لاہور میں عورت مارچ کے پوسٹر ،حامی خواتین کاجوش و خروش


فوٹو: ٹوئٹر عورت مارچ

لاہور(زمینی حقائق ڈاٹ کام) عورت مارچ کی تاریخ 8مارچ مقرر ہے لیکن اس سے پہلے ہی مارچ میں رخنے ڈالنے اور ڈسٹرب کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

لاہور کے حسین چوک میں عورت مارچ کیلئے اجازت ملنے کے بعد پوسٹرز اور عورتوں میں حقوق کے حوالے سے پوسٹرز آویزاں کیئے گئے ہیں جن میں سے کچھ پوسٹرز نامعلوم افراد نے پھاڑ دیئے ہیں۔

عورت مارچ کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ ان پوسٹرز میں خواتین کے ان مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی جن پر عموماً معاشرے میں توجہ نہیں دی جاتی یا ان کو اہمیت نہیں ملتی ہے۔

عورت مارچ سے قائم ٹوئٹر آئی ڈی پر پوسٹر پھارنے پر ناگواری کااظہار کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ عورت مارچ کی ضرورت کیوں ہے اس کاجواب خود ان پھٹے ہوئے پوسٹرز میں موجودہے۔

ایک طرف سے عورت مارچ کی تشہیر میں سرگرمیوں میں تیزی نظر آرہی ہے تو دوسری طرف اس کے خلاف سوشل میڈیا پر ردعمل بھی سامنے آرہاہے خاص کر جو لوگ مخالفت کررہے ہیں وہ اس پر دلائل دے رہے ہیں۔

عورت مارچ کی مخالفت کرنے والے اتنے نمایاں نہیں ہیں جتنا جوش عورت مارچ کی حامی خواتین میں نظر آرہاہے، عورت مارچ کی حامی خواتین نے اس حوالے سے ایک ترانہ نمالائنز بھی کورس کے اندز میں پڑھی ہیں جن کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ڈالی گئی ہے۔

جیسے جیسے 8 مارچ قریب آرہا ہے، عورت مارچ کے حامی عوامی مقامات پر پدرشاہی کے خلاف شعور اجاگر کررہے ہیں جس سے معاشرے میں دونوں صنف متاثر ہورہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عورت مارچ اکاؤنٹ پر ان پوسٹرز کی تصاویر شیئر کی گئیں جنہیں نامعلوم افراد نے آویزاں کیے جانے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد پھاڑ دیا۔

ایک صارف عالیہ حیدر نے لکھا کہ ‘آپ ان پوسٹرز کو پھاڑ سکتے ہیں لیکن ہمیں کمزور نہیں کرسکتے، ہم اور پوسٹرز بنائیں گے، اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ آپ ابھرتی ہوئی خواتین سے خوفزدہ ہیں

Comments are closed.