عمران خان کی الیکشن تک آرمی چیف باجوہ کو توسیع دینے کی تجویز

اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی الیکشن تک آرمی چیف باجوہ کو توسیع دینے کی تجویز ، کہا کہ ایوان میں 85 نشستوں کا حامل مفرور شخص کیسے آرمی چیف کاانتخاب کرسکتا ہے ۔

نجی ٹی وی دنیا کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق وزیراعظم عمران خان نے ملکی صورتحال پر کھل کر تفصیلی گفتگو کی، کہا نئی حکومت کے منتخب ہونے تک جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں اگر مخالفین جیت جائیں تو پھر آرمی چیف کاانتخاب کرلیں پھر مجھے کوئی مسلہ نہیں ہے۔

http://

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ سیلاب کے دوران بہت زیادہ تباہی ہوئی ، آگے جا کر فوڈ سکیورٹی کا بھی مسئلہ آسکتا ہے، پوری قوم کو مل کر سیلاب متاثرین کی مدد کرنا ہو گی،کوہ سلیمان کے پانی نے زیادہ تباہی مچائی، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پوری دنیا میں تباہی ہورہی ہے۔

عمران خان نے کہا ہماری حکومت نے اسی لیے بلین ٹری سونامی شروع کیا تھا، ملک میں پُرانے جنگلوں کو ختم کر دیا گیا، بے دردی کے ساتھ ملک میں جنگلات کوختم کیا گیا، 10 بلین ٹری بہت ضروری ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جتنا بڑا سیلاب امتحان اتنا ہی معیشت کے حوالے سے بھی امتحان آرہا ہے، پاکستان کا بانڈ آج 50فیصد تک پہنچ گیا، پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، بجلی، پٹرول، ڈیزل کی قیمت اوپر جا رہی ہے۔

کہا مجھے خوف ہے جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا تب تک معاشی استحکام نہیں آسکتا، اگرمعاشی استحکام نہ آیا تو مجھے خوف آرہا ہے، خدشہ ہے قرض دینے والے ممالک ہماری نیشنل سیکیورٹی کو کمزور کر دیں گے، ملک میں سیاسی استحکام صرف الیکشن سے آ سکتا ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں ڈالر178اورچھ فیصد گروتھ تھی، ہمارے دورمیں ریکارڈ ٹیکس اکٹھا ہورہا تھا، بیرون ملک سے پاکستانیوں نے31ارب ڈالر بھیجے، ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا، تب سازش کرکے حکومت گرائی گئی۔

ہم نے خبردار کیا تھا اگر اس وقت عدم استحکام آیا تو کسی سے بھی معیشت نہیں سنبھالی جائے گی، ان کے پاس معیشت سنبھالنے کا کوئی پلان نہیں تھا، یہ لوگ صرف اپنے کیسز کو ختم کروانا چاہتے تھے، آئی ایم ایف نے ان پر زور لگایا تو انہوں نے قیمتیں بڑھا دیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہماری حکومت بھی آئی ایم ایف پروگرام میں تھی لیکن عوام کوسبسڈی دی، موجودہ حکومت سے معاشی حالات نہیں سنبھالے جارہے، عالمی اداروں نے پاکستان کی ریٹنگ کونیچے کردیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 26سال سے سیاست میں ہوں ایک کام بھی آٗئین وقانون کے خلاف نہیں کیا، آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ہی احتجاج کریں گے، سیلاب کا فال آؤٹ سردیوں میں آئے گا۔

http://

انھوں نے کہا بجلی مہنگی ہو گئی ہے لوگ بجلی کے بل نہیں دے سکتے، آئی ایم ایف کہہ رہا ہے پاکستان کے حالات سری لنکا کی طرف جا رہے ہیں، اس وقت سب سے بہترآپشن صاف اورشفاف الیکشن کا ہے.

انہوں نے کہا کہ اچھی بھلی حکومت کو گرانے میں جو بھی لوگ شامل ہیں انہوں نے پاکستان کے ساتھ بہت بڑی غداری کی، تیس سال سے دوخاندان حکومت کررہے ہیں، دو خاندانوں کی وجہ سے آج بنگلادیش بھی پاکستان سے آگے نکل گیا ہے۔

عمران خان نے کہا مشرف کے بعد دو خاندانوں نے چار گنا ملک کا قرضہ بڑھایا، جو لوگ ان کو سازش کرکے لیکر آئے کیا یہ سب ذمہ دارنہیں؟ ہماری حکومت میں یہ لوگ مہنگائی کے خلاف مظاہرہ کرتے تھے، آج ملک میں مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔

عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگلی حکومت آئے گی اس کے لیے مسائل کے پہاڑ چھوڑ کر جائیں گے، 5 سال کے لیے تگڑی حکومت آئے گی تو پھرمعاشی استحکام آئے گا، جو کچھ نظر آ رہا ہے سارے پاکستانی پریشان ہیں، روپے کی قدرمسلسل گرتی جارہی ہے، خوف آرہا ہے جدھرپاکستان جارہا ہے حالات پھرسب کے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ مشرف دور میں بھی ایسا ظلم، فاشزم نہیں دیکھا تھا، لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے، گمنام نمبروں سے لوگوں کو فون جا رہے ہیں، کل ٹیلی تھون میں کیبل آپریٹرزکو دھمکیاں دی گئیں، میری مقبولیت تو بڑھتی جارہی ہے لیکن معاشی حالات سے ڈر آرہا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا اگر یہ ملک میں استحکام لے آتے تو انتظارکرلیتا، آئی ایم ایف کہہ رہا ہے پاکستان کی عوام سری لنکا کی طرح باہرآسکتی ہے، موجودہ حکومت کی ہر چیز ناکام ہو رہی ہے، بیرون ملک سرمایہ کاروں کو بھی اس حکومت پر اعتماد نہیں۔

