کھلاڑیوں کو ٹیم میں اپنے کردار پتہ ہونا چایئے، یونس خان
اسلام آباد( سپورٹس ڈیسک ) قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ یونس خان نے کہا ہے کہ بیٹسمینوں کو یہ سکھانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ صورتحال کے مطابق کھیلیں، مڈل آرڈر میں ہم نے مختلف کھلاڑیوں کو کھلانے کی کوشش کی، مڈل آرڈر پر کام کرنا ہے، حیدر علی ابھی سیکھ رہے ہیں۔
ورچوئل پریس کانفرنس میں یونس خان کا کہنا ہے کہ ہم ڈنڈا پریڈ نہیں کر سکتے، کھلاڑیوں کو خود بھی دیکھنا ہے کہ انہیں کس طرح صورتحال کے مطابق کھیلنا ہے اور وہ کیسے کھیل کر ٹیم کو میچز جتوا سکتے ہیں۔
یونس خان نے کہا کہ کووڈ کی وجہ سے مشکل صورتحال کا سامنا ہے اور بیک ٹو بیک میچز کھیلنا پڑ رہے ہیں، ایسے میں نوجوان ٹیم کے ساتھ جنوبی افریقا میں سیریز جیتی۔
سابق کپتان نے کہا کہ بابراعظم ٹاپ کا پلیئر ہے اور اس کے سیکھنے کا جذبہ بہت زیادہ ہے، بابر اعظم نے جب کھیلنا شروع کیا تو اس نے محمد یوسف، مصباح الحق اور یونس خان کو کھیلتے ہوئے دیکھا، بابر اعظم نے اپنے سامنے بڑے کھلاڑیوں کو کھیلتا ہوا دیکھ کر سیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کو جب بھی موقع دیں ان کے پیچھے فرسٹ کلاس اور لسٹ اے میچز کا تجربہ ہونا چاہیے، میرے بس میں ہو تو میں ان کو منتخب کروں جن کے پیچھے ڈومیسٹک کا تجربہ ہو، یہاں بعض اوقات میڈیا اور سوشل میڈیا کے دباؤ پر جلد موقع دے دیا جاتا ہے۔
یونس خان نے کہا کہ پاکستان ٹیم نے ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے اور کئی چیزوں پر کام کرنا ہے، خوشی اس بات کی ہے کہ بیٹسمینوں نے لمبی اننگز کھیلیں، فخر زمان اور بابر اعظم توقعات کے مطابق کھیلے۔
انہوں نے کہا کہ بیٹنگ کوچ ہوں اور نظر بھی آتا ہوں لیکن کچھ فیصلوں میں شامل نہیں ہوتا، کپتان، چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ نے دیکھنا ہے کہ کس کھلاڑی کو کتنا موقع دینا ہے، میری ذاتی رائے میں کسی کھلاڑی کو دو سے تین سیریز کا موقع دینا چاہیے ۔
انھوں نے کہا یہ فیصلہ میرے اختیار میں نہیں البتہ یہ درست بات ہے کہ ہمیں کھلاڑیوں کو کھلانے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے، تاکہ کھلاڑی جب ٹیم میں کھیلے سے اسے اپنے کردار کا پتہ ہونا چایئے۔
یونس خان نے کہا کہ ہم کھلاڑیوں کو موقع دیتے ہیں کہ وہ خود کو ثابت کریں اور اپنے انداز میں کھیلیں، ہم کھلاڑیوں کے انداز تبدیل نہیں کر سکتے، ہم کھلاڑیوں کو ان کے انداز کے مطابق کھیلنے دیتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ بھی غلط ہے کہ کھلاڑی مصباح الحق، وقار یونس اور یونس خان کو نیٹس پر دیکھ کر دباؤ میں آ جاتے ہیں، یہ درست ہے کہ ہمیں بیٹنگ آرڈر میں اتنی زیادہ تبدیلیاں نہیں کرنی چاہئیں۔