سپریم کورٹ نے پشاورمیٹرو منصوبہ کی تحقیقات روکنے کا حکم دیدیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پشاور میں میٹرو منصوبے بی آر ٹی کی تحقیقات روکتے ہوئے
پشاور ہائیکورٹ کا تحقیقات کرنے کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے صوبائی حکومت کی اپیل منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ بی آر ٹی پشاور کی تحقیقات نیب نہیں کر سکے گا، ہائی کورٹ کا فیصلہ قیاس آرائیوں پر مبنی تھا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ بی آر ٹی پشاور منصوبے کی تحقیقات کیلئے دیئے دونوں فیصلوں میں صرف الفاظ کا فرق ہے، ایک فیصلے میں ایف آئی اے سے تحقیقات کا کہا گیا، دوسرے فیصلے میں نیب سے تحقیقات کا ذکر ہے۔
وکیل کے پی حکومت مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ پشاور ہائیکورٹ نے نیب کو تحقیقات کا حکم دیا تھا، ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ بلیک لسٹ کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا، حالانکہ جس کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا وہ بلیک لسٹ نہیں۔
سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو بھی آئندہ سماعت تک بی آر ٹی تحقیقات سے روکتے ہوئے صوبائی حکومت اور پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی اپیلوں پر جاری حکم امتناع میں توسیع کردی۔
اس موقع پر درخواست گزار عدنان آفریدی نے موقف اختیار کیا کہ منصوبے سے متعلق ہمارے خدشات اپنی جگہ پر موجود ہیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اگر آپ کے تحفظات متعلقہ حکام ختم کردیں تو کیا معاملہ حل ہو جائے گا۔
عدالت نے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اضافی دستاویزات پر مشتمل جواب داخل کرانے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیدی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ متعلقہ افسران درخواست گزاران کے تحفظات سنیں۔
کیس کی سماعت کے دوران خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے درخواست گزاران سے جسٹس عمر عطاء بندیال کا دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست گزاران سے پشتو میں کہا آپ صبر کریں۔
جسٹس منیب اختر نے لقمہ دیا کہ مجھے نہیں پتہ میرے سینئر فاضل جج صاحب نے پشتو میں کیا کہا، لیکن جج صاحب نے جو کہا میں اس سے متفق ہوں۔