کشمیر کبھی بھی بھارت کا اٹوٹ انگ تھا نہ ہے اور نہ ہم مانتے ہیں ، ترجمان پاک فوج

53 / 100

فوٹو : آئی ایس پی آر

راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے افواجِ پاکستان پُر عزَم ہیں کہ عوام کے تعاون سے ہم ہر چیلنج پر قابو پا لیں گے، ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے وطن عزیز کو مستحکم اوردَائمی امن کا گہوارہ بنائیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس میں کہا کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں اور حالیہ دہشتگردی کے خلاف کئے جانے والے اِقدامات کا احاطہ کرنا تھا.

کشمیر کبھی بھی بھارت کا اٹوٹ انگ تھا نہ ہے اور نہ ہم مانتے ہیں ، ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاک فوج ملک کے چپے چپے کی حفاظت کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے.

انھوں نے کہا کہ ہندوستانی لیڈر شپ کی گیدڑ بھبکیاں اور لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی جانب سےInfiltration، Technical Air Space Violations اور دیگر الزامات کا لگاتار جھوٹا پراپیگنڈہ بھارت کی ایک خاص political ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے.

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ رواں سال اب تک 56 مرتبہ بھارت کی جانب سے چھوٹی سطح پر مختلف سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی گئیں ہیں

جس میں Speculative Fire کے 22، Air Space Violationsکے 3، Cease Fire Violations کے 6 چھوٹے اور Technical Air Violations کے 25 واقعات شامل ہیں.

اسی عرصے میں پاک فوج نے 6 جاسوس کواڈ کاپٹرز کو بھی مار گرایا ، افواجِ پاکستان بھارت کی ان تمام شر انگیزیوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے ہمہ وقت تیار اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کیلئے پر عزم ہیں.

میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا پاکستان کی داخلی اور بارڈر سیکورٹی کو یقینی اور دَائمی بنانے کیلئے ہم مُکمل طور پر Focused ہیں.

افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کے نتیجے میں دہشتگردی کے واقعات میں نسبتاََ اِضافہ ہوا ہے

رواں سال میں مجموعی طور پر چھوٹے بڑے دہشتگردی کے436 واقعات رونما ہوئے جن میں 293 افراد شہید جبکہ521 زخمی ہوئے.

رواں سال سیکورٹی فورسز نے دہشتگردوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف 8269 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنزکئے
اس دوران لگ بھگ 1535 دہشتگردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا.

دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر 70سے زائدآپریشنز افواج پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اَنجام دے رہے ہیں.

انھوں نے کہا کہ آج الحمداللہ عوام اور افواجِ پاکستان کی لازوال قربانیوں کی بدولت
"There is no "No Go Area in Pakistanجو دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں ان میں ملوث terrorists، plannersاور facilitatorsکو بھی بے نقاب/گرفتار کیا گیا

رواں سال آپریشنز کے دوران 137 آفیسرز اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا جبکہ117 آفیسرز اور جوان زخمی ہوئے,پُوری قوم اِن بہادر سپوتوں اور اِن کے لواحقین کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے.

افواجِ پاکستان، Law Enforcement Agencies اور انٹیلی جنس ایجنسیز کی Resolve، Commitmentاوردہشتگردی کو ختم کرنے کی صلاحیتوں پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے.

درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود پاک افواج کی دہشتگردی کے خلاف قربانیاں اور کامیابیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں.

اگر پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو جس طرح پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور لڑ رہے ہیں، اُس کو نہ صرف دُنیا نے acknowledge کیا ہے بلکہ اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی.

دہشتگردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی، بارڈر مینجمنٹ کے تحت 2611 کلومیٹر پاک-افغان سرحد پر98%سے زائد کام مُکمل کر لیا گیا ہے۔ جبکہ پاک-ایران بارڈر پر85%* سے زائد کام مُکمل ہو چکا ہے

پاک -افغان بارڈر پر دہشتگردوں کی نقل و حرکت کی روک تھام کیلئے 85 فیصد قلعے مکمل کئے جا چکے ہیں جبکہ پاک-ایران بارڈر پر33فیصد قلعے مکمل ہو چکے ہیں اورباقی قلعوں پر کام تیزی سے جاری ہے

اب تک 3141 کلومیٹر کا ایریا فینس کر دیا گیا ہے، اس قومی منصوبے کی تکمیل کے لیے پاک افواج کے کئی جوانوں نے اپنی جانیں بھی قربان کیں مگر امن کے دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا.

ایک Dedicated Effort کے ذریعے قبائلی علاقوں میں 65 فیصد علاقے کو بارودی سُرنگوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔ جس کے ذریعے 98 ہزار سے زائدMines اورUn-exploded Ordnancesکو Recover کیا گیا ہے اور بہت سی قیمتی جانوں کو بچایا گیاہے.

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں علماء کرام اور میڈیا نے بھی خواتین وحضرات اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے جو کہ قابلِ ستائش ہے.

ٹی ٹی پی کے جھوٹے بیانیے کو جو کہ بیرونی اِیما پرقائم کیا جا رہا ہے وہ بھی علماء کرام، میڈیا اور آپ لوگوں کی مدد سے رَد کر دیا ہے.

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کسی بھی فرد یا مُسلح گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، قانون کی بالادستی اور پاسداری سے ہی معاشرے ترقی کرتے ہیں.

دہشتگردی کے خاتمے کیلئے Socio Economic Mnvr ایک کلیدی حیثیت کا حامل ہے جہا ں پر سیکیورٹی ادارے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں.

خیبر پختونخواہ میں 3654 ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا جن کی لاگت162بلین روپے ہے۔ ان منصوبوں پر 85فیصد کام مُکمل کر لیا گیا ہے.

اس کے علاوہ 95 فیصد متاثرہ آبادی بھی اپنے گھروں کو واپس جا چکی ہے، 162بلین روپے لاگت کے منصوبوں میں مارکیٹس، تعلیمی ادارے، ہَسپَتَال اور Communication Infrastructure شامل ہیں. بلوچستان میں امن و اَماَن کی صورتحال میں پہلے کی نسبت بہتری آئی ہے

سی پیک اور دیگر منصوبوں کی سیکیورٹی کو پاک افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بیش بہا قربانیاں دے کر یقینی بنا رہے ہیں، افواج پاکستا ن نے دوست ممالک ترکیہ اور شام میں زلزلہ متاثرین کی امداد میں بھرپور کِردار اَدا کیا.

پاکستان آرمی نے موجودہ معاشی حالات کے پیشِ نظر اپنے آپریشنل اور خصوصاََ غیر آپریشنل اخراجات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ معیشت کی بہتری کے لئے ہر قسم کے اخراجات میں کمی لائی جائے گی.

اس سلسلے میں پٹرولیم، راشن، تعمیرات، غیر آپریشنل پروکیورمنٹ، ٹریننگ اور غیر آپریشنل نقل و حرکت میں کمی کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے Simulator Trainingاور Online Meetingsکے انعقاد کو بڑھا یا جا رہا ہے تاکہ اس مَد میں بھی اخراجات کو کم کیا جا سکے

ان کا کہنا تھا کہ 2دہائیوں کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس دہشتگردی کی جنگ کا بحیثیت قوم یکجا ہو کر بہادری سے مقابلہ کیا ہے اور کر ر ہے ہیں، ہمارا یہ سفر قربانیوں اور لازوال حوصلوں کی ایک شاندار مثال ہے.

پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دہشتگردی کے افریت کا کامیاب حکمت عملی اور قومی اتحاد سے بھرپور سامنا کیا ہے اور انشاءاللہ اسکے دائمی خاتمے تک یہ جدو جہد جاری رہے گی.

ہم سب کو پاکستان کو ایک خُوشحال، پُر امن اور محفوظ مُلک بنانے کیلئے اپنا اپنا انفرادی اور اجتماعی کِردار اَدا کرتے رہنا ہو گا.

Comments are closed.