رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن افسران کی سرزنش

45 / 100

فائل:فوٹو

راولپنڈی :ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے مبینہ اراضی اسکینڈل کیس میں جاری وارنٹ گرفتاری کے خلاف پٹیشن کی سماعت کے دوران محکمہ اینٹی کرپشن کے افسران کی سخت سرزنش کرتے ہوئے تفتیشی ٹیم کو28 اکتوبر تک مہلت دیتے ہوئے مقدمہ کی مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن کو بھی نوٹس جاری کر کے عدالت طلب کر لیا ہے

کیس کی سماعت ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج جسٹس صداقت علی خان نے کی، دوران سماعت درست جوااب نا دینے پر تفتیشی ٹیم افسران کی سرزنش کرتے ہوئے وارننگ دی کے کیوں ناں انہیں کمرہ عدالت سے جیل بھیج دیا جائے،ایف آئی آر میں ملزم رانا ثناء اللہ کا نام نہیں،ان کے وارنٹ گرفتاری کیسے جاری کئے گئے،

سول جج کا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اقدام بھی بادی النظر میں درست نہیں،عدالت کو مطمئن کیا جائے۔ ملزم رانا ثناء اللہ نے کس کو رشوت دی؟ اینٹی کرپشن نے کیس کیوں بنایا؟کس گواہ نے بیان دیا کے رشوت دی گئی ہے؟،اگر رجسٹری کم پیسوں کی ہوئی ہے تو اس پر قانون کے مطابق ڈبل،ٹرپل جرمانہ کیا جاسکتا ہے یا مجسٹریٹ کے پاس کیس کیا جائے تو مجسٹریٹ اس پر صرف ایک ہزار روپے جرمانہ کر سکتا ہے۔

عدالت کو یہ بتایا جائے جرم کہاں ہوا ہے؟دوران سماعت عدالت نے تفتیشی آفیسر سے استفسار کیا کے کیا ملزم رانا ثنا ء اللہ کا نام ایف آئی آر میں موجود ہے؟تفتیشی ٹیم نے کہا کے نام نہیں بطور صوبائی وزیر زکر ہے۔

عدالت نے قرار دیا کے وزیر تو ہزاروں ہیں؟رانا ثناء اللہ ّہ کا نام کیوں نہیں شامل کیا گیا؟،تفتیشی ٹیم نے موقف اختیار کیا کے ملزم اور اس کی اہلیہ نے ملی بھگت کے باعث ڈی سی ریٹ سے بھی کم قیمت ادا کی،جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ڈی سی ریٹ نہیں تو پنلٹی ہوسکتی ہے،یہ تو رانا ثناء اللہ کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے،آپ(تفتیشی ٹیم) نے انہیں تحفظ دینا چاہیئے تھا مگر اسے ملزم بنا دیا اور بلاوجہ اشتہاری بنایا اور وارنٹ گرفتاری جاری کرا کے انہیں بد نام کیا۔

یہ مذاق ہے ادارے جسے چاہیں ملزم بنا دیں،وارنٹ گرفتاری جاری کرا لیں؟،عدالت نے قرار دیا مہلت دے رہا ہوں اس کیس میں مکمل تیاری کے ساتھ آئیں، ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن بھی28 اکتوبر کو مکمل ریکارڈ، شواہد کے ساتھ عدالت پپیش ہوں اور ملزم رانا ثناء اللہ ہ کو بھی آئندہ تاریخ پر پیش ہونے کا حکم دیا۔

بعد ازاں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کے انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا،پنجاب حکومت کو ہمارے خلاف کچھ نہیں ملتا تو جھوٹے کیس بناتے ہیں،ڈی جی اینٹی کرپشن حکومت کے ایما پر ایسا کر رہے ہیں،یہ تین سال پرانا مقدمہ ہے اب یک دم جے آئی ٹی بنا کر مجھے ملوث کر دیا

وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ سول جج عدالت میں غلط بیانی سے میرے وارنٹ گرفتاری حاصل کئے،اس وارنٹ کو ہائی کورٹ چیلنج کیا ہے عدالت نے بلایا پیش ہوگیا،عدالت سے انصاف کی توقع ہے،وکلائے صفائی رزاق اے مرزا،اسرار الحق ایڈووکیٹس بھی موجود تھے جبکہ اینٹی کرپشن کی وکلاء ٹیم بھی موجود تھی۔

Comments are closed.