میں مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا،موت قبول ہے غلامی قبول نہیں، عمران خان

52 / 100

فوٹو: سما نیوز فائل 

لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے یہ اب تیسری بار بھی مجھ پر حملہ کریں گے، میرے سیکیورٹی آفیسر کرنل عاصم کو بھی اٹھا لیا گیا ہے اور چار روز سے لاپتہ ہیں۔

زمان پارک سے ویڈیو لنک پر اپنے حامیوں سے خطاب میں سابق وزیراعظم نے کہا عوام گھبرائیں نہیں کیونکہ آپ سے زیادہ خطرہ مجھے ہے مگر میں مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا،موت قبول ہے غلامی قبول نہیں، عمران خان اور آزادی کے لیے جان تک قربان کردوں گا۔

انھوں نے کہا عوام کو بھی اب کھڑا ہونا پڑے گا کیونکہ اگر ہم جبر کے آگے خاموش ہوگئے تو آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی، آزادی کے لیے جدوجہد کرنے کے دوران آنے والی موت عظیم ہے، ہمیں اب کھڑے ہونا ہوگا اور حقیقی آزادی پر ڈٹ جانا ہوگا۔

عمران خان نے کہا ہے کہ پارٹی چھوڑنے والوں میں سے بہت سے اب نئی کنگز پارٹی بنانے کےلیے لابنگ کر رہے ہیں۔ چھپنے والوں کے گھروں پر حملہ کیا جا رہا ہے، ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ میری پارٹی اس وقت جس طرح کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ دس ہزار لوگوں، کارکنوں اور ہمارے حامیوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا، متعدد لوگوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پارٹی کے ساتھ کھڑے رہنے کی وجہ سے پارٹی رہنماؤں سمیت کئی افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہمارے سینیٹر اعجاز چودھری، سابق صوبائی وزیر محمود الرشید کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

عمران خان نے کہا اس وقت ساری قیادت یا تو جیل میں ہے یا لوگ روپوش ہے، حکمران ٹکٹ ہولڈرز کے پیچھے پڑے ہیں کسی طرح انہیں پی ٹی آئی سے الگ کر دیں جبکہ ان میں بہت سے الگ ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی چھوڑنے والوں میں سے بہت سے اب نئی کنگز پارٹی بنانے کےلیے لابنگ کر رہے ہیں۔ نئی پارٹی کا نیا ڈرامہ گھڑا جا رہا ہے اور پی ٹی آئی کو اس جانب لے جانے کے لیے کھیل جاری ہے۔

کہا چھپنے والوں کے گھروں پر حملہ کیا جا رہا ہے، ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے،عمران خان نے کہا کہ پارٹی رہنماؤں کو صرف اس لیے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا موقف تھا کہ کارکنوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں ان کے گھر کی خواتین کو اٹھالیا جائے گا۔ وہ اس حد تک پستی میں گر گئے ہیں، وہ پاکستان کی سیاست کو اس سطح لے آئے ہیں جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکام زیر حراست خواتین کو رہا کرنے سے خوفزدہ ہیں، وہ جانتے ہیں کہ خواتین میں سے کوئی بھی آتش زنی کی کارروائیوں میں ملوث نہیں تھی۔ شاید ہی 100 سے 150 لوگ فساد میں ملوث ہوں گے، باقی زیر حراست لوگ پرامن احتجاج کر رہے تھے۔

خطاب کے دوران عمران خان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ججز کو فون کر کے دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ تمہاری فائلیں ہمارے پاس پڑی ہیں اگر حکم نہ مانا تو کھول دی جائے گی مگر مجھے عدلیہ سے امید ہے کہ وہ ہی ملک میں قانون کی بالادستی قائم کرے گی۔

انھوں نے کہا ایف آئی اے سمیت تمام اداروں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور وہ سب کچھ بھول کر اب پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات دیکھ رہے ہیں، پولیس بھی اس رویے اور گرفتاریوں پر خوش نہیں ہے جبکہ ایماندار سرکاری افسران بھی اس رویے پر ناخوش ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا گھر مسمار، کاروبار بند کرنے اور بچوں کو دھمکیوں جیسے سارے مظالم کے باوجود ہمارے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، اگر دباؤ زیادہ ہے تو کارکنوں کو مجھے چھوڑ دو مگر امیدوار کہتے ہیں پی ٹی آئی کو خیرباد کہا تو عوام ہمیں تسلیم نہیں کریں گے۔

ملک کی تاریخ میں کبھی ایسا سیاسی دباؤ نہیں ڈالا گیا، سارے ادارے ملکر کام کررہے ہیں اور ان دانستہ اقدامات کی وجہ سے اداروں کو تباہ کیا جارہا ہے جبکہ جرائم روکنے والے اداروں کو پی ٹی آئی ختم کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

عمران خان نے ایک بار پھر کہا میں بات چیت کرنے کو تیار ہوں مگر مجھے سمجھا دیں کہ میرے بعد کیا ہوگا؟ یہ پارٹی بنا کر ووٹر کو تقسیم کریں گے اور اُس میں پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو شامل کریں گے، مخلوط حکومت قائم کریں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا مسلم لیگ ن کو تو عوام ووٹ ہی نہیں دیں گے۔ مخلوط حکومت ملکی مسائل کا حل نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے بغیر عوام کی حمایت سے بننے والی حکومت ہی ملک کو مسائل سے نکال سکتی ہے کیونکہ پاکستان کو بڑے فیصلوں سے بچایا جاسکتا ہے۔

Comments are closed.