یونیورسٹی میں سب دیکھاہے
محمد اویس
وہ میری بہت اچھی یونیورسٹی فیلو ہے یار کمال کی پرسنلیٹی ہے بہت براڈ مائنڈڈ ہے دنیا کے ہر موضوع پر ہم بات کرتے ہیں اس نے کبھی مائنڈ نہیں کیا۔۔۔بہت اوپن لڑکی ہے۔۔۔میں نے ایک کونے سے آواز دی پھر نکاح کیوں نہیں کرتے اس سے۔۔۔؟
اس نے چیخ کر جواب دیا اور باقی لوگوں کی طرف دیکھ کر کہا کہ یہ پاگل ہو گیا ہے میں اس سے نکاح کروں۔۔۔؟؟؟ کیوں ابھی تو بہت تعریف کر رہے تھے اب کیا ہوا میں نے ٹھنڈے لہجے میں سوال داغا۔۔۔یار بس چِل کر رہے ہیں انجوئے کر رہے ہیں شادی تو امی کی مرضی سے کروں گا۔۔
یہ آج کی یونیورسٹی اور کالج کی کہانی ہے گروپس بنتے ہیں اور ان گروپس میں لڑکے کیا سوچ رکھتے ہیں یہ پوری تصویر کھینچ دی ہے میں نے۔۔۔میرا اپنا نظریہ ہے کہ لڑکیوں کو خراب کرنے میں ہم مردوں کا بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔۔۔کلاس فیلو کی آڑ میں ہم لڑکے ایک سو ایک ترکیبوں سے لڑکی کے گرد ایسا جال بنتے ہیں کہ وہ ایک ایسے مقام پر آ کھڑی ہوتی ہے جہاں محبت اور ہوس میں فرق اس کی آںکھوں سے اوجھل ہو جاتا ہے اور مات کھاتی ہے،ٹوٹ جاتی ہے۔۔۔
مرد کو اللہ پاک نے بہت طاقت دی ہے وہ ایک عورت کو بنا سکتا ہے اسے سنوار سکتا ہے لیکن مجوعی طور پر بگاڑنے کی شرح سب سے زیادہ ہے ۔۔۔۔بری سے بری لڑکی کو بھی مرد اگر چاہے تو بہترین لڑکی بنا سکتا ہے لیکن میں اور آپ صرف انگلی اٹھا کر لڑکی ذات کو ایک منٹ میں گندا کر دیتے ہیں اور ثواب کی امید رکھتے ہیں۔۔۔آپ کالج میں ہیں،یونیورسٹی میں ہیں یا فیس بک پر ہیں تو خدارا محبت کے نام پر کسی بھی لڑکی کو خواہ وہ کتنی ہی بری کیوں نہ ہو اس کے ذہن میں گندگی اور ہوس کا پودا مت لگایئے۔
یاد ریکھئے وہ پودا زہریلا درخت بن جائے گا اور اسکا پھل آپ کو بھی کبھی نہ کبھی چکھنا پڑے گا پھر سانس آئے گا نہ ہی جائے گا۔۔۔محبت کرو تو عورت کو سنوارو اسے مضبوظ کرو ہوس کا مندر مت بناو۔۔۔لڑکی فطری طور پر محبت کے جذبہ میں کمزور ہے جتنی مرضی ذہیں ہو وہ مات کھا جاتی ہے۔۔۔یونیورسٹیز اور کالجز میں خوبصورت چہروں اور قد کاٹھ کے مالک لڑکے سب سے زیادہ زہریلا کردار ادا کرتے ہیں جن پر لڑکیاں ایک منٹ میں فدا ہو جاتی ہیں۔۔۔
