میانمار میں فوجی حکومت کے مارشل لا کے خلاف جدوجہد کرنے والوں پر فضائی حملے، 50 سے زائد ہلاک

46 / 100

فائل:فوٹو

ینگون: میانمار میں فوجی حکومت نے مارشل لا کے خلاف جدوجہد کرنے والے سیاسی رہنماؤں اور مزاحمت کاروں کے گڑھ پر فضائی حملے کیے جس کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار کی فوج  کے لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹرز نے ینگون کے مضافاتی علاقے پر بمباری کی۔ یہ قصبہ ملک میں دو سال قبل کی گئی فوجی بغاوت کیخلاف مزاحمت کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

الجزیرہ کے نمائندے نے بتایا کہ یہ فضائی حملے اس وقت ہوئے جب مقامی رہائشی ایک انتظامی دفتر کے افتتاح کے لیے بڑی تعداد میں جمع تھے۔

کہا جا رہا ہے کہ ملک میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں قائم ہونے والی فوجی حکومت کے خیال میں یہ اجتماع حکومت مخالف عسکری تنظیم کا تھا جسے کچلنے کے لیے فضائی کارروائی کی گئی۔

فوجی حکومت کی جانب سے اجتماع پر فضائی حملے اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

مارشل لا حکومت میں ذرائع ابلاغ پر پابندی اور سینسر شپ کے باعث مستند معلومات کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔

تاہم زخمیوں میں سے ایک نے بین الااقوامی میڈیا کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فوج کے فضائی حملوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں 15 خواتین اور 10 کے قریب بچے بھی شامل ہیں۔

اسی طرح امدادی کاموں میں مصروف ایک رضاکار نے الجزیرہ کے نمائندے کو بتایا کہ اس نے کم سے کم 40 لاشوں کو اسپتال منتقل کیا ہے جب کہ لاشوں کی منتقلی کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔

خیال رہے کہ میانمار کی فوج نے یکم فروری 2021 کو جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرکے ملک کی حکمراں آنگ سان سوچی سمیت وزرا اور کئی سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

Comments are closed.