پاکستان گلگت بلتستان کو صوبہ نہ بنائے، کشمیری رہنمااجلاس
ریاض (زمینی حقائق ڈاٹ کام) مقبوضہ کشمیر کیلئے بھارت نے جس آئین کے آرٹیکل کے تحت کشمیر کی آئینی حیثیت کو گزشتہ سال منسوخ کیا تھا اس شق تو کشمیریوں نے کبھی تسلیم ہی نہیں کیا تھااور نہ ہی ایسی کسی شق یا بھارتی دعوے کو مانتے ہیں۔کشمیر کی مسلمہ حثیت وہی ہے جس کاتعین اقوام متحدہ کرچکی ہے اور کشمیر ایک متنازع خطہ ہے جہاں کشمیر یوں کو حق خود ارادیت دیا جانا ہے۔
ان خیالات کا اظہارسعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کشمیر اوورسیز فورم کی جانب سے منعقدہ اجلاس میں کیا گیا، اجلاس میں آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی فاشسٹ اور انتہائی ظالم حکمران کے طور پر خطے کے امن کو خراب کرنے کے در پہ ہے۔
اجلاس میں مہمان خصوصی حامد کاملی سمیت سردار نصیر، عامر چشتی، سجاد پرویز، مدثر قیوم، محمد رشید خان، عقیل، شفیق، افتخار عباسی، شفیق آفتاب، رضوان، عارف گل، قاری ذاکر ،افتخار شاکر اور دیگر نے اظہار خیال کیا۔
اجلاس میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد تبدیل ہوتے حالات اور گلگت بلتستان کو صوبہ بنائے جانے کے حوالے سے کشمیری رہنماوں نے اظہار خیال کیا مقررین کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق آزادی سے محروم رکھنا چاہتا ہے ۔
بھارت تاریخی طور پر ایک الگ حیثیت رکھتا ہے اور یہ فیصلہ کشمیریوں نے کرنا ہے کہ انہوں نے کس کے ساتھ الحاق کرنا ہے، بھارت ایک ظالم ترین ملک ہے جو گزشتہ 73 سالوں سے کشمیریوں کے آزادی کے حقوق کے علاوہ دیگر حقوق کو بھی پامال کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا جس ملک نے کشمیریوں پر ظلم و ستم کی داستانیں رقم کر دی ہوں اس سے کسی قسم کا کوئی رشتہ ممکن نہیں ہوسکتا کشمیر کی آزادی کی راہ بھارت نے خود ہمنوار کر دی ہے اور اب جدوجہد آزادی کی تحریک مزید زور پکڑ رہی ہے اور کشمیر آزاد ہو کر رہے گا۔
شرکاء نے کہا 1947 سے 1990 تک جب بھارت کشمیریوں کو سیاسی طور پر آزادی کی جدوجہد کو بندوق کی نوک سے کچل دینا چاہتا تھا تو کشمیری نوجوانوں نے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا آج کشمیری نوجوان اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے اور شہادت پر فائز ہوکر پاکستانی پرچم میں لپٹ کر دفن ہونا اپنا اعزاز سمجھتا ہے۔
پاکستان سے ہمارا رشتہ بہت اہم ہے پاکستان کی عوام اور تمام حکومتوں نے کشمیر کے لئے ہمیشہ آواز حق بلند کی ہے اور ہر سیاسی، سفارتی حمایت جاری رکھی ہے۔
اجلاس کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان جہاں دنیا کے اہم فورمز پر کشمیر کا۔مقدمہ لڑتا ہے ضروری ہے کہ کشمیر کی نمائندگی کو بھی ممکن بنایا جاے تاکہ کشمیری قیادت بھی دنیا کے سامنے اپنے اوپر ہونے والے مظالم کو رکھ سکے اور ایک توانا آواز کے ساتھ بھارت کو مزید بے نقاب کیا جاسکے۔
اجلاس میں گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنائے جانے کی خبروں اور اطلاعات کے حوالے شرکاء نے کہا کہ پاکستانی قیادت کو چا یئے کہ وہ مسلہ کشمیر کو حل ہونے اور کشمیر کی وحدت کے مکمل ہونے تک کشمیر کے کسی حصے کو کسی صورت پاکستان کا حصہ نہ بنائے اس سے بھارت کو جواز مل جاے گا اور کشمیر کاز کو شدید نقصان پہنچے گا۔
اگر پاکستان بھی آرٹیکل 257 کو نظر انداز کرکے گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بناتا ہے تو پھر گزشتہ 73 سالوں سے جو کشمیری جدوجہد کر رہے ہیں اور ہزاروں جانیں اس جدوجہد کی نظر ہوچکی ہیں یہ ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور وہ کبھی بھی ایسا اقدام نہیں اٹھائے گا ۔
اجلاس میں شرکاء نے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کے خلاف غداری کا الزام لگانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اس سے پوری کشمیری قوم میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور حکومت پاکستان ایف آئی آر میں راجہ فاروق حیدر کا نام نکالنے کی بجائے اس پر سیاست کر رہی ہے۔
اس سے قبل بھی مسلم لیگ ن کے دور میں پیپلزپارٹی کے وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف برجیس طاہر نے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا جو کہ باعث شرم اور باعث مذمت ہے،اجلاس میں قرارداد بھی پیش کی گئی جس میں متفقہ طور پر کہا گیا کہ کشمیری قوم اپنی جدوجہد آزادی کے عزم کو کسی صورت سست نہیں پڑنے دے گی ۔