وزیراعظم کاموٹر سائیکل اور رکشا چلانے والوں کو رعایتی پٹرول کی فراہمی کا فیصلہ

47 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے موٹر سائیکل اور رکشا چلانے والوں کو رعایتی پٹرول کی فراہمی کا اصولی فیصلہ کیا ہے جبکہ  اسلام آباد میں 10لاکھ افراد کو رمضان المبارک میں مفت آٹا فراہم کیا جائیگا۔

وزیرِاعظم شہبازشریف کی زیرِصدارت غریب و متوسط طبقے کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کیلیے اقدامات پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔

اجلاس کو موٹر سائیکل اور رکشہ والوں کیلیے رعایتی پٹرول پر بھی بریفنگ دی گئی، اجلاس کو اس حوالے سے مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ وزیرِ اعظم نے پروگرام کو حتمی شکل دے کر جلد پیش کرنیکی ہدایت کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ موٹر سائیکل اور رکشہ والے معاشی طور پر کمزور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور حکومت ان کو مہنگائی سے بچانے کیلیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔

 اجلاس میں موٹرسائیکل سواروں کو 25سے50روپے لٹر سستا پٹرول دینے پر غور کیا گیا، حکومت سالانہ 150ارب روپے کی سبسڈی کے ذریعے سستا پٹرول فراہم کرنا چاہتی ہے اور آئی ایم ایف کے اعتراض سے بچنے کیلئے سبسڈی کی رقم کارمالکان سے وصول کرنے کا منصوبہ ہے۔

اجلاس میں تجویز دی گئی کہ کار مالکان کیلئے پٹرول قیمت بڑھا کر300سے325روپے لٹر جبکہ موٹر سائیکل سواروں کیلئے قیمت کم کر کے 225سے250روپے لٹر کر دی جائے۔ سستا پٹرول دینے کیلئے ابھی کوئی میکنزم طے نہیں کیا گیا تاہم صارفین کو پری پیڈکارڈز یا نقد رقم دینے کے آپشنز زیر غور ہیں۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ موٹرسائیکل والوں کو مہینے میں کم از کم ایک ہزار روپے کی پٹرول سبسڈی دی جانی چاہئے۔ ذرائع کے مطابق حکومت آئی ایم ایف اور اپنے ووٹرز کیساتھ جوا کھیل رہی ہے کیونکہ نہ تو آئی ایم ایف اس تجویز کی حمایت کر سکتا ہے اور نہ ہی کار مالکان اضافی رقم دینے پر راضی ہوں گے اور یہ امتیازی اقدام عدالتوں میں چیلنج ہو سکتا ہے۔

وزیرِ اعظم نے اسلام آباد میں رمضان کے دوران غریب و متوسط طبقے کو مفت آٹے کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے، سکیم کے تحت اسلام آباد کے 10 لاکھ لوگوں کو رمضان المبارک میں مفت آٹا فراہم کیا جائے گا۔

وزیرِ اعظم نے سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو بھی اس سکیم میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں غریب و متوسط طبقے کے مسائل کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مفت آٹے کی تقسیم کو شفاف بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔

 لاہور میں وزیراعظم کی زیر صدارت رمضان پیکج کے تحت مفت آٹے کی فراہمی پر جائزہ اجلاس ہوا جس میں حکومت پنجاب کی طرف سے رمضان میں مفت آٹے کی تقسیم کے پروگرام پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی، احمد چیمہ اور دیگر حکام شریک ہوئے۔

شہباز شریف نے کہا ملکی تاریخ میں پہلی بار غریب عوام کیلئے رمضان میں مفت آٹے کی فراہمی کا پیکج تیارکیا گیا ہے، مفت آٹے کی تقسیم شفاف طریقے سے یقینی بنائی جائے، رمضان میں پنجاب بھرکے ایک کروڑ 58 لاکھ گھرانوں کو مفت آٹا تقسیم کیا جائیگا، آٹے کی فراہمی کے دوران چوری روکنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مفت آٹے کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں، مفت آٹا سکیم میں اپنی اہلیت ایس ایم ایس کے ذریعہ جانچی جاسکے گی۔ وفاقی حکومت دیگر صوبوں کو بھی اس پروگرام میں معاونت فراہم کریگی۔ مفت آٹے کی تقسیم 25 شعبان سے25رمضان تک کی جائیگی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ آٹے کی تقسیم8ہزار5 سو یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے کی جائے، عوامی سہولت کیلئے آٹے کی تقسیم کے مزید 20 ہزار پوائنٹس قائم کئے جائیں۔

زرعی ٹاسک فورس کے جائزہ اجلاس میں وزیراعظم نے کپاس کے کاشتکاروں کیلئے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کپاس کی رواں سال قیمت 8500 روپے فی من مقرر کرنے کی اصولی منظوری دے دی ہے ۔

وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ کپاس کی سپورٹ پرائس جلد از جلد اقتصادی رابطہ کمیٹی سے منظور کروانے کیلئے پیش کی جائے۔ صوبائی حکومتیں کسانوں کو کپاس کی مقرر کردہ قیمت کی فراہمی یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا وفاقی حکومت مقرر کردہ سپورٹ پرائس پر عمل درآمد کے لیے صوبائی حکومتوں کی ہرممکن مدد کریگی۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ حکومت کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔کپاس کی فصل کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لئے تجاویز مرتب کرنے میں وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی تیز رفتاری سے اپنا کام مکمل کرے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کپاس پاکستان کی زرمبادلہ کمانے والی فصل اور ہماری ٹیکسٹائل کی صنعت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہم کپاس کے کاشتکاروں کو سہولیات فراہم کرکے اس کی پیداوار میں اضافہ کریں گے۔ اس سے نہ صرف ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ کپاس کی درآمد پر خرچ ہونے والا قیمتی زرِ مبادلہ بچایا جا سکے گا۔

وزیرِ اعظم نے فوری طور پر ان اقدامات پر عملدرآمد کی ہدایت کی۔

Comments are closed.