عالمی قوتوں نے اپنے مفاد کی پالیسی بنانے پر مجبور کرنا چاہا، ترجمان پاک فوج
راولپنڈی(ویب ڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) جن لوگوں کے مسائل کو بنیاد بنا کر کام کر رہی ہے اس کا وقت ختم ہوگیا، آپ فوج سے کس بدلے کی بات کر رہے ہیں، کوئی ریاست سے لڑائی نہیں کرسکتا۔
میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا بریفنگ کے دوران پاک بھارت کشیدگی، پشتون تحفظ موومنٹ، ملک کے ماضی و حال کے واقعات پر تفصیلی گفتگو کی اور اس دوران صحافیوں کے سوالات کے جواب بھی دیے۔
میجر جنرل آصف غفور نے پی ٹی ایم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو آپ ورغلا رہے ہیں ان کے دکھوں کا احساس ہے، اگر آرمی چیف نے پہلے دن پیار سے بات کرنے کی ہدایت نہ کی ہوتی تو ان سے نمٹنا کوئی مشکل کام نہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہر کام قانون کے تحت ہوگا، آپ نے جتنی آزادی لینی تھی وہ لے لی، آپ نے مسنگ پرسنز کی لسٹ دے دی ہے، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جو افغانستان میں بیٹھی ہے اس کی لسٹ ہمیں دے دیں، پھر ہم ڈھونڈیں گے کہ مسنگ پرسنز کہاں گئے۔
پی ٹی ایم ریاست پاکستان کا حصہ ہے یا افغانستان کا، منظور پشتین کا کون سا رشتہ دار قندھار میں بھارتی قونصلیٹ گیا: میجر جنرل آصف غفور
انہوں نے کئی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ پی ٹی ایم ریاست پاکستان کا حصہ ہے یا افغانستان کا؟، منظور پشتین کا کون سا رشتہ دار قندھار میں بھارتی قونصلیٹ گیا؟ اسلام آباد دھرنے کے لیے پی ٹی ایم کو ‘را’ نے کتنے پیسے دیے؟، جو شخص فوج کی حمایت میں بولتا ہے وہ کیوں مارا جاتا ہے؟ اور پی ٹی ایم اور ٹی ٹی پی کا بیانیہ ایک کیوں ہے؟
میجر جنرل آصف غفور نے کہا 8 مئی 2018 کو جلال ا?باد میں طورخم ریلی کیلیے کتنے پیسے لیے اور وہ کہاں سے ا?ئے، حوالہ ہنڈی کے ذریعے دبئی سے کتنا پیسہ ا?رہا ہے، 31 مارچ 2019 کو ‘این ڈی ایس’ نے کتنے پیسے دیے اور وہ کیسے ا?پ تک پہنچے’۔
میجر جنرل آصف غفور نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی ایم کا بلوچ علیحدگی پسندوں سے کیا تعلق ہے، لر اور بر سے آپ کا کیا تعلق ہے، ٹی ٹی پی آپ کے حق میں کیوں بیان دیتی ہے اور ٹی ٹی پی اور آپ کا بیانیہ ایک ہی کیوں بنتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم سے کوئی اعلان جنگ نہیں، حکومت ان سے بات کرنا چاہتی ہے لیکن وہ بھاگ بھاگ کر امریکا، افغانستان اور بلوچستان چلے جاتے ہیں، مسائل فاٹا میں ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہاں کیمپ لگائیں اور بولیں حکومت اور فوج آئے پھر دیکھیں کون نہیں جاتا۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا ایک جماعت پی ٹی ایم کو سپورٹ کررہی ہے، بچہ تو راوٴ انوار اْن کا تھا، پی ٹی ایم کو سپورٹ کر کے کئی سوال بھی اٹھا دیے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ایس پی طاہر داوڑ افغانستان میں شہید ہوئے، حکومت پاکستان افغان حکومت سے بات چیت کر رہی ہے تو آپ کس حیثیت میں اْن سے بات کررہے تھے کہ لاش حکومتی نمائندوں کو نہ دی جائے، آپ نے کس حیثیت میں کہا کہ قبیلے کو میت دی جائے۔
