ہولوکاسٹ کاانکارجرم، گستاخانہ خاکوں کی اجازت،یورپ قوانین تبدیل کرے،پاکستان
اسلام آباد(ویب ڈیسک )پاکستان نے کچھ ترقی یافتہ ممالک میں حضور اکرمۖ خاتم النبیین کی عظمت کے خلاف توہین آمیز کارروائی اور قرآن پاک کی بے حرمتی کی سخت مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم کچھ سیاست دانوں کی جانب سے پریشان کن بیانات پر مزید خوفزدہ ہیں کہ وہ آزادی اظہار کی آڑ میں ایسی گھناؤنی کارروائیوں کا جواز پیش کرتے ہیں.
صرف سیاسی فوائد کیلئے دہشت گردی کو اسلام سے منسلک کرتے ہیں جو کہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یورپ میں ہولوکاسٹ سے انکار کو جرم قرار دینے اور گستاخانہ خاکوں کی اجازت دینے جیسے مکروہ عمل کو منافقانہ قوانین قرار دیتے ہوئے ان کی تبدیلی پر زور دیا ہے۔
ٹویٹر پر جاری پیغام میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ جب اظہار رائے کی آزادی کے لبادے میں ایسی مذموم کارروائیوں کی اجازت دی جائے تو انتہا پسند فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ زیادہ تر یورپ میں ہولوکاسٹ سے انکار جرم ہے اور پھر بھی توہین آمیز کارٹونوں کی عوامی نمائش کی اجازت دینے پر اصرار کیا جاتا ہے تو ایسے منافقانہ قوانین کو تبدیل کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ فرانس کو اپنی پالیسی میں تنہائی اور انتہا پسندی کے جال میں پھنسنے کی بجائے اپنی پوری آبادی کو متحد کرنے کے لئے سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ کسی بھی مذہب کے پرامن پیروکاروں کو تنہا کرنے کی بجائے انتہا پسند اور دہشت گرد عناصر کی حوصلہ شکنی کیلئے نپے تلے بیانات دینے چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان کے بیان کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کی عمدہ ترجمانی ہے۔ ہم ان خیالات میں متحد ہیں۔ حضرت محمدﷺ کے بارے میں ہمارے جذبات کا احترام کرنا چاہئے۔ آج دنیا کو اشد ضرورت ہے کہ لوگوں کو متحد کیا جائے۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بدقسمتی سے فرانسیسی صدر نے دہشتگردوں کی بجائے اسلام پر حملہ کرکے اسلاموفوبیا کی حوصلہ افزائی کرنے کا انتخاب کیا ہے۔
ٹویٹر پر بیان میں انہوں نے کہا کہ قائد کی پہچان انسانوں کو متحد کرنا ہے جیسا کہ نیلسن منڈیلا نے تقسیم کرنے کی بجائے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ وقت ہے جب صدر میکرون دوریاں بڑھانے اور ایک خاص گروہ کو دیوار سے لگانے جس سے بنیاد پرستی کو سازگار ماحول میسر آتا ہے کی بجائے ان کے زخموں پر مرہم رکھتے اور شدت پسندوں کو جگہ دینے سے انکار کرے۔
وزیراعظم نے کہاکہ بدقسمتی سے میکرون نے دہشت گردوں کی بجائے اسلام پر تنقید کرکے اسلام فوبیا کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ صدر میکرون بلا سوچے سمجھے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات پرحملہ آور ہوئے ہیں اورانہیں مجروح کرنے کا سبب بنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد ہیں جو معاشرے میں تشددپیدا کرتے ہیں چاہے وہ مسلمان ہوں گورے انتہاپسند یا نازی نظریہ رکھنے والے انہوں نے کہاکہ لاعلمی پر مبنی عوامی بیانات مزید نفرت اسلام فوبیا اور شدت پسندی کو ہوا دینے کی وجہ بنیں گے۔
اس کے علاوہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مذہب اور اعتقاد کی بنیاد پر غذائی قلت، عدم رواداری، بدنامی اور تشدد پر اکسانے کے خلاف مشترکہ عزم کا اظہار کریں۔
ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے نسل پرستی ، الٹر نیشنل ازم اور پاپولزم کے وقت ہمیں پرامن بقائے باہمی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا.