امریکی صدارتی امیدوار کی اہلیہ کا کئی ماہ جنسی استحصال کا انکشاف
ویب ڈیسک
واشنگٹن: امریکہ میں انتخابات ہوں اور سکینڈلز سامنے نہ آئیں یہ کیسے ہو سکتا ہے، اس بار ’ڈیموکریٹک‘ کے امیدوار تائیوانی نژاد امریکی 45 سالہ اینڈریو یانگ کی اہلیہ کا انکشاف سامنے آیا ہے کہ ایک معروف ہسپتال کے گائنی ڈاکٹر کئی ماہ تک ان کا جنسی استحصال کرتے رہے۔
ایولیان لیو یانگ نے یہ انکشاف ایک انٹرویو میں ایک ایسے وقت کیا ہے جب امریکہ میں رواں برس نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات ہونے جارہے ہیں اور ان کے شوہرڈیموکریٹک کے امیدوار اینڈریو یانگ صدارتی مہم کے دوران خواتین کے تحفظ ، خود مختار ی اور ان کے حقوق کی بات کررہے ہیں۔
ایولینا لیو یانگ کے شوہر اینڈریو یانگ وہ پہلے تائیوانی نژاد شخص ہیں جو امریکی صدارت کے لیے انتخابی میدان میں اترے ہیں، اور ان سمیت ڈیموکریٹک کے جوبائیڈن اور دیگر افراد بھی صدارتی امیدوار ہیں،مجموعی طور پر اس بار ڈونلڈ ٹرمپ سمیت 29 امیدوار میدان میں اتریں گے۔
اینڈریو یانگ جہاں ڈیموکریٹک کی جانب سے امیدوار ہیں وہیں وہ اقلیتی امیدوار بھی ہیں یعنی ان کا تعلق آبائی امریکی افراد سے نہیں ہے اور ان کا شمار نوجوان ترین امیدواروں اور روشن خیال امیدواروں میں بھی ہوتا ہے۔
اینڈریو یانگ کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران خواتین کے تحفظ اور انہیں مزید خودمختاری کے وعدوں کے بعد امریکا کی کئی خواتین نے ان کی اہلیہ کو اپنے ساتھ ہونے والے نامناسب واقعات سے متعلق خطوط لکھ کر آگاہ کیا تو ان کی اہلیہ نے بھی اپنے ساتھ ہونے والے واقعے پر کھل کر بات کی۔
ایولیان لیو یانگ نے ’سی این این‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دیگر خواتین کی جانب سے سنائے گئے نامناسب واقعات کے بعد ان میں ہمت آئی اور اب وہ مزید اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر خاموش نہیں رہ سکتیں۔
ایولیا لیو یانگ نے انٹرویو میں کہا کہ انہیں 2012 میں اس وقت جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا جب وہ پہلی بار حمل سے تھیں اور انہیں ابتدائی طور پر اس بات کا احساس نہیں تھا کہ ان کا استحصال کیا جا رہا ہے، انہیں کولمبیا یونیورسٹی کے معروف ترین گائنوکولوجسٹ ڈاکٹر رابرٹ ہیڈن نے کئی ماہ تک جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔
انٹرویوں کے دوران ایولیان لیو یانگ نے بتایا کہ جب وہ حاملہ ہوئیں تو صحت مند بچے کو جنم دینے کی خواہش سے وہ ڈاکٹر رابرٹ ہیڈن کے پاس گئیں اور آغاز میں ان کے ڈاکٹر کا رویہ بلکل درست تھا لیکن کچھ ہفتوں کے بعد ان کے ڈاکٹر نے ان سے اپنی جنسی رجحانات اور شوہر کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کرنے سمیت اسی طرح کے کئی انتہائی رازداری والے سوالات کرنا شروع کیے۔
ایولیان لیو یانگ کہتی ہیں کہ ابتدائی طور پر انہیں لگا کہ ڈاکٹر ان کے بہتر علاج کے لیے ان سے ذاتی معلومات پوچھ رہے ہیں لیکن بعد میں انہیں احساس ہوا کہ مذکورہ معاملات کا ان کی صحت اور بچے کی پیدائش سے کوئی تعلق نہیں، دراصل ڈاکٹر انہیں جنسی استحصال کے لیے ذہنی طور پر تیار کر رہے تھے اور ان سے انتہائی نامناسب باتیں پوچھی جانے لگیں۔
ایولیان لیو یانگ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ایک بار جب وہ ساتویں مہینے کے حمل سے تھیں تو وہ ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لیے گئیں تو ڈاکٹر نے ان کے ساتھ نامناسب رویہ اپنایا، ڈاکٹر جنسی حوالے سے نامناسب باتیں پوچھنے سمیت نامناسب انداز میں جسمانی معائنہ کرتا رہا ۔
ایولیان لیو یانگ کے مطابق چیک اپ کے دوران جب وہ جانے لگیں تو ان کے ڈاکٹر نے انہیں روکا اور کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ ڈیلیوری کے وقت ان کا سیزر آپریشن کرنا پڑے گا اس لیے وہ پہلے سے ہی تھوڑا سا معائنہ کرنا چاہتے ہیں۔
امریکی صدارتی امیدوار کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ جاتے وقت ڈاکٹر نے انہیں روک کر انہیں کپڑے اتار کر معائنے کے کمرے میں چلنے کا کہا جہاں ڈاکٹر نے انتہائی نامناسب انداز میں بلاوجہ وقت سے پہلے ان کا معائنہ کیا، ایولیان لیو یانگ نے بتایا کہ مذکورہ ڈاکٹر کے اس طرح کے رویے سے وہ بہت زیادہ پریشان ہوئیں اور وہ کئی طرح کے ذہنی مسائل سے دوچار ہوگئیں۔
ایولیان لیو یانگ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر کے نامناسب رویے سے متعلق کسی سے ذکر نہیں کیا مگر اب وہ اس پر خاموش نہیں رہیں گی اور وہ مذکورہ ڈاکٹر سمیت کولمبیا یونیورسٹی ہسپتال کے طریقہ علاج کے حوالے سے بھی مقدمہ دائر کریں گی۔
رپورٹ کے مطابق سی این این کی طرف سے جب رابطہ کیا گیاتو مذکورہ ڈاکٹر رابرٹ ہیڈن کے وکیل نے ایولیان لیو یانگ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے معاملے پر مزید وضاحت کرنے سے انکار کردیا اس لئے اس طرف کا مزید موقف سامنے نہیں آیا۔