پاک بھارت کشیدگی پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے مسلسل جھوٹ بولا گیا اس کے باوجود ہم نے لفظی اشتعال انگیزی کا بھی جواب نہیں دیا، بھارت کہہ رہا ہے کہ پاکستان کا رویہ تبدیل کرنا ہے، جس رویے میں تبدیلی بھارت چاہتا ہے وہ نہیں ہوسکتا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ 26 فروری کو بھارت نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور ہم نے جواب بھی دیا، اس واقعے کو 2 ماہ ہوگئے لیکن بھارت کی جانب سے ان گنت جھوٹ بولے گئے، ہم نے ان کی لفظی اشتعال انگیزی کا بھی جواب نہیں دیا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پلوامہ میں واقعہ ہوا اور یہ پولیس کے خلاف پہلا واقعہ نہیں تھا، اس جیسے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے، ہم نے بھارت سے کہا کہ اگر کوئی ثبوت ہیں تو پیش کیے جائیں۔
ترجمان پاک فوج نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بالاکوٹ کا آپ نے ڈرامہ رچایا، ہم نے کاوٴنٹر اسٹرائیک کی، آپ نے رات میں حملہ کیا، ہم نے دن میں جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ 28 فروری کو بھارت میزائل فائر کرنے کی تیار کر رہا تھا، بھارت اپنے میڈیا کو بتائے ہم نے کیا جواب دیا، اس رات ایل او سی پر کیا ہوا، ہماری فائر پلاٹون نے اْن کی گن پوزیشن کو کیسے نشانہ بنایا، کتنی گن پوزیشن شفٹ کرنا پڑیں، کتنے فوجی مارے گئے، یہ باتیں بھارت میڈیا کو بتائے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت میں الیکشن چل رہے ہیں اس میں بہت باتیں ہوتی ہیں، بھارت کہتا ہے ہم نے دیوالی پر ایٹم چلانے کے لیے نہیں رکھا، جب ملکی دفاع کی بات ہو تو ہم ہر قسم کی صلاحیت استعمال کرسکتے ہیں، اگر دل ہے تو بھارت اپنی صلاحیت آزما لے لیکن پہلے نوشہرہ کی اسٹرائیک کا تجربہ یاد رکھے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کے جھوٹ کی کوئی حد نہیں، بھارتی فورس نے پاکستان کے ڈر سے اپنا ایم آئی ہیلی کاپٹر خود گرایا اور کہا پاکستان کا ایف سولہ گرا دیا، ایف 16 تو بڑی بات ہے موٹر سائیکل لگ جائے تو اس کی خبر بھی نہیں چھپتی، آپ کے امریکا سے بہت اچھے تعلقات ہیں، امریکا سے کہیں کہ پاکستان کے ایف 16 طیارے گن لیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کے دو طیارے گرائے جن کا ملبہ دنیا نے دیکھا، جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں، بھارت ہمارا عزم ٹیسٹ نہ کرے اور دل ہے تو آزمالے لیکن ستائیس فروری کی تاریخ یاد رکھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ 1971 ہے، نہ وہ فوج اور نہ وہ حالات، اگر 1971 میں ہمارا آج کا میڈیا ہوتا آپ کی سازشوں کو بے نقاب کرسکتا، وہاں کے حالات اور زیادتیوں کی رپورٹنگ کرتا تو آج مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ خطے میں انٹرنیشنل پراکسی چل رہی ہیں اس کے نتیجے میں 79 کے بعد جہاد کی ترویج شروع ہوئی، ایران میں انقلاب آیا اس کا ہمارے معاشرے پر اثر ہوا، مدارس میں اضافہ ہوا، جہاد کی ترویج زیادہ ہوئی، افغانستان کی جنگ کو جائز قرار دے کر اس وقت کے لحاظ سے فیصلے کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا نائن الیون کے بعد جب صورتحال تبدیل ہوئی تو ہمارے خطے میں معاشی جنگ شروع ہوئی، چین امریکا سب کے اپنے مفادات ہیں، بین الاقوامی قوتوں نے اپنے مفادات کے لحاظ سے پاکستان کو پالیسی بنانے پر مجبور کرنا چاہا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ نائن الیون سے لے کر آج تک پاکستان نے کائنیٹک آپریشن کیے، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کیں، القاعدہ، داعش، ٹی ٹی پی وغیرہ، ہم نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کائنیٹک ا?پریشن کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا آج ہم ثبوت اور لاجک کے ساتھ کہتے ہیں کہ پاکستان کے اندر کسی قسم کا کوئی منظم دہشت گردی کا نیٹ ورک موجود نہیں ہے، ریاست بہت عرصے پہلے فیصلہ کرچکی تھی کہ اپنے معاشرے کو شدت پسندی سے پاک کرنا ہے۔