ٹرمپ کا ایران پر جوابی وار سے اجتناب، پابندیاں لگانے کااعلان
فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خلاف توقع ایران کے امریکی فورسز پر عراق پر حملے کے ردعمل میں فوری جوابی کارروائی کی بجائے ایران پر پابندیاں سخت کرنے کی بات کی ہے۔
وائٹ ہاوس میں کی گئی پریس کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ پرمپ نے کہا کہ ایران کے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر کئے گئے میزائل حملوں میں امریکہ کے کسی فوجی کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ، صرف بیس پر کچھ املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
انھوں نے اس بات کاعہد کیا کہ جب تک میں اقتدار میں ہوں ایران کوجوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دوں گا، انھوں نے یورپی ممالک اور چین سے بھی کہا کہ وہ ایران کے ساتھ 2015میں کیا گیا معاہد ہ ختم کردیں۔
انھوں نے کہا ایران نے نہ صرف خطے کو عدم استحکام سے دو چار کردیا بلکہ خود ان کے اپنے ملک میں اپنے عوام کے ساتھ سلوک جابرانہ ہے ، ایران میں حالیہ مظاہروں کے دوران اپنے شہریوں کو قتل کردیا تھا۔
امریکی صدر نے کہا کہ قدس کے فورس کمانڈر قاسم سلیمانی امریکہ پر مزید حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے لیکن ہم نے انھیں ایسا کرنے سے روک دیا،قاسم سلیمانی متعد د افراد کا قاتل، حزب اللہ سمیت عسکریت پسندوں کی تربیت اور عام شہریوں پرحملے کراتا تھا۔
انھوں نے کہا کہ عراق میں گزشتہ دنوں امریکیوں پر حملے کا قاسم سلیمانی نے ہی حکم دیا تھاجس میں چار امریکی اہلکار شدید زخمی ہوئے، امرکی سفارتخانے پرحملے کی منصوبہ بھی قاسم سلیمانی نے کی۔
انھوں نے کہا ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو فوری ختم کرنا اور دہشتگردی کی حمایت ختم کرنا ہوگی،اتحادی ممالک کو ہمارے ساتھ مل کر دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ امریکی فوج ہر طرح کی صورتحال کیلئے تیار ہے لیکن دنیا کیلئے یہ اچھی خبر ہے کہ ایران پیچھے ہٹ رہا ہے،انھوں نے کہا امریکہ تیل کے معاملے میں خود مختار ہوگیا ہے ہمیں اب مشرق وسطیٰ کی ضرورت نہیں ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حالیہ عرصہ نے ایران نے سعودی عرب پر بلا اشتعال حملہ کیا، امریکہ کے دو ڈرون تباہ کئے، ایران کے ساتھ کی گئی احمقانہ جوہری ڈیل کے بعد ایرانی اشتعال انگیزی میں اضافہ ہوا۔
آخر میں ایرانی عوام اور رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کا ایک بہترین مستقبل چاہتے ہیں جس کے آپ حقدار ہیں جس میں خوشحالی آپ کے گھر میں ہواور دنیا کے ساتھ ہم آہنگی ہو۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جو لوگ امن چاہتے ہیں امریکا ان سب سے ملنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ داعش ایران کا فطری دشمن ہے اور داعش کی تباہی ایران کے لیے فائدہ مند ہے اس لیے ہمیں اس مسئلے اور اور دیگر اہم ایشوز پر مل کر کام کرنا چاہیے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بڑی فوجی طاقت کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اسے استمعال بھی کریں گے ہم ایسا نہیں چاہتے، چند ماہ قبل ہم نے داعش کے رہنما البغدادی کو قتل کیا ہے جو کہ ہزاروں افراد کے قتل میں ملوث تھا