حکومت اور تحریک انصاف نے مذاکرات پر آمادہ، انتخابات پر اتفاق رائے ایجنڈا نمبر ون

52 / 100

فوٹو : ٹوئٹر

اسلام آباد: قومی سیاست میں ایک مثبت پیش رفت سامنے آنے کے امکانات پیدا ہوئے ہیں، حکومت اور تحریک انصاف نے مذاکرات پر آمادہ، انتخابات پر اتفاق رائے ایجنڈا نمبر ون ہو گا.

یہ پیش رفت امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی پہلے وزیر اعظم شہباز شریف اور پھر عمران خان سے ملاقات کے بعد سامنے آئی، بتایا گیا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی ایک دن الیکشن کرانے کے ایجنڈے پر بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے (ہفتہ کو) قومی انتخابات کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

تینوں رہنماؤں کے درمیان اس امر پر اتفاق پایا گیا کہ ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے سیاست دانوں کے درمیان بات چیت ضروری ہے۔وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین نے سراج الحق کو ان کی کوششوں میں مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔

وزیراعظم شہباز شریف اور امیرجماعت اسلامی سراج الحق کے درمیان ملاقات میں طے پایا کہ قومی انتخابات کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے جماعت اسلامی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ دیگر جماعتوں سے مذاکرات کے سلسلے کوتیز کیا جائے گا.

یہ کہ موجودہ حالات میں ملک کسی مزید سانحہ کا متحمل نہیں ہو سکتا لہٰذا سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور سنجیدہ مذاکرات کا آغاز کریں۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میاں برادران کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں ہوئی۔ اس سے قبل امیر جماعت اسلامی سراج الحق، نائب امیر لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم کے ہمراہ ماڈل ٹاؤن پہنچے تو وزیراعظم نے انھیں خوش آمدید کہا.

وزیراعظم نے جماعت اسلامی کی کوششوں کو سراہا ۔ وزیراعظم نے سراج الحق کو یقین دلایا کہ اگر جماعت اسلامی قومی معاملات میں کوئی کردار ادا کرنا چاہتی ہے تو مسلم لیگ (ن) ان سے مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی لیڈران اور وفاقی وزرا خواجہ سعد رفیق اور ایاز صادق بھی اس موقع پر موجود تھے۔ دونوں اطراف میں یہ بھی طے پایا کہ سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے دیگر جماعتوں کو بھی قومی مذاکرات میں شامل کیا جائے گا۔

واضح رہے سراج الحق کی وزیراعظم سے ملاقات قومی انتخابات کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کے سلسلے میں ہوئی۔ امیر جماعت آئندہ دنوں میں دیگر پارٹیوں کی مرکزی قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔

وزیراعظم نے ملاقات کے دوران یہ نقطہ بھی اٹھایا کہ قومی معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ہر کسی کو ضد اور انا کو قربان کرنا پڑے گا۔

سراج الحق نے شہباز شریف کو باور کرایا کہ ملک کا وزیراعظم ہونے کے ناطے 23کروڑ عوام کی نمائندگی کی ذمہ داری بھی ان کے کندھوں پر ہے، لہٰذا انھیں دل اور خیالات کو وسیع کرنا پڑے گا۔ ملک کسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا.

امیر جماعت اسلامی نے کہا موجودہ حالات سے نکلنے کا بہترین راستہ یہی ہے کہ عوام سے رجوع کیا جائے اور قومی انتخابات پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ سیاست دانوں میں آپسی لڑائیاں ملک و قوم کے لیے مزید نقصان دہ ہیں۔ سیاسی مسائل سیاست دانوں میں مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں جلد از جلد قومی انتخابات کے لیے اتفاق رائے پیدا کریں۔

عمران خان سے زمان پارک میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی ابتر صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ملک کسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا، موجودہ حالات اس طرح کے ہیں کہ سیاسی کے ساتھ معاشی اور آئینی بحران بھی منہ کھولے کھڑا ہے.

موجودہ مسائل کا حل کسی عدالت یا اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ممکن نہیں، سیاست دانوں کو ہی فی الفور آگے آنا ہو گا، انتخابات ایسے ماحول میں ہونے چاہییں کہ جس کے نتائج سبھی تسلیم کریں اور اس کے نتیجے میں مزید افراتفری نہ پھیلنے پائے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی سراج الحق کی موجودہ اور جماعت اسلامی کی ماضی کی قومی مفاہمت کی کوششوں کی تحسین کی اور انھیں تحریک انصاف کی جانب سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ 23عوام ملک کے اصل وارث ہیں اور آئندہ انتخابات کے لیے انھیں پرامن ماحول مہیا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

Comments are closed.