اسرائیل غزہ پر حملے روکنے پر رضامند، حماس کا بھی جنگ بندی کااعلان


غزہ( ویب ڈیسک)اسرائیل نے 11دن کے وحشیانہ فضائی حملوں کے بعد رات گئے غیر مشروط جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کردی جب کہ دوسری طرف حماس نے جنگ بندی کرتے ہوئے اسے اپنی فتح قرار دیاہے۔

اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ااسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان 11 جنگ بندی ہوگئی ہے حماس نے جمعرات کی شب مقامی وقت کے مطابق دو بجے سے جنگ بندی کا اعلان کیا ۔

دوسری طرف اسرائیل نے بھی غیر مشروط جنگ بندی پر آمادگی کااظہار کیا ہے تاہم اسرائیلی حکام وقت کا تعین نہیں کیا ، فریقین کے درمبان تقریباً دو ہفتے تک جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا اس دوران اسرائیلی طیاروں نے وحشیانہ بمباری کی۔

اسرائیل کی کابینہ کی طرف سے بھی غزہ میں جنگ بندی کے فیصلے کی تصدیق کی گئی ہے تاہم کابینہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے وقت کے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ سیز فائر کا آغاز کب سے ہو گا۔

جنگ بندی معاہدہ فریقین کا مشترکہ اور غیر مشروط

کابینہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی تجویز دی گئی تھی اور یہ معاہدہ اسرائیل اور حماس کی جانب سے مشترکہ اور غیر مشروط ہو گا۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 232 افراد شہید ہوئے جن میں 65 بچے اور 100 خواتین بھی شامل تھیں جبکہ حماس کے راکٹ حملوں سے اسرائیل میں 12 افراد مارے گئے۔

رپورٹ کے مطابق لڑائی کی رمضان کی ستائسویں شب مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس کا فلسطینیوں پر تشدد کرنا تھی جس کے نہ رکنے کی صورت میں حماس نے راکٹ حملوں کی دھمکی پر عمل کیا تھا۔

ادھر امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ کروانے پر اپنی سفارتی ٹیم اور مصر کے صدر السیسی کا شکریہ ادا کیا ہے۔

جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ کروانے میں مصری صدر نے اہم کردار ادا کیا ہے، انھوں نے حالیہ کشیدگی کے دوران انسانی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔


اس خبر میں مزید تفصیلات شامل کی جارہی ہیں

امریکی صدر کا اسرائیل حماس جنگ بندی کی تصدیق اور خیر مقدم

برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاوس سے بیان دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل اور حماس نے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے بعد انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو اور مصری صدر السیسی سے بات کی ہے، میں ان تمام اسرائیلی اور فلسطینی متاثرہ خاندانوں سے دلی اظہار تعزیت کرتا ہوں جنھوں نے اپنے پیاروں کو کھودیا۔

جوبائیڈن نے کہامیری اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے گفتگو کے دوران میں نے ان کے حالیہ کشیدگی کو گیارہ دنوں کے اندر ختم کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے، انھوں نے ایک بار پھر کہا کہ اسرائیل کو حماس اور دیگر گروپوں کے راکٹ حملوں سے دفاع کاحق حاصل ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے اسرائیل کے امریکی حمایت یافتہ دفاعی نظام ، جسے آئرن ڈوم کے نام سے جانا جاتا ہے ، کی تعریف کی، جسے ہماری اقوام نے مل کر تیار کیا ہے اور جس سے بے شمار اسرائیلی شہریوں کی زندگیاں بچ گئی ہیں۔

جنگ بندی فلسطینی عوام کی فتح اسرائیلی وزیراعظم کی شکست ہے، حماس

دوسری طرف حماس کے ایک رہنما نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اعلان کردہ سیزفائر فلسطینی عوام کی فتح اور اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کی شکست ہے۔

حماس کے ان رہنما کا نام ال براکہ بتایا گیاہے ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود حماس کے کارکن چوکنا اور مستعد رہیں گے جب تک کہ جنگ بندی کے معاہدے کی تفصیلات حتمی شکل اختیار نہیں کر لیتیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائر میں مصر، قطر اور اقوامِ متحدہ کے مرکزی کردار ادا کیا ہے اور رابطہ کار اب اس بات کی کوشش میں ہیں کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد کو ممکن بنایا جائے۔

ادھر مصر کے سرکاری ٹی وی کے مطابق مصر کے صدر سیسی نے اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دو سکیورٹی وفود کو جنگ بندی پر عملدرآمد کروانے کا حکم دیا ہے۔
جاری ہے

Comments are closed.