مانسہرہ تک موٹر وے کا وزیر اعظم عمران خان نے افتتاح کردیا

ایبٹ آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام ) وزیراعظم عمران خان نے ہزارہ موٹروے حویلیاں مانسہرہ سیکشن کا افتتاح کر دیا جس کے بعد مانسہرہ تک ٹریفک کھول دی گئی.

وزيراعظم عمران خان نے ہزارہ موٹر وے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا سی پیک صرف ایک سڑک کا نام نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا منصوبہ ہے.

وزیراعظم عمران خان نے دو دن کی چھٹی کے بعد اپنے خطاب میں ایک بار اپوزیشن رہنماؤں کو آڑے ہاتھوں لیا ان کا کہنا ہے کہ اللہ نے مجھے مافیا کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا ہوا ہے، جنرل جیلانی کے گھر کا سریا لگاتے لگاتے یہ لوگ وزیر بن گئے.

انھوں نے کہا شہباز شریف منڈیلا کی شکل بناکر کھڑے ہوگئے، کسی ایک کو بھی معاف نہيں کروں گا ، چاہے سارے اکٹھے ہوجائيں مجھے کہا جاتاہے کہ نواز شریف کو کچھ ہوا تو میں ذمہ دار ہوں گا ، جو 800 سے زائد قیدی پچھلے دور میں جیلوں میں مرگئے ان کا ذمہ دار کون ہے؟

عمران خان نےجے یو آئی ف کے دھرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ایک سرکس ہوئی، دھرنے سے ہماری کابینہ کے کچھ لوگ گھبرا گئے تھے کیونکہ وہ کمزور دل رکھتے ہیں لیکن میں نے انہیں سمجھایا کہ تسلی رکھیں کچھ نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ جو جتنا بڑا کرپٹ تھا وہ کنٹینر پر اتنا ہی زیادہ شور مچا رہا تھا لیکن انہیں شاید پتہ نہیں کہ پاکستان میں دھرنے کا ماہر میں ہوں،  میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا اسی لئے مذاکرات میں اپوزیشن والے کہتے پی ٹی آئی سے کسی اور کو وزیراعظم لے آئیں۔ ہمیں عمران خان نہیں چاہیے۔

عمران خان نے کہا دھرنے کے ایکسپرٹ پی ٹی آئی والے ہیں۔ میں نے پہلے دن سے کہا تھا کہ یہ ایک ماہ گزار کر دکھائیں تو مان جاؤں گا۔ ہم نے 126 دن گزارے تھے۔ میں دھرنے کے بارے میں جانتا ہوں، اس کے لیے کوئی مقصد ہوتا ہے کوئی نظریہ ہوتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا مدرسوں کے بچوں کے حوالے سے ہم ذمہ داریاں لیں گے، جے یو آئی (ف) کے دھرنے کے بارے میں جب بچوں سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہ اسلام خطرے میں ہیں، کسی کو پتہ نہیں تھا کہ آئے کیوں ہیں.

عمران خان کا کہنا تھا کہ پیسوں کے لیے دین کو بیچنا بہت بڑا گناہ ہے، ایک آدمی خود کو مولانا کہہ رہا ہے، ڈیزل کے پرمٹ پر بکنے والا ہے، کشمیر کمیٹی کے چیئر مین شپ پر بکنے والا وہ اسلام کے نام پر بچوں کو ورغلا رہا تھا۔ میں ان سے کوئی انتقام نہیں لینا، ان کی بہتر آخرت کے لیے دعا گو ہوں۔

انھوں نے کہا شہباز شریف دھرنے کے دوران کنٹینرز پر کھڑے ہوئے تھے، جو منڈیلا بنے ہوئے تھے، نواز شریف کے معاملے پر عدالتی فیصلہ تسلیم کرتے ہیں، شہباز شریف کہتے ہیں میرے بھائی کو کچھ ہوا تو عمران خان ذمہ دار ہوں گا، جو قیدی جیلوں میں مرے کسی نے ان کے بیوی، بچوں سے پوچھا؟

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی طبیعت زیادہ خراب تھی، میں نے زر ضمانت کے لیے 7 ارب روپے مانگے تھے، یہ ان کے لیے بہت معمولی چیز تھی یہ اتنا تو ٹپ دے سکتے ہیں، اس پر ان لوگوں نے ڈرامے شروع کر دیئے، شہباز شریف نے بالی ووڈ کی ایکٹنگ کرنا شروع کر دی۔

وہ کہتے میں اپنےبھائی کی گارنٹی دیتا ہوں، میں کہنا چاہتا ہوں کہ پہلے اپنے بیٹے، داماد کی گواہی دیں۔ میاں نواز شریف کے دونوں بیٹے بھاگے ہوئے ہیں۔ اسحق ڈار بھی باہر بھاگے ہوئے ہیں ان کی گارنٹی کون دے گا، آپ (شہبازشریف) کی گارنٹی کون دے گا۔

وزیراعظم نے کہا موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور آئندہ چیف جسٹس گلزار احمد سے گزارش کرتا ہوں کہ انصاف کے لیے کردار ادا کریں، طاقتور لوگ فیصلے لکھواتے رہیں، ملک کو ان چیزوں سے آزاد کرائیں۔ دونوں عظیم ججزسے قوم کی طرف سے کہتا ہوں اس تاثر کو ٹھیک کریں۔

