وزیراعظم کی ٹیلی تھون میں 55کروڑ ، کل2ارب76کروڑ جمع
فوٹو: سکرین گریب
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)پی ٹی وی سمیت نجی چینلز پر وزیراعظم عمران خان کی کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے کورونا ریلیف فنڈ ٹیلی تھون نشریات میں 55کروڑ روپے جمع ہوئے جب کہ کل ملا کر 2ارب 76کروڑ روپے کے فنڈز جمع ہوئے ۔
چار گھنٹے تک جاری رہنے والی ”احساس ٹیلی تھون” پروگرام کے تحت عوام سے براہ راست عطیات وصو ل کئے گئے،اس دوران عطیات دینے والوں سے وزیراعظم عمران خان براہ راست بھی گفتگو کرتے رہے اور انھیں ملک کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بھی بتایا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت پیسہ خرچ کررہی ہے لیکن متاثرین اتنے ہیں کہ اس کیلئے بہت زیادہ رقم درکار ہے لہٰذا لوگ دل کھول کر عطیات دیں۔واضح رہے ملک میں آج کورونا سے مزید 8 اموات، ہلاکتیں 228 اور کیسز 10811 تک پہنچ گئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آنیوالے وقت میں پوری قوم کو مشقت کرنا پڑے گی، کوئی حکومت اس کورونا کا مقابلہ اکیلے نہیں کرسکتی،پوری قوم کو مل کر کورونا کا مقابلہ کرنا پڑے گا، قوم سے کہتا ہوں کہ پوری طرح احتیاط کریں، اس وائرس کے پھیلنے کی رفتار دیگر وباؤں سے مختلف ہے، کوشش کریں کہ سماجی فاصلہ اختیار کریں اور احتیاط کریں۔
انھوں کے کہا میری کوشش ہیکہ شرح سود اور کم ہوجائے، جیسے جیسے چیزیں کھلتی جائیں گی کورونا وبا بڑھتی جائیگی البتہ پاکستان میں اب تک جو ٹرینڈ نظر آرہا ہے اس سے لگتا ہے کہ زیادہ کیسز نہیں ہوں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے احساس کفالت پروگرام کے تحت ایمرجنسی کیش پروگرام میں فی خاندان 12 ہزار روپے کی تقسیم کے حوالے سے بتایا کہ ابھی جو لوگوں کوپیسے دیے جارہے ہیں پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیئے گئے۔
عمران خان نے کہا ہم جو 12ہزارروپے دے رہے ہیں اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں، زیادہ رقم سندھ میں تقسیم کی گئی جہاں ہماری حکومت بھی نہیں ہے، احساس پروگرام جیسا شفاف پروگرام پاکستان کی تاریخ میں نہیں دیاگیا۔
کورونا کی وجہ سے ملک بھر میں جاری جزوی لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں اب اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جاناپڑیگا، ہمیں اب لوگوں کیلئے دکانیں کھولنی پڑیں گی، اسمارٹ لاک ڈاؤن کامطلب ہے کہ جہاں کورونا پھیلا وہاں کنٹرول کریں گے۔
انھوں نے کہا ڈیم فنڈ وہیں کا وہیں ہے وہ ادھرہی جائیگا، لاک ڈاؤن سے متعلق مجھ پر شدید تنقیدکی گئی، کچی آبادی میں لوگ جس طرح رہتے ہیں وہاں کتنی دیرتک لاک ڈاؤن کیا جائے گا؟ کچی آبادیوں میں سماجی فاصلے رکھنا مشکل ہے۔
دنیا بھر میں سب ممالک سمجھ رہے ہیں کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیاجا سکتا، کیونکہ لاک ڈاون سے اس بات کا بھی خوف ہے کہ چھوٹاکاروبار کہیں مکمل طورپرختم نہ ہوجائے، ہمیں عوام کی جانوں کے ساتھ ساتھ ان کے روزگار کا بھی احساس ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹری رجسٹرڈ ہی نہیں ہے، اگرآپ پورالاک ڈاؤن کردیں گے تو کیسے دیہاڑی دارکوسنبھالیں گے، ابھی ہمیں کچی بستیوں کے رہنے والوں کوریلیف دیناہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ عدالتوں اورجیلوں میں چلے جائیں وہاں سارے غریب لوگ ہیں، غریب لوگ سرکاری اسپتال اور طاقتور اچھے اسپتالوں میں علاج کراتے ہیں، کوئی بھی فیصلہ کرناہے توپورے پاکستان کیلئے ہونا چاہیے صرف امیر طبقہ کیلئے نہیں۔