آئی ایم ایف کا پاکستان سے درآمدات کی آڑ میں منی لانڈرنگ، مشکوک ٹرانزکشنز پر سخت پالیسی بنانے کا مطالبہ

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد:بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے درآمدات کی آڑ میں منی لانڈرنگ، مشکوک ٹرانزکشنز پر سخت پالیسی بنانے کا مطالبہ کردیا ہے منی لانڈرنگ کے خاتمے کیلئے ایف بی آر کی استعداد بڑھانے اور انفورسمنٹ کو نظام سخت کرنے کے ساتھ ساتھ آئندہ بجٹ میں فنانس بل کے زریعے مشکوک ٹرانزکشنز کیلئے سزائیں مزید سخت کرنے کی بھی تجاویز دی ہیں۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور آئی ایم ایف کے درمیان رواں مالی سال کے آئندہ آٹھ ماہ میں ٹیکس وصولی پلان، اینٹی منی لانڈرنگ اور مشکوک ٹرانزکشنز پر مذاکرات جاری ہیں جس میں ایف بی آر نے ہر سیکٹر سے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس،کسٹمز اور ایکسائز کی مکمل تفصیلات فراہم کردی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمات میں پھنسے ٹیکس وصولی کے طریقہ کار پر بھی اتفاق ہونے کا امکان ہے جب کہ ایف بی آر نے جنوری سے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا پلان بھی بنایا ہے ۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کے ٹیکس ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جبکہ نگران حکومت نے پروگرام پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی ہے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے درآمدات کی آڑ میں منی لانڈرنگ، مشکوک ٹرانزکشنز پر سخت پالیسی بنانے کا مطالبہ کیا ہے اور ٹیکس سے استثنیٰ شعبوں میں درآمدات کی آڑ میں منی لانڈرنگ کو روکنے کیلئے ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات ناکافی قرار دیے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے دسمبر تک منی لانڈرنگ کو روکنے کیلئے ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کو اقدامات سخت کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک ٹیکس کرائم اور مشکوک ٹرانزکشنز کیلئے واضح پالیسی بنائے،مشکوک ٹرانزکشنز میں اگر منی لانڈرنگ کے عناصر ہیں تو قوانین پرسختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے،منی لانڈرنگ میں ملوث عناص کے چین کو توڑا جائے اور ٹیکس چوری کو روکاجائے۔

آئی ایم ایف مشن نے مطالبہ کیا ہے کہ منی لانڈرنگ کے خاتمے کیلئے ایف بی آر کی استعداد بڑھائی جائے اور انفورسمنٹ کو نظام سخت کرے، آئندہ بجٹ میں مشکوک ٹرانزکشنز کیلئے مزید سخت سزائیں فنانس بل میں منظورکرائی جائیں۔

Comments are closed.