اپوزیشن نہیں کریمینلز ،بلیک میلرز ہیں،انکو مولانا کہنا جرم ہے،وزیراعظم
اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے میں فیصلے میرٹ پر کرتاہوں، کابینہ کے فیصلے کے مخالف اگر جانا ہے تو آپ استعفیٰ دیں.
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ اگرکوئی وزیرکابینہ کےفیصلےسےاتفاق نہیں کرتا تو وہ استعفیٰ دے، دنیا بھر میں جمہوری کابینہ میں ایسا ہی ہوتاہے.
وزیراعظم نے کہا کہ ندیم افضل چن نے استعفیٰ دیا اس کی اپنی وجوہات ہوں گی تاہم اس نے براہ راست میڈیا میں جا کر غلط کیا، میں نے کسی سے کوئی استعفیٰ نہیں مانگا، کابینہ میں بحث کےبعدمشترکہ فیصلہ ہوتاہےجوسب تسلیم کرتےہیں.
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے واحد سیاستدان ہیں جو جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کی نرسری میں نہیں پلا۔ذوالفقارعلی بھٹو8سال تک ملٹری ڈکٹیٹر شپ کی کابینہ میں رہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں خاندانی طرز کی سیاست چلتی آئی ہے، جمہوریت میں وزیراعظم جوابدہ ہوتا ہے، ایک طرف آپ نےمیرٹ دیکھ لیا کہ سب کےبچےباریاں لینےکیلئےتیاربیٹھےہیں.
یہ لوگ چوری کر کے خود کو جوابدہ نہیں سمجھتے
یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم جتنی مرضی چوری کرلیں، جوابدہ نہیں ہیں، پاکستان میں جمہورت کی جدوجہد کی ہے، عمران خان نے کہا کہ سیاست میں آنے سے پہلے یہ دونوں خاندان کیا تھے؟میں پاکستان کی بہترین کرکٹ ٹیم چھوڑ کرگیا.
عمران خان نے کہا کہ ڈونلڈٹرمپ آج کہہ رہےہیں کہ میں الیکشن نہیں مانتالیکن ثبوت نہیں دیتے، ہماری اپوزیشن کوپتہ ہےاورفافن کی رپورٹ بھی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے، میرےبچےپاکستان میں ہیں ہی نہیں، ان کا سیاست میں آنےکاکوئی چانس نہیں ہے۔
وزیراعظم نے ایک بار پھر کہا کہ اپوزیشن نے مجھ سے تحریری طور پر این آر او مانگا، سب کے بچے باریاں لینےکیلئے تیار بیٹھے ہیں، ہم پہلی بار یکساں نصاب تعلیم لارہےہیں، جب تک ملک کاحکمراں جوابدہ نہیں ہوگا،قانون کےنیچےنہیں ہوگاملک آگےنہیں جاسکتا.
وزیراعظم کرپشن کرے تو ملک تباہ ہوتا ہے
انھوں نے کہا کہ جب وزیراعظم کرپشن کرتاہے تو ملک کو تباہ کرکے رکھ دیتاہے، جسطرح سےصاحب اقتدارملک سے پیسہ نکالتے ہیں وہ تھانیدار،پٹواری نہیں نکال سکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2008سے2018تک ملک کاتاریک دورہے،جس میں ہرادارہ تباہ ہوا، جب تک ایک ملک کاوزیراعظم، اس کےوزراء قانون کوجوابدہ نہیں ہونگےملک آگےنہیں بڑھ سکتا،جب ملک کا وزیراعظم پیسہ ملک سےباہر لےکرجاتاہے تو کس کو روک سکتاہے؟
انہوں نے کہا کہ خونی انقلاب میں فوری تبدیلی آجاتی ہے،دوسری طرف بیلٹ کےذریعےانقلاب آتاہے،بیلٹ کے ذریعے انقلاب کا عمل سست عمل ہے۔
اصلاحات کرنے لگیں تو چور اکٹھے ہو جاتے ہیں
وزیراعظم نے کہا کہ یہ لوگ اب واپس نہیں آئیں گے، میں یقین دلاتا ہوں، مولانا فضل الرحمان کی جائیدادیں سامنے آرہی ہیں، اصلاحات کا عمل تکلیف دہ ہوتاہے، جب اصلاحات کرتے ہیں تو یہ سارےچور اکٹھے ہوجاتےہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مشرف نے گھٹنےٹیکے اور نوازشریف کو این آر او دے دیا، ایک آدمی کو میں این آر او نہیں دوں گا، ہمارا آدھا ٹیکس قرضوں کی قسطوں میں چلا جاتاہے، یہ صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، اپوزیشن کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ این آر اودیاجائے۔
