قومی اسمبلی ، جمشید دستی اور اقبال احمد خان کی سیشن کے لئے حاضری معطل ، اپوزیشن کا نئے ارکان کے حلف اٹھانے پر اعتراض

47 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے نئے ارکان کے حلف اٹھانے پر اعتراض اٹھا دیاجبکہ سپیکر قومی اسمبلی نے جمشید دستی اور اقبال احمد خان کی باقی ماندہ سیشن کے لئے حاضری معطل کر دی۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ صدر کے خطاب کے دوران جمشید دستی اور محمد اقبال نے غیر پارلیمانی زبان کا استعمال کیا، وہ دھمکی آمیز طریقے سے سپیکر ڈائس کی طرف آئے اور باجے بجائے جسے کبھی بھی ایوان میں نہیں بجایا گیا۔

سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا جس میں 2 نومنتخب اراکین نے حلف اٹھایا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت آئینی اور قانونی بحران ہے، سپیکر پرلازم ہے کہ وہ آئین اور قانون کی پاسداری کریں، ملک میں آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کا مسئلہ ہے ان چیزوں پر بات چیت ہونی چاہیے، ہم لوگوں نے آئین و قانون کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے۔ کل نارووال میں سرکاری گاڑی کی ٹکر سے نوجوان شہید ہوا کوئی پرسان حال نہیں، ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی نہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

اعظم نذیر تارڑ نے عمر ایوب کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ مجھے حیرت اس بات کی ہے کہ قانون پڑھایا کہاں سے جا رہا ہے، اْس طرف سے قانون اور پارلیمانی روایات کا جو حال کیا گیا وہ سب کے سامنے ہیں۔

وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کر دیا، اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ملک کے آئینی سربراہ کے خطاب کے دوران جو رویہ اختیار کیا گیا وہ شرمناک تھا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت نوشکی حملے میں ملوث افراد کو سزا دینے کیلئے اقدامات کر رہی ہے، وفاقی حکومت بھی حکومت بلوچستان کی مدد میں پیش پیش ہے، علاقے میں دہشتگرد تنظیموں کے خاتمے کیلئے کوششیں جاری ہیں، اسی طرح کشمور میں بھی سندھ پولیس کام کر رہی ہے، سندھ پولیس نے ا?پریشن شروع کردیا ہے اور وفاقی ایجنسی بھی ان کی مدد میں حاضر ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ روز ہمارے جوان جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، حکومت کا عزم ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، ان کو ان کی زبان میں جواب دیا جائے گا، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ کل صدر کی تقریر کے دوران جو ہوا، غیر ملکی سفارتکار یہاں موجود تھے اور ان کے سامنے باجے بجائے گئے، ان کے تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے شدیڈ احتجاج کرتے ہوئے نعرے بازی شروع کردی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر مخالفین نے تنقید کرنی ہے تو مجھ پر، میری جماعت پر کریں مگر پاکستان پر تنقید کی اجازت نہیں دی جائے گی، پہلے بھی انہوں نے امریکی سازش کا کہا اور پھر اسی بیان پر انہوں نے یوٹرن لیا اور ان کے لیڈر کا بھی وطیرہ رہا ہے کہ خارجہ پالیسی پر کھیلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آگے بڑھ رہا ہے، معیشت کے حوالے سے مثبت خبریں ا? رہی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ایوان میں دوست ممالک کے حوالے سے مشترکہ قرارداد لائی جائے۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ جو ملک دشمنی میں خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس کی ہدایت ان کو اڈیالہ سے آ رہی ہے، یہ وہی ہیں جنہوں نے 9 مئی کو حملہ کیا اور اب یہ خارجہ پالیسی پر حملہ آور ہیں۔

دوسری جانب اجلاس کے دوران جمال رئیسانی نے نوشکی واقعے پر توجہ دلاوٴ نوٹس میں کہا کہ سپیکر صاحب نوجوانوں کو آپ نے موقع دیا ہے امید ہے آگے بھی دیں گے۔ شاید یہاں پر کسی نے یہ منظر نہیں دیکھا، ہم اپنے گھروں سے سروں پر کفن باندھ کر نکلتے ہیں۔

بعدازاں سپیکر قومی اسمبلی نے جمشید دستی اور اقبال احمد خان کی باقی ماندہ سیشن کے لئے حاضری معطل کر دی۔

سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ صدر کے خطاب کے دوران جمشید دستی اور محمد اقبال نے غیر پارلیمانی زبان کا استعمال کیا، وہ دھمکی آمیز طریقے سے سپیکر ڈائس کی طرف آئے اور باجے بجائے جسے کبھی بھی ایوان میں نہیں بجایا گیا۔

سپیکر نے سوال کیا کہ اس طرح کا رویہ ایوان میں اپنانے کی اجازت نہیں، میں ایوان سے پوچھتا ہوں کہ کیا ان کی رکنیت معطل کی جائے؟

سپیکر نے ایوان کی اجازت پر جمشید دستی اور محمد اقبال کی حاضری معطل کرتے ہوئے اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا۔

قبل ازیں اجلاس کے آغاز پر 2 نو منتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا۔

اجلاس کے دوران سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے خانیوال سے سنی اتحاد کونسل کے رکن قومی اسمبلی پیر ظہور حسین قریشی اور صدف احسان سے حلف لیا۔

Comments are closed.