ایسے لڑکوں کے منہ سے محبت کے نام پر ہوس کا نشانہ بننے والیوں کی داستان نمک مرچ لگا کر سنی جاتی ہیں اور ہاتھ پر ہاتھ مارے جاتے ہیں،قہقہے لگائے جاتے ہیں اور محبت میں گندھی لڑکیوں کی طرف سے دیے جانے والے چھوٹے چھوٹے گفٹس کا مذاق اڑایا جاتا ہے اور نئی پلاننگز کی جاتی ہیں۔۔۔کبھی نوٹس کے نام پر،کبھی آسائنمٹس کے نام پر تو کبھی سی آر کے نام پر یہ سارے عناصر لڑکیوں کو ٹریپ کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔۔۔شرافت اور ڈی سینسی کے پردے میں لڑکی پر خوفناک وار کیے جاتے ہیں۔۔۔
لڑکوں کے پاس لمبی ٖفہرست ہوتی ہے اچھا اس سے کام نہ چلا تو اگلی ٹارگٹ۔۔۔اور لڑکیاں ٹریپ ہو جاتی ہیں۔۔۔پھر بہک کر سب کچھ رسک پر لگایا جاتا ہے پھر محبت ک دھوکے میں اپنے خوابوں کا شہزادہ جو کہ انسان کم اور شیطان زیادہ ہوتا ہے اپنا سب کچھ اس کے سپرد کر دیا جاتاہے ۔۔۔عورت سے محبت کا اظہار بہت آسان ہے لیکن اس کا یقین دلانے کے لیے خود راکھ بننا پڑتا ہے۔۔۔پھر عورت مرد کو وہ عزت اور محبت دیتی ہے کہ اس کی زندگی کو جنت بنا دیتی ہے۔۔۔
عورت کا مفہوم صرف ہوس نہیں اس کی ذات کے بڑے خوبصورت پہلو ہیں بس آپ سنگ تراش بنو جو ایک خوبصورت مجسمہ بناتا ہے بڑی محنت سے،توجہ سے اور صبر سے۔۔۔۔۔۔یونیورسٹیوں اور کالجوں میں چند ایسی خوفناک کرادر والی لڑکیاں بھی ہوتیں ہیں جنہیں شاید عورت کہنا عورت لفظ کی توہیں ہو گی یہ بہت کم اور خاص تعداد میں ہوتی ہیں لیکن ان کی فطری سوچ اور مقاصد ایک عام شرم وحیا رکھنے والی لڑکی اور لڑکے کو تباہ کرنے کے لیے ہولناک کردار ادا کرتے ہیں۔۔۔کچھ نہیں ہو گا۔۔۔کوئی گناہ نہیں۔۔۔
اگر جرم ہو بھی گیا تو پھر کیا۔۔۔اللہ معاف کر دے گا۔۔۔۔۔یاد رکھیے ۔۔۔بوائے فرینڈ فلاسفی پر یقین رکھنے والی لڑکی خاوند کو عزت اور پیار کبھی نہیں دے سکتی کیوں کہ وہ اپنا سب کچھ پہلے ہی کسی کو دے چکی ہوتی ہے محبت میں دھوکہ کھاتی ہے اور ہوس کے کوڑے کھا کر ساری عمر گِلٹ سے مرتی ہیں۔۔۔لڑکی کو مات ہمیشہ محبت میں ملتی ہے۔۔۔مرد چاہے تو اس مات کو اس کی جیت میں بدل سکتا ہے اسے ملکہ بنا سکتا ہے۔۔۔یہ ایک مرد کی سچی محبت کی طاقت ہے جو ایک طوائف کو تن من دھن سے صرف ایک کا ہونے کے لیے دل و جان سے مجبور کر دیتی ہے۔۔۔
اس دھندے میں صرف لڑکے لڑکیاں ہی نہیں بعض شیطان صفت ٹیچرز بھی پیش پیش ہو تے ہیں۔ لیکن ان کاطریقہ واردات مختلف ہو تا ہے۔ یہ عموما” فی میل سٹوڈنٹس کو اساءنمنٹس میں رعایت دے کر، نمبر دینے پرموٹ کرنے میں تعاون کے نام پر احسان کر کے پیش رفت کر تے ہیں پھر یہ لڑکیاں گھر بھی ہوں تو موباءل پر ان کے ساتھ رہتی ہیں یونیورسٹی میں تو ان کے دفاتر میں ہی وقت گزارتی ہیں۔
