اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پر غور کیا جا سکتا ہے، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے جب تک پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے جان نہیں چھٹتی ہم میدان میں رہیں گے، کارکن آ گے جانا چاہتے ہیں.

اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں مسلسل رابطے میں ہیں جبکہ یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی آپ کے ساتھ ہے’۔ شہباز شریف اور بلاول بھٹو یہاں آئے اور خطاب کیا اسی طرح آج رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘نکمے حکمران پاکستان کے لیے رسک بن چکے ہیں، جب سے یہ اقتدار میں آئے ہیں 70 برسوں کی تمام حکومتوں کے قرضے اکٹھے کر لو ایک سال کے ان کے قرضے سب سے اوپر ہیں.

سٹیج پر ایک نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کے شرکاء کا ہم پر دباؤ ہے کہ وہ آگے جانا چاہتے ہیں لیکن ہم نے انہیں روکا ہوا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے لیے 2 دن کی مہلت دی ہے جس کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لوگوں کا ہم پر دباؤ ہے کہ وہ آگے جانا چاہتے ہیں لیکن ہم نے آگے نہیں جانے دے رہے، ہم نے انہیں روکا ہوا ہے اور ہم مشاورت کے ساتھ تمام فیصلے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا موڈ جارحانہ نہیں بلکہ ہمارا موڈ جارحانہ ہے، حکومت تو دفاعی پوزیشن میں ہے اس کے اوسان خطا ہوچکے ہیں، یہاں جو لوگ دھرنے میں آئے ہیں وہ  تاریخ کے اوراق میں کچھ ثبت کرنا چاہتے ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اداروں کے حوالے سے احتیاط سے کام لے رہے ہیں، کل کی تقریر میں جو باتیں ہوگئیں وہ ٹھیک تھیں اسے دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

حکومت کی جانب سے طاقت کے استعمال کے سوال میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ طاقت کے استعمال کو برداشت کرنے کی صلاحیت موجود ہے، پچھلے دھرنے جائز حکومت کے خلاف تھے یہ دھرنا ناجائز حکومت کے خلاف ہے ہماری طرف سے ایک ہی آپشن ہے وہ صرف  وزیراعظم کا استعفیٰ ہے۔

اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے سوال پر جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ اس حوالے سے فوری نہیں کہہ سکتا لیکن اس پر غور کیا جاسکتا ہے۔

Comments are closed.