وزیراعظم کی صدارت میں6 گھنٹے طویل اجلاس، ریاستی عملداری پراہم فیصلے کئے

اتحادی جماعتوں اور عسکری حکام کی شرکت

53 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیراعظم کی صدارت میں6 گھنٹے طویل اجلاس، ریاستی عملداری پراہم فیصلے کئے گئے، اجلاس میں جاری اعلامیہ کے مطابق ملک کی سیاسی و سکیورٹی صورتحال زیر بحث آئی، آئی ایم ایف سے معاہدہ اوردیگر امور زیر بحث آئے۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیاہےوزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں شامل جماعتوں کا اہم اجلاس پیر کو وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد ہوا جو 6 گھنٹے جاری رہا۔ اجلاس میں ملک کی معاشی وسیاسی، داخلی وخارجی ، امن وامان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی غور کیاگیا۔

اجلاس کو معیشت ، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی، عوامی ریلیف کے لئے وزیراعظم کے اقدامات سے آگاہ کیاگیا جس میں کسان پیکج، رمضان میں غریب خاندانوں کو آٹے کی مفت فراہمی،کم تنخواہ اور آمدن والے لوگوں کے لئے پٹرول کی قیمت میں 50 روپے کی خصوصی رعایت دینے کی سکیم کا بتایا گیا۔

ملک بھر کے نوجوانوں کے لئے سی ایس ایس کے خصوصی امتحان کا انعقاد، شمسی توانائی کے فروغ، نوجوانوں کے لئے بلاسود اور رعایتی قرض ، سیلاب متاثرین کی بحالی سمیت دیگر پروگرام شامل ہیں۔

اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف کی معیشت اور آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور مشکل حالات کے باوجود عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے اقدامات کو سراہا اور ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

اجلاس نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے والی پولیس ، رینجرز پر عمران خان کے حکم پر حملوں اور تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

اعلامیہ کے مطابق کہا گیا کہ پٹرول بم، ڈنڈوں، غلیلوں، اسلحہ، کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل متشدد تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے افسروں اور اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویش ناک ہے۔

یہ رویہ ہرگز آئینی، قانونی، جمہوری اور سیاسی نہیں۔ ریاست کے مقابلے میں ہتھیار اٹھانا، اُن کے افسروں اور جوانوں کو نشانہ بنانا، اُن پر گولی چلانا، گاڑیاں جلانا ، عدالتی احاطوں کا محاصرہ اور دندنانا، جتھہ کشی، پولیس کی گاڑیاں نہروں میں پھینکنا، قانونی ڈیوٹی ادا کرنے والے پولیس والوں کو راستے میں روک کر تشدد کا نشانہ بنانا لاقانونیت کی انتہاء ہے جسے کوئی بھی ریاست برداشت نہیں کرسکتی۔

اجلاس نے ریاستی اداروں کے افسروں اور جوانوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے اُن کی فرض شناسی کو سراہا اور قرار دیا کہ قانون شکن عناصر کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے اور کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ یہ ریاست دشمنی ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

اجلاس نے قرار دیا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے جس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں لہذا فیصلہ کیاگیا کہ قانون کے مطابق اس ضمن میں کارروائی کی جائے ۔

اجلاس نے بدھ، 22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا جس میں ریاستی عمل داری کو یقینی بنانے کے لئے اہم فیصلے ہوں گے۔

٭ اجلاس نے سوشل میڈیا اور بیرون ملک اداروں بالخصوص آرمی چیف کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی۔ اجلاس نے کہاکہ بیرون ملک پاکستانی اس مذموم ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں۔

لسبیلہ کے شہدا کے خلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا اور دنیا کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے ذریعے یہ مذموم مہم چلا رہے ہیں۔ اجلاس نے ان تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا اور قرار دیا کہ کسی بھی معاشرے میں یہ رویہ قابل قبول نہیں ہوتا۔ یہ آزادی اظہار نہیں۔

اجلاس نے کہاکہ نظام عدل کے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ سلوک سے ترازو کے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثرمزید گہرا ہورہا ہے جو ملک میں آئین، قانون اور عدل کے اصولوں کے لئے نیک فال نہیں۔

ایک ملک میں انصاف کے دو الگ معیار قابل قبول نہیں۔ اجلاس نے جوڈیشل کمشن پر حملے، میں پولیس افسران اور اہلکاروں کو زخمی کرنے، املاک کی توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

اجلاس نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اورپی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی آڈیو لیک کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مریم نوازشریف کے بارے میں گھٹیا گفتگو کی مذمت کی۔

اجلاس نے کہاکہ معاشرے کے تمام طبقات خاص طور پر خواتین اس منفی سوچ اور عدم برداشت کی شدید مذمت کریں،اجلاس میں حکومت میں شامل جماعتوں کے اکابرین، سینئر راہنما اور وفاقی وزراء شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس کے دوسیشن ہوئے 3 گھنٹے حکمران اتحاد نے ملکی و سیاسی صورتحال پر بات چیت کی جب کہ دوسرے3 گھنٹے کے سیشن میں عسکری حکام بھی شریک ہوئے اور ملک میں سکیورٹی کی صورتحال پر غور کیاگیا۔

Comments are closed.