زائرین واپسی کاالزام، زلفی بخاری خواجہ آصف کیخلاف میدان میں
اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری نے زائرین کو ایران سے قرنطینہ ملک میں لانے کے الزام پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کردیا ہے۔
زلفی بخاری کا وائس آف امریکہ کو دئیے گئے انٹرویو میں کہنا تھا کہ انہوں نے ایران سے زائرین کو لانےکے لیے اثرورسوخ استعمال نہیں کیا،خواجہ آصف کے الزامات سفید جھوٹ ہیں۔
زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کسی اور ملک میں یہ الزام لگاتے تو جیل میں ہوتے، اپوزیشن کا نمائندہ ہونےکے ناطے خواجہ آصف کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا۔
زلفی بخاری نے کہا کہ ایران سے زائرین کوواپس لانے کے لیے اثر و رسوخ استعمال نہیں کیا،خواجہ آصف کے الزامات سفید جھوٹ ہیں، اگر وہ کسی اور ملک میں یہ الزام لگاتے تواب تک جیل میں ہوتے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے اپنے اثر رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے ایران سے زائرین کو واپس لایا اور بغیر ٹیسٹ کیے ملک کے مختلف حصوں میں جانے دیا گیا۔
زلفی بخاری نے کہا کہ صوبائی حکومت نے تفتان بارڈر پر پاکستانی زائر ین کے داخلے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا اور ایک ذمہ دار ریاست اپنے لوگوں کو کھلے آسمان تلے نہیں چھوڑ سکتی۔
انہوں نے کہا کہ تفتان میں قرنطینہ سہولیات کا بھی بندوبست کیا گیا تھا تاکہ کرونا وائرس نہ پھیل سکے جبکہ وفاقی حکومت نے مختلف غیر ملکی ہوائی اڈوں پر پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے انخلا کا عمل بھی شروع کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی زائرین کو واپس لانے کے عمل میں میرا کوئی کردار نہیں، خواجہ آصف کے الزامات سے میری ساکھ متاثر ہوئی ہے اس لیے ان کے خلاف عدالت سے رجوع کر رہا ہوں۔
دوسری طرف زلفی بخاری کے ترجمان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کے خلاف قانونی نوٹس تیار کرلیا گیا جس میں دہرایا گیا ہے کہ ایران سے زائرین کو واپس لانے کے لیے اثر و رسوخ استعمال نہیں کیا۔
قانونی نوٹس کے مطابق خواجہ آصف الزامات پر معافی مانگیں ورنہ قانونی چارہ جوئی کی جائے گی کیونکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرتے ہیں لہٰذا ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔
زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ انہیں وزیر اعظم عمران خان کے قریب تصور کیا جاتا ہے اور اس بنا پر انہیں آسان ہدف سمجھتے ہوئے متنازع بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
خیال4 رہے کہ گذشتہ دنوں قومی اسمبلی میں ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے بیان دیا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث چین سے طلبہ نہیں لائے گئے لیکن تفتان کے راستے لوگوں کا سیلاب آرہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ زلفی بخاری نے زائرین کو تفتان سے اندرون ملک آنےکی اجازت دی، اب یہ قافلے کہاں ہیں اور کن شہروں میں ہیں کچھ پتا نہیں اور پورے ملک میں کورونا وائرس پھیل چکا ہے اور ان لوگوں کا کوئی سراغ نہیں مل رہا۔