھیں قرنطینہ میں رکھ کر دوبارہ کام کرنے کی اجازت دی گئی۔

کرکٹ میں ڈالر ز کی چمک نے کھلاڑیوں سے ان کی نیشنل ڈیوٹیز بھی چھڑا دی ، جنوبی افریقہ کے 5کھلاڑی پاکستان کے خلاف ایک روزہ میچ چھوڑ کر بھارت چلے گئے،دیگر کئی ممالک کے کھلاڑی بھی حیلے بہانوں سے اپنے ممالک کیلئے دستیابی کی بجائے آئی پی ایل میں شریک ہیں جن میں متعدد ویسٹ انڈیزی پیش پیش ہیں۔

آئی پی ایل کی خریداری کیلئے غیر ملکی کھلاڑیوں کی جو فہرست تھی اس میں اسٹریلیا کے35،نیوزی لینڈ کے 20،ویسٹ انڈیز کے19،انگلینڈ کے17، جنوبی افریقہ کے14،سری لنکا کے 9افغانستان کے 7،بنگلہ دیش کے 4اور نیپال کا ایک کھلاڑی شامل تھا، اس فہرست میں شامل متعدد سینئر کھلاڑی غیر ملکی دوروں میں اپنے زندگیوں کو خطرہ قرار دے کر نہیں جاتے مگر ڈالر کی چمک انھیں کھیینچ لائی۔

بھارت میں جاری انڈین پریمئر لیگ نو اپریل سے شروع ہوئی تھی اس ٹورنامنٹ میں آٹھ ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں جن کے30مئی تک انڈیا کے چھ شہروں میں 52 میچز شیڈول تھے،یہ مقابلے چنئی، بنگلور، دہلی، ممبئی، کولکتہ اور احمد آباد میں شیڈول ہیں تاہم ان مقابلوں میں شائقین شرکت نہیں کر سکیں گے۔ یہ تمام وہی شہر ہیں جہاں حالیہ دنوں میں وائرس میں شدت آگئی ہے۔

بھارت میں جب گذشتہ سال کے آئی پی ایل کو پہلے منسوخ کیا گیا تھا تو صرف میڈیا حقوق کی مد میں بورڈ کو 50 کروڑ ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا تھا، اب کی بار بھارتی کرکٹ آرگنائزرز اس نقصان سے بچنے کیلئے کھلاڑیوں کی زندگیوں کو داو پر لگائے ہوئے ہیں تو دوسری طرف غیر ملکی کھلاڑی بھی ڈالرز کی بہار چھوڑ کر جانے سے گریز کررہے ہیں۔

رواں سال بھارت کی قومی کرکٹ ٹیم کا شیڈول بھی بہت مصروف ہے اور انڈیا کی قومی ٹیم کو اگلے سال کے آئی پی ایل تک 14 ٹیسٹ میچز، 12 ایک روزہ میچز، 22 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے ہیں اور اس کے علاوہ اکتوبر میں انڈیا میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کا بھی انعقاد ہونا ہے،مگر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے بھارت نے اگر مگر شروع کردیا ہے اور میچز یو اے ای منتقل کرنے کا عندیہ بھی دیا گیاہے۔

آئی پی ایل کا یہ چودہواں سالانہ ٹورنامنٹ ہے فائنل30 مئی کو احمد آباد کے نریندرمودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گالیکن زمپاسمیت3اسٹریلوی اور دیگر غیر ملکی کھلاڑیوں کی واپسی بھی شروع ہو گئی ہے اور خدشہ ہے کہ یہ بیل منڈے نہیں چڑھے گی، لیکن اگر تکمیل تک پہنچ گئی تو 30مئی تک کے سفر میں ایونٹ میں شامل دیگر کھلاڑیوں کے کورونا میں مبتلا ہونے کے خدشات موجود ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ 3 مئی کو ہونے والا کلکتہ نائٹ رائڈرز اور رائل چیلنجر بنگلور کا میچ ری شیڈول کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے،آج کا میچ، ورن چکرورتی اور سندیپ واریرز کے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے ملتوی کیاگیا ، خبر ہے کہ دونوں کھلاڑیوں کو اس وقت کورونا ہوا جب وہ انجری کے باعث میڈیکل چیک اپ کے لیے باہر گئے تھے۔

اس مشکل وقت میں اسٹریلیا کی طرف سے بھارت سے اسٹریلیا آمد پر پابندی بلکہ سزا مقرر کرکے اسٹریلوی کھلاڑیوں میں ہیجان کی سی کیفیت پیدا کردی ہے ایسے میں انڈین پریمیئر لیگ کھیلنے والے جو کھلاڑی واپس نہیں جانا چاہتے تھے وہ بھی اب خوفزدہ ہیں چارٹر طیارہ سے واپسی کی درخواست کی گئی جسے، کرکٹ آسٹریلیا ،نے یہ کہہ کر رد کردیا کہ آپ نیشنل ڈیوٹی پر نہیں ہیں اپنی مرضی سے گئے ہیں۔

اس کے باوجو دکرکٹ آسٹریلیا کے چیف نک ہوکلے کا موقف ہے کہ کھلاڑیوں کی صحت اور ان کی بحفاظت واپسی کی فکر ہے، اس حوالے سے ہم بھارتی کرکٹ بورڈ، اپنے کرکٹرز اور ایسوسی ایشن کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔فوری طورپر ایسے انتظامات ممکن نہیں جس سے کھلاڑیوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے واپس لایا جاسکے۔

آئی پی ایل کا ایک ایسے وقت میں جاری رکھنا جب بھارت میں کورنا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، بی سی سی آئی کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے،سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود بھی کھلاڑیوں، آفیشل ، براڈ کاسٹرز ، گراونڈسٹاف اور دیگر متعلقہ لوگوں میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح میں اضافہ نے آئی پی ایل میں غیر یقینی کی کیفیت پیدا کردی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.