اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق قانون میں کی گئی ترمیم کیسے غیر آئینی ہوگئی ، درخواست گزاروں سے موقف طلب

45 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد:اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق قانون میں کی گئی ترمیم کیسے غیر آئینی ہوگئی سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں سے موقف طلب کر لیا، جسٹس منیب اختر نے کہا کیا الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوئے؟پارلیمنٹ اپنے بنائے گئے قانون میں ترمیم کر رہا ہے تو عدالت مداخلت کیوں کرے؟۔

جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

وکیل درخواست گزار عارف چوہدری نے کہا الیکشن کمیشن نے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے معاملہ روک رکھا ہے۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا ہائیکورٹ نے اوورسیز پاکستانیوں کے حق لینے کی ترامیم پر درخواست خارج کر دی تھی۔ پارلیمان نے 2017 میں الیکشن ایکٹ بنایا اور سمندر پار پاکستانیوں کے حق سے متعلق الیکشن ایکٹ کی سیکشن 94 واضح ہے۔

سپریم کورٹ نے 2018 میں سیکشن 94 کو آئین کے مطابق قرار دیا تھا۔ سال 2021 میں قانون کو مزید بہتر کیا گیا 2022 میں پارلیمنٹ واپس پرانی سطح پر لے آئی.اب کیسے کہیں کہ یہ واپسی غیر آئینی ہے ۔ جسٹس منیب اختر نے کہا سپریم کورٹ نے پہلے جس قانون کو آئینی قرار دیا اب غیرآئینی کیسے قرار دے؟ ۔

وکیل درخواست گزار نے کہاکہ نادرا کے مطابق الیکشن کمیشن معاہدہ کرے تو ایک سال میں آئی ووٹنگ کا سسٹم بنا سکتے ہیں. سال 2017 میں ہونے والے پائلٹ پراجیکٹ پر کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا۔ الیکشن کمیشن نے اب تک دوبارہ کوئی پائلٹ پراجیکٹ نہیں کیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ آپ نے تو اوورسیز کے ووٹ کے حق کے متعلق قانون کو ہی کالعدم قرار دینے کی درخواست کر دی ہے۔ فریقین کے جواب آجائیں تو عملدرآمد کا جائزہ بھی لینگے۔
جسٹس منیب اختر نے کہا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر دائر درخواست واضح ہونی چاہیے۔. کیا کوئی آئینی ضابطہ پارلیمنٹ کو قانون اصل حالت میں بحال کرنے سے روکتا ہے؟ عدالتی سوالات پر تیاری کر کے آئیں۔

بعدازاں عدالت کا الیکشن کمیشن کو بھی اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق پر پیش رفت جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔

Comments are closed.