حکمران اتحاد کا وزیراعلیٰ پنجاب کیس میں فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

45 / 100

اسلام آباد: حکمران اتحاد کے رہنماوٴں نے وزیراعلیٰ پنجاب کیس میں فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ تین ججز ملک کی تقدیر کا فیصلہ کریں۔ہمیں ہرصورت فل کورٹ بنچ چاہئے، تاکہ قوم کا اعتماد بحال ہو،

حکمران اتحاد کے رہنماوٴں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی ۔مریم نواز نے کہا کہ عوام پرٹوٹنے والاقہرچندججزکے فیصلوں کی وجہ سے ہے، عمران نیازی کو کھلی آزادی پہلے بھی تھی اور آج بھی ہے، ہمارے خلاف مقدمے میں مانیٹرنگ جج ہر مقدمیمیں لگا ہوا ہے، بینچ فکسنگ پربھی سوموٹوہوناچاہئے، نوازشریف کواقامہ پرنکالنے پرملک معاشی طورپرہل کیرہ گیا، جسٹس کھوسہ نے عمران خان کو کہاسڑکوں پرکیوں پھرتے ہوئے پٹیشن ہمارے پاس لاوٴ۔

نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے کہا کہ اداروں کی توہین اداروں کے اندر سے ہوتی ہے، جب پٹیشن آتی ہے، پہلے سے علم ہوتا ہے کہ بینچ کونسا ہوتا ہے، ناانصافیوں کی فہرست بہت طویل ہے، ٹرسٹی وزیراعلیٰ ،یہ کیاہے ،بلیک لاڈکشنری اور منفرد آئیڈیاز کہاں سے لے آتے ہیں ؟ کبھی سنا ہے آپ نے کہ کوئی ٹرسٹی وزیراعلیٰ ہو ؟ عدلیہ اپنا ترازو تو ٹھیک رکھے، اسپیکر رولنگ کیس میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کو کیوں نہیں بلایا گیا؟

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 25ارکان کو پارٹی سربراہ عمران خان کے خلاف ہونے پر ڈی سیٹ کیا گیا، لیکن پی ایم ایل این کو مائنس کردیں، کہاں کی بات ہے، چودھری شجاعت کوبلایا جاتا ہے اور عمران خان پر آئین کی تشریح ہی بدل جاتی ہے، پارٹی ہیڈ اگر نواز شریف ہیں ، پانامہ فیصلہ توردی کی ٹوکری میں جائے گا۔

مریم نواز نے کہا کہ پانامہ پر نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹا دیا گیا، کیاساریسوموٹوصرف ن لیگ اوراتحادیوں کیلئے ہیں؟ مجھے پاسپورٹ مانگنے پر دن میں بینچ بنتے اور ٹوٹتے ہیں۔ میرا بس چلے تو آج ہی اس لولی لنگڑی حکومت سے نکل جاوٴں، لیکن لڑائی ہمیں بھی بہتر لڑنی آتی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں ہرصورت فل کورٹ بنچ چاہئے، تاکہ قوم کا اعتماد بحال ہو، یہ نہیں ہوسکتا کہ 3افراد ملک کی تقدیر کا فیصلہ کریں، نظر آرہا ہے کہ کچھ افراد کو جمہوری نظام ہضم نہیں ہورہا ہے، ہم چاہتے ہیں ہمارے ادارے غیر متنازعہ رہیں، عمران خان کے دباوٴ میں آکے آئین کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا، فیصلہ عمران خان کے خلاف نکلے تو لگتا ہے آئین میں تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔

سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس بینچ سے ہمیں انصاف کی کوئی امید نہیں،عام آدمی کی قوت برداشت کاامتحان نہ لیا جائے، مداخلت کسی بھی شکل میں ہوا وہ جائزنہیں، جنوبی وزیرستان،کرک،ٹانک مسلح لوگوں سے بھریہوئیہیں، احتساب سب کے لیے ضروری ہے، ہمیں اجنبی ہونے کا احساس کیوں دلایا جارہاہے؟۔

اتحادی حکومت کی پریس کانفرنس میں ہاشم نوتزئی، ایمل خان، طارق بشیر چیمہ، خالد مگسی،اسلم بھوتانی، اسامہ قادری، خالد مقبول صدیقی، شاہزین بگٹی، محسن داوڑ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) اور مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت موجود تھی۔

Comments are closed.