وزیراعظم کا تعمیراتی شعبہ کیلئے بڑے تاریخی پیکیج کااعلان


فوٹو: فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی صنعت کیلئے تاریخی ایمنسٹی سکیم کااعلان کرتے ہوئے کئی ٹیکسز میں چھوٹ دینے کے علاوہ تعمیراتی شعبہ میں پیسہ لگانے والوں کو ایک سال تک سرمائے میں لگائے پیسے کا حساب نہ لینے کی چھوٹ دی ہے۔

وزیراعظم نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تعمیراتی صنعت کیلئے پیکیج دیا اور کہا کہ اس کا مقصد مزدور طبقہ کا روز گار بحال کرنا اور تعمیراتی شعبے کی حوصلہ افزائی ہے تاکہ وہ ملک کی تعمیر و ترقی میں حصہ لیں اور روزگار کے مواقعے بھی پیدا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ دے دیا گیا، جو فیملی بھی گھر بیچے گی اس پر کیپٹل گین ٹیکس نہیں لگے گا، کنسٹرکشن انڈسٹری ڈیولپمنٹ بورڈ بھی بنانے کا اعلان کردیا۔

عمران خان نے تعمیرات کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ جو بھی اس سال کنسٹرکشن کے شعبے میں سرمایہ کاری کرے گے اس سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا۔

 وزیر اعظم نے کہا کہ تعمیرات کے سیکٹر میں ٹیکس فکسڈ کر رہے ہیں، نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو خاص رعایت ملے گی۔

 نیاپاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے 30 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں، 14 اپریل سے کنسٹرکشن سیکٹرکھولیں گے ، حکومت شعبہ تعمیرات میں ٹیکس چھوٹ بھی دے گی۔

عمران خان نے کہا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کو پیکج دینے کا مقصد مزدور طبقے کو ریلیف دینا ہے، گھر بیچنے پرکیپٹل گین ٹیکس نہیں لگے گا۔

وزیراعم نے کہا کہ سیمنٹ اور اسٹیل کے علاوہ تعمیرات سے منسلک دیگر شعبوں پر وِد ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے جبکہ صوبوں کے ساتھ مل کر سیلز ٹیکس کو بھی کم کر رہے ہیں۔


ملک بھر میں تعمیراتی ٹیکس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم صوبوں سے رابطہ کررہے ہیں اور ان سے مل کر سیلز ٹیکس میں کمی لارہے ہیں، پنجاب اور خیبرپختونخوا تمام ٹیکسز 2 فیصد پر لے آئے ہیں.

وزیراعظم نے کہا کہ اس پیکج کے دو مقاصد تھے، سب سے بڑا مقصد مزدور طبقے کو ریلیف دینا تھا اور احساس پروگرام کے ذریعے ایک، ایک خاندان کو 12، 12 ہزار روپے پہنچارہے ہیں جو ایک دو دن میں شروع ہوجائے گا۔

کورونا وائرس کے حوالے سے پیکج پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘جو شہری مدد چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں ہمیں ایک کروڑ افراد کی درخواستیں بھی موصول ہوچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسکول، شادیاں اور جہاں بھی لوگ جمع ہوسکتے ہیں وہاں لاک ڈاؤن ہے، کوئی نہیں کہہ سکتا کہ وائرس کتنی تیزی سے پھیل سکتا ہے اور اس حوالے سے 14 اپریل کو جائزہ لیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ سمجھنا کہ پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں اس لیے اموات کم ہوئی ہیں تو یہ سوچ ہی خطرناک ہے، بالکل خطرہ ہے اور عوام سے کہتا ہوں کہ پوری توجہ دیں اور ہر قسم کی احتیاط کریں۔

Comments are closed.