سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی

50 / 100

کراچی(زمینی حقائق ڈاٹ کام)دعا زہرا کی مراد پوری ہوگئی، سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی۔

دعازہرا کیس کے حوالے سےسندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیاہے کہ دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دی ہے۔

عدالتی حکم تین صفحات کا ہے جس میں کہا گیا ہےکہ بیان حلفی کی روشنی میں عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرا اپنی مرضی سے جس کے ساتھ جاناچاہے یارہنا چاہے، رہ سکتی ہے۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہےکہ تمام شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا، دعا کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے ، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے۔

عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔

عدالت نے کہا ہے کہ بیان حلفی کی روشنی میں عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرا مرضی سے جس کیساتھ جانا چاہے یا رہنا چاہے، رہ سکتی ہے۔

دعاکیس کے تحریری حکم میں کہا گیا کہ تمام شواہد کی روشنی میں اغواء کا مقدمہ نہیں بنتا، عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

دعا زہرا کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے، عدالت نے دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔

اس سے قبل آج ہوئی کیس کی سماعت میں دعا زہرا اس سے قبل عدالتی حکم پر والدین سے ملاقات کرائی گئی، ملاقات ختم ہونے پر پولیس دعا کو واپس لے گئی۔

سندھ ہائیکورٹ میں دعا زہرا اور اس کے شوہر ظہیر احمد کو پیش کیا گیا، دوران سماعت جسٹس جنید غفار نے دعا کے والدین سے کہا کہ آپ دعا سے ملاقات کرلیں، ہم چیمبر میں ملاقات کراتے ہیں۔

عدالت نے ہدایت کی کہ تمام افراد کی تلاشی لی جائے اور چیمبر میں والدین کی دعا زہرا سے 10 منٹ کیلئے ملاقات کرائی جائے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا، ہم نے کچھ دستاویزات پیش کرنی ہیں، جس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ آپ نے جو بھی پیش کرنا ہے، ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، ہمارے پاس صرف بازیابی کا کیس تھا، اب بچی بازیاب ہوگئی ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ بازیابی کی درخواست نمٹا دی جائے، باقی معاملات کیلئے کیس ٹرائل کورٹ بھیج دیں، 10 جون کو دعا زہرا کو لاہور ہائیکورٹ میں بھی پیش کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسٹڈی پنجاب پولیس کے حوالے کی جائے تاکہ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کیاجاسکے۔

عدالت میں دعا زہرا کے والد نے کہا کہ کیس یہاں چل رہا ہے، عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ بچی کا بیان ہوچکا ہے، آپ جذباتی کیوں ہو رہے ہیں؟

عدالت نے دعا کے والد سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ میری شادی کو 17 سال ہوئے ہیں، میری بچی کی عمر 17 سال کیسے ہوسکتی ہے۔

جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ہمارے پاس دعا زہرا کا بیان ہے، ہم نے سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کو دیکھنا ہے،عدالت نے پہلے فیصلہ محفوظ کیا پھر سنا دیا۔

Comments are closed.