وزیراعظم عمران خان نے فارن فنڈنگ کیس پر اپوزیشن کے احتجاج پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن سب کی فنڈنگ عوام کے سامنے رکھے، مجھے دو ملکوں نے فنڈنگ کی پیش کش کی تھی جو اب دونوں بڑی جماعتوں کو فنڈنگ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں انتقال اقتدار کے حوالے سے اس لیے بات کرتا ہوں کہ وہاں ہر محکمہ کی بریفنگ دی جاتی ہے اور اس کے لیے پہلے سے تیاری کی جاتی ہے۔
نام جمہوریت، 25 سالہ نوجوان وصیت پرآگے آگیا
پارلیمانی اور صدارتی نظام حکومت سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جاگیردارانہ نظام ہے جس کا مطلب ہے نام جمہوریت کا لیتے ہیں لیکن خاندان حکمران بن جاتے ہیں اور 25 سالہ نوجوان والدہ کی وصیت پر آجاتا ہے
فارن فنڈنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم والوں نے اچھا کیا کہ الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ پر آگئے ہیں کیونکہ یہ دھاندلی کہتے تھے اور کہیں نہیں جارہے تھے تو ہم نے شروع میں سنجیدہ نہیں لیا کیونکہ فافین سمیت سب کہہ رہے تھے کہ انتخابات ٹھیک تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں بڑا خوش ہوں اور الیکشن کمیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ ہماری رپورٹ، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور مولانا فضل الرحمٰن کی شیٹ سامنے رکھیں جس سے دودھ کا دوھ اور پانی کا پانی ہوگا کیونکہ ان کی فنڈنگ کوئی نہیں، یہ بڑے لوگوں کو پکڑتے ہیں اور حکومت میں آکر ان کو پیسے پورے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں گارنٹی کرتا ہوں کہ ان دونوں نے باہر کے ملکوں سے پیسہ لیا ہے، ہم پاکستان کی تاریخ میں پہلی پارٹی ہیں جس نے سیاسی فنڈ ریزنگ کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سب کچھ باقاعدہ آڈٹ کیا ہوا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ جب آپ دیکھیں گے تو 40 ہزار ہمارے نام ہوں گے جنہوں نے پیسے دیے ہوئے ہیں اور یہ وہ نام نہیں ہوں گے جو چینی والا، پاپڑ والا اور اب سندھ کے اندر ایک اور گیم نکل آئی ہے پنشن کے اوپر بہت بڑا گھپلا ہوا ہے، جعلی ناموں پر 2 ارب روپے پنشن میں چلے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ کھول دیا ہے تو میں چاہوں گا اب یہ سب عوام کے سامنے آنا چاہیے کہ پی ٹی آئی نے اپنا پیسہ کیسے اکٹھا کیا، ہمارے سارے اکاؤنٹ آڈٹ کیے ہوئے ہیں، جو فارن فنڈنگ کر رہے ہیں وہ بیرون ملک پاکستانی ہیں اور ان کے اکاؤنٹ بھی عوام کے سامنے آنے چاہئیں۔
دو ملک ان کو فنڈنگ کر رہے ہیں
وزیراعظم نے کہا کہ ‘میں جانتا ہوں کہ ان کو کیوں باہر کی فنڈنگ ہوئی کیونکہ مجھے دو ملکوں نے فارن فنڈنگ کی پیش کش کی تھی اور اگر لی ہوتی تو میں اس اعتماد کے ساتھ اس طرح نہیں بیٹھا ہوتا۔مجھے پتا ہے وہ دونوں ملک جنہوں نے مجھے پیش کش کی تھی وہ ان کو فنڈنگ کر رہے ہیں.
