قوم چائے 2کی بجائے ایک پیالی پیہے، منصوبہ بندی احسن اقبال

53 / 100

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام )قوم چائے 2کی بجائے ایک پیالی پیہے، منصوبہ بندی احسن اقبال کی اپیل ، وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ اس سے ملک میں چائے کی درآمد کم ہو گی، اس لئے قوم سے چائے کی ایک ایک دو دو پیالیاں کم کرنے کی اپیل کی ہے۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو میں کہا چائے کے استعمال میں کمی کی درخواست اس لیے کی کیونکہ ہم چائے بھی درآمد کرتے ہیں۔ بحران سے نکلنے میں تاجر اور قوم ہمارا ساتھ دے، اپیل کرتے ہیں کہ بازار ساڑھے آٹھ بجے بند کر دیے جائیں۔

چائے کی اپیل کے بعد حسب سابق انھوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کا ذکر شروع کرتے ہوئے کہا عمران نیازی اور وزراء اپنے خلاف اعتراف جرم کر رہے ہیں، وزراء کہتے ہیں ہم نے اپنا پھندا اپوزیشن کے گلے میں ڈال دیا ہے۔

ملکی تاریخ کی ریکارڈ مہنگائی کرنے والی حکومت کے وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ہم نے سیاست نہیں بلکہ معشیت اور ملک کو بچانے کے لیے حکومت سنبھالی۔

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان اب معصوم بن کر سوال کر رہے ہیں ملک کا کیا بنے گا؟ وفاقی حکومت کو چار ہزار ارب روپے صوبوں کو دے کر چار ہزار ارب روپے کا قرض اتارنا ہے، یہ مسائل ہمیں ورثہ میں ملے ہیں۔

انھوں نے وزیر اطلاعات اور وزیر خزانہ کی طرح موقف اپناتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنی شہرت کے لیے بجلی، ڈیزل اور پیٹرول کی قمتیں کم کی اس وجہ سے معشیت میں گہرا سوراخ ہوا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے کیے گیے معاہدے کے تحت ہمیں ہاتھ باندھ کر عمل کرنا پڑ رہا ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے ہمیں حکومت کا نہیں پاکستان کا پتہ ہے، حفیظ شیخ اور شوکت ترین نے دستحط کیے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ ملک کے لیے بہتر سے بہتر سہولت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومتی سخت فیصلوں کا مقصد ملکی معیشت کو بچانا ہے اور امید کرتے ہیں کہ ایک سال بعد جب حکومت چھوڑیں گے تو معیشت کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل چکا ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ زراعت پر سب سے زیادہ توجہ ہے کیونکہ زراعت سے جلد نتائج آتے ہیں تاکہ ہمیں اجناس کو درآمد نہ کرنا پڑے، عمران خان نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے بہت آسان تھا کہ ملک کو الیکشن کی طرف پھینک کر ایک طرف جاتے لیکن یہ ہماری حب الوطنی ہے کہ ملکی مفاد سے چشم پوشی نہ کی جائے، سیاسی ساکھ کو داو پر لگا کر ملک کو بچا رہے ہیں۔

Comments are closed.