ایسے دو نمبر ٹیچرز فی میل سٹوڈنٹس کا گھر میں بھی پیچھا نہیں چھوڑتے اساءمنٹ اور سپر ویژن کے نام پرفون وٹس اپ پر لاءیو رہتے ہیں۔ لڑکیاں گھر والوں کے سامنے ان کی جھوٹی تعریفیں کر تی اور شفیق ٹیچر قرار دے کر ٹچ رہتی ہیں۔ چند تو ایسے لٹو ہو تے ہیں کہ ملازمت دلانے کے بہانے بعد میں بھی ساتھ ٹوٹنے نہیں دیتے۔ والدین بچیوں کو اعتماد دینے کے بہانے لڑکیوں کو پوچھتےتک نہیں اور وہ دلدل میں ایسی پھنستی ہیں پھر کچھ نکل نہیں سکتیں اور بعض نکلنا نہیں چاہتیں۔
مرد کی صاف سچی محبت عورت کو بے لوث محبت کا جوش مارتا سمندر بنا دیتی ہے جس کا مالک صرف ایک ہوتا ہے۔۔۔بس آپ کی محبت میں طاقت اور سچائی ہونی چاہیے۔۔۔اور اس سچائی کا اظہار صرف نکاح ہے بس۔۔۔ورنہ ہوس پرستوں کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی اس دنیا اور آخرت میں اپنے کرموں کو بھگتنا ہو گا مت سوچنا اور اس دھوکہ میں نہ رہنا کہ باری نہیں آئی گی۔۔۔باری دینا پڑتی ہے اور آپ کو ساری کہانی بھی یاد کروائی جاتی ہے۔۔۔!
ﻟﺒﺎﺱ ﺗﻦ ﺳﮯ ﺍُﺗﺎﺭ ﺩﯾﻨﺎ
ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺑﺎﻧﮩﻮﮞ ﮐﮯ ﮨﺎﺭ ﺩﯾﻨﺎ
ﭘِﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺟﺬﺑﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺎﺭ ﺩﯾﻨﺎ
ﺍﮔﺮ ﻣﺤﺒﺖ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﺟﺎﻧﺎﮞ
ﺗﻮ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔۔۔!
ﮔﻨﺎﮦ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺳﻮﭺ ﻟﯿﻨﺎ
ﺣﺴﯿﻦ ﭘﺮﯾﺎﮞ ﺩﺑﻮﭺ ﻟﯿﻨﺎ
ﭘِﮭﺮ ﺍﻧﮑﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮨﯽ ﻧﻮﭺ ﻟﯿﻨﺎ
ﺍﮔﺮ ﻣﺤﺒﺖ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﺟﺎﻧﺎﮞ
ﺗﻮ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔۔۔!
ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﺎﻝ ﺩﯾﻨﺎ
ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺟﺬﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﮈﮬﺎﻝ ﺩﯾﻨﺎ
ﭘِﮭﺮ ﺍﺳﮑﯽ ﻋﺰﺕ ﺍﭼﮭﺎﻝ ﺩﯾﻨﺎ
ﺍﮔﺮ ﻣﺤﺒﺖ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﺟﺎﻧﺎﮞ
ﺗﻮ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔۔۔!
ﺍﻧﺪﮬﯿﺮ ﻧﮕﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﺘﮯ ﺟﺎﻧﺎ
ﺣﺴﯿﻦ ﮐﻠﯿﺎﮞ ﻣﺜﻠﺘﮯ ﺟﺎﻧﺎ
ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﻓﻄﺮﺕ ﭘﮧ ﻣﺴﮑﺮﺍﻧﺎ
ﺍﮔﺮ ﻣﺤﺒﺖ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﺟﺎﻧﺎﮞ
ﺗﻮ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