ان ممالک میں اسرائیل شامل نہیں ہے لیکن نام اس لیے نہیں بتا سکتا کہ ان کے ساتھ تعلقات ہیں جو خراب ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ شیخ رشید بتا سکتے ہیں جب وہ مسلم لیگ (ن) میں تھے اور نواز شریف کےساتھ گئے تو کن کن ملکوں نے ان کو پیسہ دیا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حالات پیمرا سے کہیں آگے نکل گئے ہیں، پیمرا تو ایک چھوٹی چیز ہے اور یہ اندھیرے والا وقت ہے، پاکستان کا ہر ادارہ انہوں نے تباہ کردیا اور ہر جگہ دو نمبر لوگوں کو بٹھا دیا گیا ہے، جب وزیراعظم اور ان کے وزرا کا احتساب نہیں ہوتا اور انہیں خوف نہیں ہو کہ چوری کریں تو پکڑے جائیں گے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے خوش حال ملک میں کرپشن نہیں ہوگی اور غریب ممالک میں نواز شریف اور زرداری بیٹھے ہوئے ہیں جو ملک کا پیسہ باہر لے کر جاتے ہیں، اگر عمران خان منی لانڈرنگ کرکے پیسے باہر لے جاتا ہے تو دوسروں کو کیسے روک سکتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر ہو کیا رہا ہے مولانا فضل الرحمان کو مولانا کہنا جرم ہے، اس کی جائیداد سامنے آرہی ہیں اور کہتا ہے میں جوابدہ نہیں ہوں، ان چوروں کا مسئلہ ہے کہ ان سے کہیں اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئی جواب دیں تو کہتے ہیں باقی دنیا بھی کرپٹ ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کہتا ہے کہ آرمی چیف بھی بتائے، ایک آدمی جس کا کوئی کاروبار نہیں اور خود کو مولانا کہتا ہے۔ ‘یہ مولوی ہے بھی یا نہیں پتہ نہیں، اس کی پراپرٹی اور پیسہ کہاں سے آیا، ہر حکومت میں گھسا ہوا تھا، پہلی دفعہ ہے کہ ڈیزل کے بغیر اسمبلی چل رہی ہے.
مشرف طاقتور تھا لیکن گھٹنے ٹیک گیا
وزیراعظم نے کہا کہ جنرل مشرف آرمی چیف، حکومت کا سربراہ، عدلیہ ان کے کنٹرول میں، امریکا کی پشت پناہی، باہر سے پیسہ آرہا ہے، یعنی اس سے طاقت ور تو کوئی نہیں تھا، میرے پاس تو وہ طاقت نہیں ہے اور نیب اس کی اپنی، میرے کنٹرول میں نیب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پرویز مشرف نے گھٹنے ٹیکے اور پہلے نواز شریف کو این آر او دیا، ایک کلثوم نواز نکلی تو اتنا طاقت ور پرویز مشرف نے این آر او دے دیا اور اس کو سعودی عرب بھیج دیا.
