شیخ رشید کے خلاف مقدمات درج کرنا سندھ اور بلوچستان پولیس کو مہنگا پڑ گیا

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے خلاف مقدمات درج کرنا سندھ اور بلوچستان پولیس کو مہنگا پڑ گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کراچی کے تھانہ موچکو کے تفتیشی افسر اور لسبیلہ میں مقدمہ درج کرانے والے مدعی کے وارنٹ جاری کردئیے۔

شیخ رشید کی جانب سے کراچی اور بلوچستان میں درج مقدمات خارج کرنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔اسلام آباد کے واقعے کا مقدمہ دوسرے صوبوں میں کیسے درج ہوسکتا ہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کرلی۔ عدالت نے طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر کراچی کے تھانہ موچکو میں درج مقدمے کے تفتیشی افسر کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردئیے۔

عدالت نے قرار دیا کہ آئی جی سندھ قابل ضمانت وارنٹ کی تعمیل کروائیں گے۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ اسلام آباد کے وقوعے کا موچکوکیماڑی میں مقدمہ کیسے درج ہو گیا۔وکیل نے بتایا کہ کسی نے سوشل میڈیا پر کلپ دیکھا اور مقدمہ درج کرا دیا۔

عدالت نے ریمارکس دئیے بے نظیر بھٹو شہید ہوئیں سوشل میڈیا پر آیا تو پرچہ لاڑکانہ نہیں راولپنڈی میں درج ہوا تھا۔ شیخ رشید کے خلاف لسبیلہ میں درج مقدمے کا تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوا اور بتایا کہ تلاش کے باوجود مدعی نہیں ملا سکا۔ اب ایف آئی آر خارج کردینگے۔

عدالت نے مدعی مقدمہ علی اصغر کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک آئی جی بلوچستان کو وارنٹس کی تعمیل کی ہدایت کر دی۔

بعدازاں عدال تنے سماعت نومبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.