http://

کہاعالمی ادارہ کے مطابق سردیوں میں گیس کی قیمت 250 فیصد بڑھنے والی ہے، بہترین آپشن ملک میں الیکشن کرایا جائے تاکہ سیاسی استحکام آجائے، ہمارے پاس اپنی تمام حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ چیف الیکشن کمیشن کا نام تسلیم کر کے بہت بڑی غلطی ہوگئی، اسٹیبلشمنٹ نے گارنٹی دی تھی لیکن چیف الیکشن کمشنر ہمارے خلاف کوئی موقع نہیں چھوڑتا، دھندلی سے راولپنڈی، مظفر گڑھ کی سیٹ ہمیں ہرا دی گئیں۔

عمران خان نے کہا ای وی ایم مشین کو چیف الیکشن کمشنر نے سبوتاژ کیا، ملک میں اگر شفاف الیکشن کرانا ہے تو ووٹنگ مشین سے کرانے ہونگے، چیف الیکشن کمشنر نے ووٹنگ مشین کی کھل کرمخالفت کی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ایاز میر جیسے دانشوروں کو ذلیل کیا گیا، دو ٹی وی چینلز کو بند کیا گیا، شہباز شریف سے سوال پوچھا ہے کیا یہ سب تم کررہے ہو، اگر شہباز شریف چینلز کو بند نہیں کر رہے تو بتاؤ کون کر رہا ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو قومیں ترقی کر رہی ہیں ان کا میرٹ کا نظام بہترہے، چین کی ترقی کی بڑی وجہ میرٹ کا سسٹم ہے، میں نے کہا تھا آرمی چیف کی تقرری میرٹ پرہونی چاہیے.

کہا تھا نوازشریف، زرداری تقرری کے لیے کوالیفائیڈ نہیں، نوازشریف مفرور، زرداری کے کرپشن پر عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا، ان کی ایک ہی سوچ اپنا پیسہ بچانا ہے، میری حکومت گرا کر انہوں نے 1100 ارب بچائے۔

http://

شہبازشریف پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف سلیکٹ کر سکتا ہے؟ یہ لوگ بیرونی سازش کے تحت آئے، اگر یہ ووٹ کے ذریعے مینڈیٹ لیکر آئیں تو سلیکٹ کر سکتے ہیں، نئی حکومت کے منتخب ہونے تک آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کوعہدے پر توسیع دی جائے۔

میں نے کہا تھا یہ دونوں کریمنلز ہیں۔ سب کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہوں لیکن پہلے الیکشن کی بات ہو گی، الیکشن کا نام سن کر ان کو سانپ سونگھ جاتا ہے، ان سے بات کیا کروں ؟

انہوں نے کہا کہ میری بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں نہ بیرون ملک بھاگنا ہے، یہ لندن کے مہنگے علاقوں میں رہتے ہیں، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، جتنی دیریہ حکومت رہے گی اتنا ہی حالات خراب ہوں گے۔

اگرپاکستان خدانخواستہ ڈیفالٹ ہوگیا توپتا نہیں کتنے سال ملک کوٹریک پرلانے میں لگیں گے، ان کے ہوتے ہوئے سیاسی استحکام ہی نہیں آسکتا، اگر فری اینڈ فیئرالیکشن کرنے کے لیے تیار تو بات چیت کے لیے تیار ہوں۔

امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا کہ میرے ڈونلڈ ٹرمپ سے بڑے اچھے تعلقات تھے، میرا امریکا سے کوئی مسئلہ نہیں، امریکا کی جنگ میں شرکت کر کے ہمیں ذلت ملی، میوچل ریسپکٹ پر امریکا سے تعلقات چاہتا ہوں، واشنگٹن کے ساتھ تعلقات اچھے ہونے چاہئیں۔

http://

انھوں نے کہا امریکا میں ہماری بڑی طاقتور کمیونٹی ہے، امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہوں، صرف پاکستان کو کسی کی جنگ میں استعمال نہ کیا جائے، ہمیں کسی کی طرف جھکاؤ نہیں رکھنا چاہیے، امریکا کی غلامی نہیں دوستی چاہتا ہوں۔

عمران خان نے کہاروس کے دورے کے بعد روس، یوکرین جنگ شروع ہو گئی، مجھے کیا پتا تھا کہ روس، یوکرین کی جنگ شروع ہوجائے گی، دوطرفہ تعلقات اونچ نیچ ہوتی ہے اور مسائل حل ہوجاتے ہیں، امریکا سے جب تجارت ہو گی تو پاکستان کو فائدہ ہوگا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سے میرے بڑے اچھے تعلقات تھے، بورس جانسن، ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی بڑے اچھے تعلقات تھے، امریکی دورے میں ٹرمپ نے مجھے بہت عزت دی، امریکی جن کے پیسے باہر ہوں ان کی وہ عزت نہیں کرتے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدالت میں مجھے موقع ملتا تو جو وہ چاہتے تھے وہ بات شائد کہہ دیتا، شہباز گل کو اغوا کر کے مار مار کر بھرکس نکال دیا گیا، پی ٹی آئی رہنما نے میسج بھیجا اب برداشت نہیں کرسکتا۔

انھوں نے توہین عدالت کیس کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھاکہ اسلام آبادہائیکورٹ میں کچھ کہنے کی اجازت ملتی تو شاید معافی مانگ لیتا،مجھے تو موجودہ صورتحال سے فائدہ ہو رہا ہے، الیکشن کی جلدی نہیں۔

Comments are closed.