آصف زرداری کے سوئٹزرلینڈ میں پڑے ہوئے 60 ملین ڈالر اور ایک سرے محل جو زرداری نے اسمبلی میں کہا تھا میرا نہیں ہے، اس پر ایک ارب روپے پاکستانی حکومت نے باہر وکیلوں پر خرچ کیا اور یوں پہلے نواز شریف پھر زرداری کو این آر او دیا۔
عمران خان نے کہا کہ جب سرے محل فروخت ہوا تو پیسہ حکومت کو آنا چاہیے تھا کیونکہ انہوں نے انکار کیا تھا لیکن این آر او سے وہ پیسہ بھی ادھر گیا، یہ پیسہ اور جو 60 ملین ڈالر سوئٹزرلینڈ میں پڑا ہوا تھا وہ بھی ہضم کر گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ براڈ شیٹ سے کیا نکلا ہے، وہ شور یہ مچا رہا ہے کہ ہم نے ان کے اثاثوں کو ڈھونڈ نکالا لیکن حکومت نے این آر او دے کر کہا پیچھے ہٹ جاؤ اور آج ہمیں پتہ نہیں کتنے ارب روپے دینا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ ظفر نام کا ایک آدمی ایک دفعہ ملا تھا اور جب شروع میں ہماری حکومت آئی تھی تو میں بھول رہا ہوں انہوں 20 ارب ڈالر کہا تھا، اس نے کہا کہ آپ کی جائیدادیں باہر پڑی ہوئی ہیں اور آپ اجازت دیں میں ان کو بے نقاب کروں اور اس میں ایک پرسنٹیج دیں، لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ براڈ شیٹ کا حصہ ہے۔
براڈشیٹ سے کہیں گے ہمیں پوری تفصیلات دیں
ان کا کہنا تھا ہم اس موسوی سے کہیں گے کہ پوری تفصیلات دیں اور اب حکومت ان سے تفصیلات مانگے گی اور پتہ چلایا جائے گا کیا ہوا۔ ظفر نے کہا میں وکیل ہوں اور اب کہہ رہے ہیں اور رابطہ تو ظفر نامی شخص سے ہوا تھا، براڈ شیٹ سے نہیں ہوا تھا یہ تو ابھی مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ براڈ شیٹ کا حصہ ہے اور اب ہم ان سے حساب مانگیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کے سعودی عرب جانے کا معلوم نہیں لیکن اتنا پتہ ہے کہ اسحٰق ڈار نے سیاسی پناہ لی ہے اور وہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں باہر گیا تھا۔ خواجہ آصف کو بہت پہلے جیل میں جانا چاہیے تھا کیونکہ ایک ملک کا وزیر دفاع اور وزیر خارجہ دبئی کی کمپنی سے پیسے لے رہا ہے.
انہوں نے کہا کہ یہ اپوزیشن نہیں اور سیاست دان نہیں، جمہوریت میں اپوزیشن کی بڑی حیثیت ہوتی ہے لیکن یہ جو اوپر بیٹھے ہیں اور تقاریر کرتے ہیں وہ کریمنلز اور بلیک میلر ہیں، ہماری بڑی بدقسمتی ہے کہ ہم ان کو اپوزیشن اور ڈیموکریٹس کی حیثیت سے دیتے ہیں۔
انھوں نے کہا میں نے کبھی کسی پر ذاتی حملہ نہیں کیا، میں ہمیشہ ان کو کرپٹ اور چور کہتا ہوں جو یہ ہیں، اس کو یہ گالی کہتے ہیں، چلیں میں ان کو اچھی طرح مسٹر ڈاکو کہتا ہوں لیکن ان سے بڑے کوئی ڈاکو نہیں ہیں، یہ ذاتی حملے کرتے ہیں اور اس سے سیاست کو نیچے لے جاتے ہیں’۔
سینیٹ الیکشن میں بھی منافقت کر رہے ہیں
سینیٹ انتخابات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اوپن بیلٹ کے لیے عدالت میں ہیں اور پیپلزپارٹی کا رضا ربانی چیلنج کر رہا ہے کہ اوپن بیلٹ نہیں ہونا چاہیے، سب کو پتہ ہے کہ اس میں پیسہ چلتا ہے، مجھے پتہ ہے پچھلے سینیٹ کے الیکشن میں مجھے کتنی پیش کش ہوئی تھی، 5 کروڑ کی تب پیش کش تھی تو میں تو بڑے پیسے بنا سکتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام اور مولانا فضل الرحمٰن کہتا ہے کہ اوپن بیلٹ نہیں ہونا چاہیے، سینیٹ انتخابات میں سب سے زیادہ پیسہ مولانا فضل الرحمٰن نے بنایا، اس کی پارٹی سے باہر سے لوگ آکر پیسے دے کر سینیٹ میں منتخب ہوتے ہیں۔
اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم عدالت میں کہہ رہے ہیں پاکستان میں اوپن بیلٹ ہونی چاہیے اور کھلے عام جو رشوت ہو رہی ہے وہ نہیں ہونی چاہیے، میثاق جمہوریت میں انہوں نے بھی کہا اوپن بیلٹ ہونی چاہیے، اب رضا ربانی جا کر کہتا ہے نہیں ہونی چاہیے، یہ سب منافقت ہو رہی ہے۔