امریکی وزیر دفاع کاآرمی چیف سے ٹیلی فونک رابطہ

فوٹو : فائل

اسلام آباد(ویب ڈیسک)امریکی وزیر دفاع مارک ٹی ایسپر کا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ، دونوں مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی وزیر دفاع مارک ٹی ایسپر کے درمیان مشرق وسطیٰ کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا علاقے میں تنازع نہیں چاہتا لیکن اگر ضرورت پڑی تو پوری طاقت سے جواب دے گا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی وزیر دفاع سے کہا کہ ’ہم خطے کی موجودہ کشیدگی میں کمی کے خواہاں ہیں او خطے میں قیام امن کے لیے اٹھائے جانے والے ہر اقدام کی مکمل حمایت کریں گے۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے مزید کہا کہ ’ہم متعلقہ فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ جذباتی فیصلوں کے بجائے سفارتی طریقہ کار اپنائیں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ ہم سب نے دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ کر خطے میں امن قائم کرنے کیلئے سخت محنت کی ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ’ہم افغان مصالحتی عمل کی کامیابی کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے تاکہ یہ عمل پٹڑی سے نہ اترے اور خطہ تنازع کے حل کی طرف جائے نہ کہ نئے تنازعات کی طرف‘۔

خیال رہے کہ 3 جنوری 2020 کو ایران کے اہم ترین کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے قریب امریکی صدر کے حکم پر نشانہ بنایا گیا اور ان کی گاڑی پر ڈرون کے ذریعے راکٹ فائر کیے گئے جس میں قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے۔

ادھر آج ایران کا کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیےعراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائلوں سے حملہ 80 ہلاکتوں کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق تہران نے مقامی وقت کے مطابق رات ڈیڑھ بجے عراق میں 2 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جہاں امریکی، اتحادی افواج کے اہلکار رہتے ہیں،  ایران نے اپنی سرزمین سے ایک درجن سے زائد میزائل فائر کیے۔

ایرانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ عراق میں امریکا کے 2 فوجی اڈوں پر حملہ پاسداران انقلاب کی جانب سے کیا گیا جس میں زمین سے زمین پر مار کرنے والے درجنوں میزائل داغے گئے  جب کہ حملے میں عراقی فوجی اڈوں عین الاسد،اربیل اور تاجی کیمپ کو ہدف بنایا گیا۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہےکہ امریکی فوجی اڈوں پر حملے میں 80 افراد ہلاک ہوئے جب کہ امریکی ہیلی کاپٹرز اور فوجی سامان کو شدید نقصان پہنچانے، بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی نے بھی حملے میں 80 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہےکہ امریکی صدرکا’سب ٹھیک ہے‘کا بیان نقصان کوچھپانےکی کوشش ہے، ایرانی حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ میں کہا کہ سب ٹھیک ہے.

Comments are closed.