وزیر اعظم نے کہا چاہتا ہوں کہ قانون کو ٹھیک کرنا چاہیے، چاہتا ہوں کہ کمزور سے کمزور آدمی بھی طاقتور کے سامنے کھڑا ہو تو اسے یقین ہو اسے انصاف ملے گا۔ حکومت مدد کرنے کے لیے تیار ہیں، پیسہ جتنا بھی ہو ہم دینگے۔ انصاف کے معاملے پر عدلیہ نے عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کنٹینر پر پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے، ان کی تھیوری سے دنیا کے سائنسدان گھبرا گئے ہیں، طنزاً انہوں نے کہا کہ جب بارش ہوتی تو پانی آتا ہے، جب زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے، میں حیران یہ خود کو لبرل کہتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کنٹینر پر دوسرے بیروز گار بھی موجود تھے۔ جن کو ڈر تھا کہ کرپشن میں پکڑے جائیں گے وہ کنٹینر میں موجود تھے، ن لیگ والوں کو جدھر پیسہ ملتا ہے ادھر چلے جاتے ہیں، جہادیوں کی طرف سے پیسہ ملتا ہے وہاں چلے جاتے ہیں، لبرل والوں سے ملتے ہیں اُدھر چلے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں 100 دن سے زائد ہو گئے وہاں ظلم ہو رہا ہے، ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے تو کون کھڑا ہو گا، پاکستان میں سارا میڈیا جے یو آئی (ف) کے دھرنے کی طرف لگا ہوا تھا، اپوزیشن کی ایک کوشش تھی کہ یہ سب لوگ پریشر ڈال کر کسی نہ کسی طرح کرپشن کیس سے پیچھے ہٹ جائیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دس سال میں ان لوگوں نے خوب لوٹا ، اس سے پہلے پرویز مشرف نے دونوں کو بھی معاف کر دیا تھا، یہ این آر او ہے لیکن میں انہیں کسی صورت معاف نہیں کروں گا، نہ این آر او دوں گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے آخرت کی فکر ہے، ان لوگوں نے دس سالوں میں چار گنا قرضہ بڑھایا ہے، میں عوام کی تکلیف محسوس کرتا ہوں، مہنگائی اس لیے ہے کہ جب ایک گھر کو مقروض کر دیتے ہیں تو وہ گھر کو مشکل وقت سے گزرنا پڑتا ہے۔ قرضے کی قسطیں واپس کرتا ہے تو گھر مشکل وقت سے گزرتا ہے۔

میں جانتا ہوں کہ ملک پر مشکل وقت ہے جو دونوں اپوزیشن پارٹیوں کی وجہ سے ہے۔ مجھے اللہ تعالیٰ نے بہت بہترین طریقوں سے مقابلہ کرنا سکھایا ہے۔ میں اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے ہارنا بھی آتا ہے اور جیتنا بھی آتا ہے۔

سی پیک کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس سے ہمیں بہت فائدہ ملے گا، ہمیں پاک چین اقتصادی راہداری سے زراعت کو بہت فائدے ملے گا ہماری زراعت کی پیداوار بہت کم ہے اب بہت تیزی سے آگے بڑھے گی۔ ہم زرخیز زمین ہیں، ہمیں صرف پیداوار دگنی ہیں تو پاکستان میں خوشحالی آ جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ چین ہمارے نوجوانوں کو ٹیکنیکل ایجوکیشن دے رہا ہے ، یہ یوتھ ہماری طاقت بن جائے گی۔ انڈسٹری ہر قسم کی پاکستان میں آ رہی ہے۔ ملک میں پیسہ اپنے عوام پر لگانا ہے، نوجوانوں پر پیسہ لگانا ہے، تعلیم پر اور ہسپتالوں پر پیسہ لگائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلا سال بہت مشکل تھا، پیسہ نہیں تھا، انڈسٹری لگانے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔ ہاؤسنگ سیکٹر میں کوشش کر رہے ہیں، 50 لاکھ گھر بنائیں گے، قانون میں تبدیلی لا رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ ہاؤسنگ سیکٹر کام شروع ہو گا تو چالیس انڈسٹری مزید اٹھیں گی۔

وفاقی وزیر مراد سعید کا کہنا تھا کہ 35سال اقتدارمیں رہنے والے اپنے لیے ایک بھی ہسپتال نہیں بنا سکے۔ اپوزیشن والوں کو شرم نہیں آتی پہلی دفعہ کوئی ریاست مدینہ کی بات کررہا ہے، مدینہ کی ریاست میں رحم تھا، انہوں نے لنگرخانوں کا بھی مذاق اڑایا، کرپشن کے پیسوں پرپلنے والوں کوکیا پتا بھوک کیا ہوتی ہے؟

وفاقی وزیر کا کہنا تھا مراد سعید کا کہنا تھا کہ جو چیخ رہے ہیں ان کوپتہ ہے اب پاکستان بدل رہا ہے۔ سابق حکومت کی اربوں روپے کی کرپشن کو پکڑا ہے۔ جوسب سے زیادہ شورمچائے سمجھ جاؤسب سے زیادہ کرپشن کی ہے۔ حادثاتی چیئرمین کوملک کی کیا فکرپرچی سے لیڈربن گیا۔

Comments are closed.