الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر  پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دے، لاہور ہائیکورٹ

49 / 100

لاہور : آئین کے مطابق الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر  پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دے، لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں الیکشن کی تاریخ دینےکا اعلان کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی کیلئے انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔ الیکشن کمیشن کو الیکشن کا اعلان کرنے کی ہدایت کر دی۔ 

جسٹس جواد حسن نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ عدالت تحریک انصاف کی درخواست منظور کرتی ہے، الیکشن کمیشن آئین میں دی گئی مدت کے اندر الیکشن کا  اعلان کرے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ کہا جا سکتا ہےکہ آئین میں الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کا اختیار ہے، پینمبرا ڈاکٹرائن کے تحت آئین کی کسی ایک شق کو اکیلے نہیں پڑھنا چاہیے. 

اس ڈاکٹرائن کے تحت سیاق و سباق اور آئین کے اصولوں کو مکمل دیکھنا چاہیے، الیکشن کمیشن کی الیکشن کی تاریخ دینےکی ذمےداری پینمبرا کے تحت آئین اور الیکشن قوانین کےمطابق ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پنجاب اسمبلی کیلئے فوری الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے، الیکشن کمیشن گورنر سے مشاورت کے بعد نوٹیفکیشن جاری کرے. 

یقینی بنایاجائےکہ آئین میں دی گئی 90 دن کی مدت سےتجاوز نہ ہو۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ آئین میں الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانےکا اختیار ہے۔

تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ آرٹیکل 224 ٹو میں یہ نہیں لکھا کہ اگر اسمبلی خود تحلیل ہوجائے تو تاریخ دینے کا اختیار کسے ہے،  اسی لیےالیکشن کمیشن کے اختیارات کو دیکھنا ہوگا، آرٹیکل 218 تھری کےتحت الیکشن کراناالیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے. 

آرٹیکل 219 ڈی کے تحت قومی وصوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کرانےکا چارج الیکشن کمیشن کے پاس ہے، کسی فریق نے انکار نہیں کیا کہ آئین میں الیکشن کرانےکی مدت 90 دن ہے، اختلاف الیکشن کی تاریخ دینے پر ہے۔

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے تحریک انصاف اور شہری منیر احمد کی درخواستوں پر سماعت کی تھی اور فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے دوران سماعت مؤقف اختیار کیا کہ انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام نہیں، جب تک کمیشن کو فنڈز مہیا نہیں کیے جاتے الیکشن کرانا ممکن نہیں، صوبائی اسمبلی کے انتخابات کیلئے وفاقی حکومت کا مکمل تعاون درکار ہے. 

یہ موقف بھی اپنایا گیا کہ مخصوص حالات میں قانون الیکشن مؤخر کرنے کی اجازت دیتا ہےقومی اور صوبائی اسمبلی کے الیکشن ایک دن نہ ہوں تو انتخابات کی شفافیت متاثر ہوسکتی ہے۔

دوسری طرف گورنر پنجاب کے وکیل ایڈووکیٹ شہزاد شوکت نے بیان دیا کہ گورنر نے پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا لہٰذا  نئے انتخابات کی تاریخ دینا ان کی ذمہ داری نہیں۔ گورنر کے وکیل نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کی استدعا کی۔ 

 تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر گورنر الیکشن کی تاریخ نہ دیں تو پھر صدر مملکت تاریخ مقرر کرسکتے ہیں۔ اس پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔

عدالت کو آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔ یہ دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

Comments are closed.