شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہبازکی پیشی کیلئے اشتہارات آویزاں
لاہور: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دینے کے اشتہارات آویزاں کردیئے،نیب کے اشتہار میں نصرت شہباز کو 11 نومبر تک احتساب عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
قومی احتساب بیورو کی طرف سے منی لانڈرنگ ریفرنس میں مسلسل عدالت پیش نہ ہونے اور عدالتی حکم پر نیب نے نصرت شہباز کے خلاف اشتہارت آویزاں کئے ہیں۔
احتساب عدالت کے منتظم جج جواد الحسن نے نصرت شہباز کے خلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم دیا تھا اور نصرت شہباز کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات طلب کی تھیں۔
عدالتی حکم نصرت شہباز کی عدم پیشی کے باعث دیا گیا تھا، جس کے بعد نیب کے تفتیشی افسر نے ان کو اشتہاری قرار دینے کے اشتہار آویزاں کیے جن میں 11نومبر کو عدالت پیش ہونے کا کہا گیاہے۔
نیب کے نوٹس میں بتایا گیا کہ نصرت شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود نصرت شہباز گرفتار نہیں ہوسکیں۔
نیب کی جانب سے یہ اشتہار احتساب عدالت کے باہر آویزاں کیا گیا ہے جبکہ اس کی کاپیاں نصرت شہباز کے گھر کے باہر اور عوامی مقام پر بھی آویزاں کی جائیں گی۔
احتساب عدالت نے 2 نومبر کو منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کی جانب سے حاضری سے مستقل استثنٰی کی درخواست کو مسترد کردیا تھا اور نصرت شہباز کو آئندہ سماعت پرپیش ہونے کا کہا گیا تھا۔
اس سے قبل 5 اکتوبر کو لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹی رابعہ عمران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔
خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کی اہلیہ، دو بیٹوں، بیٹیوں اور دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔
اس ریفرنس کے مرکزی ملزمان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت، ان کے بیٹے حمزہ شہباز (پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر)، سلمان شہباز (مفرور) اور ان کی بیٹیاں رابعہ عمران اور جویریہ علی شامل ہیں۔