خواتین کا پینڈال میں داخلہ ناجائز، مولانا کی سفارش پر جائز


فوٹو: ٹویٹر

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)جے یو آئی ف کے جلسہ گاہ میں خواتین رپورٹرز اور اینکرز کو پنڈال میں داخلے سے روک دیا گیا ۔

آزادی مارچ کے اجتماع میں سکیورٹی و انتظام پر مامور افراد نے خواتین کو یہ کہہ کر پنڈال میں داخلے سے روک دیا کہ یہ مردوں کا اجتماع ہے اس میں خواتین کے داخلے کی سختی سے ممانعت ہے۔

بعض منتظمین نے خواتین کو اسلامی نقطہ نظر سے بھی بتایا کہ خواتین صحافیوں کا اندر داخل ہونا جائز نہیں ہے ہمارے علمائے کرام نے اسی لیئے پہلے سے اعلان کر رکھا ہے اور ہمارے ساتھ بھی خواتین شامل نہیں ہیں۔

رضاکار فورس کے اہلکاروں نے خواتین صحافیوں کوجی نائن سگنل پرروکتے ہوئے کہا کہ پنڈال سے باہر رہ کر کوریج کرسکتی ہیں تو کریں کوئی اندر داخل ہونے کی کوشش نہ کرے۔
اس دوران خواتین صحافیوں نے اپنے دفاتر بھی بتایا اور متعلقہ حکام کو بھی ،کچھ نے ٹویٹر پرجے یوآئی ف کے اس امتیازی سلوک کا گلہ کیا۔

جلسہ جاری تھا کہ سینئر صحافی حامد میر نے مولانا فضل الرحمان سے بات کی کہ خواتین صحافیوں کو کوریج نہیں کرنے دی جارہی ہے اور اس سے فی میل صحافی پریشان ہیں بلکہ آپ کے احتجاج کا دنیا میں غلط پیغام جارہا ہے۔

حامد میر کی مداخلت پرمولانا فضل الرحمان نے اجازت دینے کااعلان کردیا جس کے بعد خواتین صحافی پینڈال بھی داخل ہو گئیں اور خواتین کا مردوں کے جلسہ میں داخلہ جائزبھی ہو گیا، حامد میر نے اجازت ملنے پرسٹیج پر آ کرشکریہ ادا کیا۔

خواتین کو پینڈال میں داخلے کی اجازت ملنے کے بعد بعض مردصحافیوں نے رضا کار فورس پر طنز بھی کیا ، ان کا کہنا تھا کہ تھوڑ ی دیر پہلے تو اسلام میں خواتین کا داخلہ حرام اور ناجائز تھااب فضل الرحمان کے حکم پر جائز ہو گیاہے؟

اس کے بعد مولانا عبد الغفور حیدری نے جلسہ گاہ میں اعلان کیا کہ آزادی مارچ میں لاکھوں لوگ شریک ہیں اور خواتین سے بدتمیزی کی شکایات ملی ہیں، کارکنان خواتین کا احترام کریں اورانہیں راستہ دیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماء بابراعوان نے جے یو آئی کی طرف سے خواتین کو احتجاج میں شامل نہ کرنے کے اقدام کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روکنا آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کا لبادہ اوڑھے انتہا پسندانہ ذہنیت نے خواتین پر مشتمل پاکستان کی نصف سے زائد آبادی کے حقوق پر کاری ضرب لگا دی، مارچ انتظامیہ نے خواتین اینکرز اور رپورٹرز کو کوریج سے روکا۔

سینئرصحافی امتیا ز عالم نے کہا شرمناک بات یہ ہے کی کوء ایک پارٹی بھی ایک عورت کو ساتھ لیکر اس آزادی مارچ میں نہیں آء۔ اس میں مزہبی جمعئیت علمائے اسلام ہی نہیں، “سیکولر”عوامی نیشنل پارٹی، پختون خوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی بھی شامل ہیں۔ یہ مذہبی مسئلہ ہی نہیں ہے صرف بلکہ پدر شاہانہ پختو ولی کا کلچر بھی ہے

Comments are closed.