مولانا فضل الرحمان کے لانگ مارچ کاکشمیر کازکو نقصان ہوا

لاہور ( تجزیہ ایثار رانا)مولانا فضل الرحمن کے لانگ مارچ کے آغاز میں میں ایک خونی تصادم دیکھ رہاہوں۔اگر ایسا ہوا تو یہ مولانا کی بڑی کامیابی ہوگی۔

مولانا کوچند لاشیں مل گئیں تو وہ زیادہ خطرناک ہونگے۔کے پی کے میں تصادم لازمی ہوگا۔اور یہی فیصلہ کن موڑ ہوگا۔مولانا کے لانگ مارچ کو اتنا اپوزیشن نے زندہ نہیں رکھا جتنا خود وزرا نے۔وزرا کے بیانات نے اس مارچ کو زیادہ اہم بنادیا ہے.

وزراء کےبیانات حکومتی بے چینی اور گھبراہٹ کے عکاس ہیں۔لگتا ہے کہ حکومت بھی خود چاہتی ہے کہ ایک تصادن کی فضا پیدا ہو۔بہرحال اس لانگ مارچ کا سب سے زیادہ نقصان کشمیر کاز کو ہوا۔

حکومت اور اسکے وزرا کشمیر کو نظر انداز  کرکے جے یو آئی پر اپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے وقت میں جب حکومت پوری طرح کشمیر اور بھارت سے نبردآزما تھی ملک میں افراتفری کیوں پیدا کی گئی۔

بیانات اپنی جگہ لیکن خود سیاسی جماعتیں بھی اس مارچ کے حوالے سے کنفیوز ہیں۔پیپلز پارٹی تو دبے دبے لہجے میں کہ بھی چکی کہ اگر اسے محسوس ہوا کہ یہ کسی کے اشارے پہ ہورہا ہے تو اسکے مخالف کھڑی ہوگی.

ایف اے ٹی ایف میں بھارت پاکستان کے خلاف پوری طرح سرگرم عمل ہے اگر ملک میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے امن و امان کو چیلنج ہواتو اسکے بیانئیے کو تقویت ملے گی.

آخری بات اس لانگ مارچ پر ایک محدود اندازے کے مطابق کروڑوں روپے خرچ ہونگے۔یہ فنڈنگ کہاں سے ہوگی کوئی جواب نہیں۔کون اس مارچ کو ‘مینج’کرے گا سب دھندلا ہے۔

Comments are closed.