پکڑ دھکڑ جاری، سیکڑوں رہنما و کارکن گرفتار،موٹروے بند، ڈی چوک سیل

لاہور(زمینی حقائق ڈاٹ کام) پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنےکےلئے پکڑ دھکڑ جاری، سیکڑوں رہنما و کارکن گرفتار،موٹروے بند، ڈی چوک سیل ، پارٹی عہدے داروں اور کارکنوں کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن جاری ہے ۔

حکومت کاپی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں اور رہنماؤں کو 16 ایم پی او کے تحت جیل بھیجنے کا فیصلہ ۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی اکثریت روپوش ہوگئی ہے۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی لال حویلی پر پولیس نے چھاپا مارا لیکن شیخ رشید اور ممبر قومی اسمبلی راشد شفیق نہ ملے۔

سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت، ممبر صوبائی اسمبلی اعجاز خان جازی، واثق قیوم، چوہدری امجد، چوہدری عدنان، راجہ راشد حفیظ کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے، لیکن ابھی تک کوئی سرکردہ رہنما گرفتار نہیں ہوسکا۔

تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان، حماد اظہر، فردوس عاشق اعوان، علی نوید بھٹی، جمشید اقبال چیمہ، ایم پی اے ملک ندیم عباس بارا، یاسر گیلانی ، میاں اسلم اقبال ، ایم پی اے سعدیہ سہیل، اعجاز چوہدری ، سابق ڈپٹی سیکرٹری لاہور عامر ریاض قریشی اور دیگر کی رہائش گاہوں پر بھی چھاپے مارے گئے۔

ادھر کراچی پولیس نے گلشن اقبال میں رکن نیشنل اسمبلی اور پی ٹی آئی کراچی کے جنرل سیکریٹری سیف الرحمان محسود کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لے لیا۔

رکن سندھ اسمبلی و پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر کراچی سعید آفریدی، پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار، رکن قومی اسمبلی و انفارمیشن سیکریٹری سندھ ارسلان تاج گھمن ، رکن سندھ اسمبلی شہزاد قریشی کے گھروں پر بھی چھاپے مارے تاہم کوئی گرفتاری نہ ہوئی ۔

ادھرقصور پولیس نے ایم این اے کے ٹکٹ ہولڈر (این اے 138) سردار راشد طفیل کے گھر پر چھاپہ مارا۔ سردار راشد گھر پر موجود نا تھے۔ دوسری جانب یاسر گیلانی کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران سادہ اور پولیس وردی میں ملبوس اہلکاروں نے گھر کا گیٹ توڑنے کی کوشش کی۔

پولیس نے شیراکوٹ میں پی ٹی آئی رہنما سعید احمد خان کے گھر چھاپہ مارا۔ سعید خان کا کہنا تھا کہ پولیس سیڑھی لگا کر چھت سے گھر میں داخل ہوئی اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا۔

راستوں کی ممکنہ بندش کے لیے کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ بھی جاری ہے۔ آزادی مارچ روکنے کے لیے پولیس کی اضافی نفری کو راولپنڈی پہنچا دیا گیا ہے، آنسو گیس، قیدی گاڑیاں اور دیگر سامان بھی پولیس دستوں کو فراہم کردیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے 350 افراد کی فہرست تیار کی گئی اور سی سی پی او دفتر کی جانب سے کارکنوں کی فہرستیں متعلقہ تھانوں کو فراہم کردی گئیں ہیں جبکہ تمام ڈویژنل ایس پیز کریک ڈاون کی خود نگرانی کریں گے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا مقصد 25 مئی کے لانگ مارچ کو روکنا ہے اور کارکنوں کو پکڑ کر متعلقہ پولیس اسٹیشن میں نہیں رکھا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور کے خارجی اور داخلی راستوں پر بھی پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے دیگر صوبوں سے پولیس ایف سی اور رینجرز طلب کرلی ہے کنٹینر لگا کر ڈی چوک کو سیل کردیا۔

راولپنڈی اسلام آباد کی اہم شاہراہوں کو کنٹینرز لگ گئے۔ ریڈ زون کو بھی کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا ہے۔ لاہور اور راولپنڈی کے درمیان چلنے والی ٹریفک معطل ہے۔ اہم شاہراہیں سیل ہونے سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ موٹر وے کو بھی مکمل طور پر بند کردیا گیا۔

وزارت داخلہ نے وفاقی پولیس اور انتظامیہ کو اقدامات مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتشار پھیلانے والے لانگ مارچ کے شرکاء سے سختی سے پیش آیا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے حکومت نے دیگر صوبوں سے پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی ہے، پولیس کے ساتھ ساتھ ایف سی اور رینجرز بھی طلب کی جا رہی ہے۔

آج رات سے دیگر صوبوں سے بلائی گئی نفری پہنچنا شروع ہو جائے گی، جب کہ آپریشنل پولیس کوآج قیدی وینز، واٹر کینن اور دیگر سامان فراہم کر دیا جائے گا۔

پولیس نے لانگ مارچ کی راہ روکنے کے لیے ڈی چوک کو سیل کردیا ہے اور وہاں کنٹینر لگاکر آنے جانے کا راستہ بھی بند کردیا ہے۔

صوبوں سے ایف سی کی بھاری نفری اسلام آباد پہنچنا شروع ہوگئی ہے۔ ایف سی کے 15 سو اہلکار اسلام آباد ہہنچ چکے ہیں جبکہ پنجاب پولیس سے 300 نفری اسلام آباد پہنچ گئی ہے ۔

Comments are closed.