صوبہ ہزارہ تحریک کا پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے عوامی طاقت کا مظاہرہ

67 / 100

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام )صوبہ ہزارہ تحریک کا پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے عوامی طاقت کا مظاہرہ،قومی اسمبلی میں ہزارہ کو صوبہ بنانے کا بل التواء میں رکھنے کے خلاف مرکزی رہنماوں سمیت سیکڑوں افراد کا احتجاج۔بن کر رہے گا صوبہ ہزارہ کے نعرے۔

مظاہرین پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے موجودگی کے دوران مسلسل نعرہ بازی بھی کرتے رہے ۔ایک ہی نعرہ صوبہ ہزارہ،بن کے رہے گا صوبہ ہزارہ کے نعرے لگائے۔مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ہزارہ کو صوبہ بنانے کا مطالبہ درج تھا۔

صوبہ ہزارہ تحریک کے زیر اہتمام پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے بھر پور احتجاج کی قیادت صوبہ ہزارہ تحریک کے چیئرمین سردار یوسف،
سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضی جاوید، سینیٹر طلحہ محمود،سینیٹر پیر صابر، پروفیسر سجاد قمر ،ڈاکٹر سجاد اعوان سمیت دیگر نے کی ۔

احتجاج میں مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال،سابق وزیر آفتاب شیخ ،سابق وفاقی وزیر مواصلات سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم ممبر قومی اسمبلی علی گوہر بلوچ سمیت دیگر قائدین نے بھی شرکت کی اور اظہار خیال کیا۔

سردار یوسف، سینیٹر طلحہ، پروفیسر سجاد قمر، پیرصابر شاہ، مظہرقاسم ،مرتضیٰ جاوید  نے خطاب کیا

چیئرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ پونے دو سال سے صوبہ ہزارہ کا بل قومی اسمبلی میں التواء کا شکار ہے۔ہم نے صوبے سے دوبارہ قرارداد پاس کر لی ہے۔

سردار یوسف نے کہا کہ پوری خیبر پختونخوا اسمبلی نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ ہزارہ کو اور دیگر جہاں پر بھی صوبوں کی ضرورت ہے۔فوری طور پر ایک کمیشن تشکیل دیا جائے جو حد بندی کا تعین کرے ۔

انھوں نے کہا کہ ہم 23 جنوری کو کراچی اور پھر اس کے بعد ایبٹ آباد، مانسہرہ ،بٹگرام، تورغر، کوہستان میں احتجاجی جلسے منعقد کریں گے اور اگر اس وقت تک ہماری آواز نہ سنی گئی تو پھر ہم دوبارہ پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے آ کر دھرنا دیں گے۔

سردار یوسف نے کہا کہ ہمیں پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا پر مجبور نہ کیا جائے، جس دن ہزارے وال پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے آ گئے تو پھراس وقت تک یہاں رہیں گے جب تک صوبہ نہیں بن جاتا۔انھوں نے کہا کہ صوبے کے لیے ہم سب مل کر احتجاج کر رہے ہیں۔

چیئرمین صوبہ ہزارہ نے واضح کیا کہ کے پی کے اسمبلی میں قرار داد پر تمام جماعتوں کے ممبران نے دستخط کیے ہیں۔میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔وزیراعظم عمران خان اس مطالبے کی حمایت کر چکے ہیں اب وہ کیوں خاموش ہیں؟

سینیٹر طلحہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے آج سینٹ میں بھی صوبہ ہزارہ کے لیے بل جمع کرا دیا ہے،اور ہم تمام پارلیمانی جماعتوں سے مل کر اس کو منظور کرائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ تین کروڑ کی آبادی تھی تب بھی چار صوبے تھے اور اب 22 کروڑ پر بھی چار ہی صوبے ہیں۔عوام کی سہولت کے لیے نئے انتظامی یونٹ وقت کہ ضرورت ہے۔حکومت اس پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

http://

سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضی جاوید نے کہا کہ ہم نے قومی اسمبلی میں ہزارہ صوبہ کا بل پونے دو سال پہلے پیش کیا۔ہم نے تمام جماعتوں سے درخواست کی کہ وہ اس کی حمایت کریں۔

انھوں نے کہااپوزیشن لیڈر شہباز شریف ،پاکستان پیپلز پارٹی ،جے یو آئی جماعت اسلامی اور تمام قومی قیادت نے اس کی حمایت کی اور حکومت سے کہا کہ وہ جنوبی پنجاب صوبہ بھی بنائیں، بہاولپور بھی بنائیں اور ہزارہ کو بھی صوبہ بنائیں سب اس کی حمایت کریں گے۔

مرتضیٰ جاوید نے کہا کہ اس التواء کو ختم کیا جائے ،بل اسمبلی میں لایا جائے،وزیر اعظم ہر ایک بات کی طرح اس سے پیچھے نہ ہٹیں۔انھوں نے کہا کہ اگر صوبہ ہزارہ کا بل نہ منظور کیا گیا تو پھر ہزارہ کے عوام پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے آ جائیں گے۔

سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ نئے انتظامی یونٹ وقت کی ضرورت ہے۔صوبہ ہزارہ کا مطالبہ مبنی برحق ہے اور وقت کی ضرورت ہے۔عوام مسائل کا شکار ہیں۔انتظامی طور پر شدید بحران ہے۔ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں۔

مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر نے کہا کہ حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پرامن عوام کی آواز سنیں۔لیکن یہاں روایت ہے کہ تب تک آواز نہیں سنی جاتی جب تک لوگ جانوں سے نہ گزر جائیں۔22 لوگ میں جان سے گزرے تب انتظامیہ بیدار ہوئی۔

انھوں نے کہا کہ ہزارہ صوبہ پر سب متفق ہیں۔حکومت فوری طور اس آواز کو سنے ۔ورنہ ہزارہ کے عوام مستقل طور پر پارلیمنٹ کے سامنے آ کر بیٹھیں گے۔

جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء مفتی کفایت اللہ، امیر اسلام آباد مولنا عبدالمجید ہزاروی نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ہزارہ صوبہ کی مکمل حمایت کرتی ہے، جو عمران خان کنٹینر پر ہوتا تھا وہ بہت ایماندار تھے۔لیکن شاید وہ عمران خان نہیں رہا ۔وہ اگر بھول گئے ہیں۔

انھوں نے ہزارہ کو صوبہ بنانے کا وعدہ کیا تھا۔وہ اس کو پورا کریں۔پورے ملک میں انارکی ہے۔مہنگائی ہے۔بے روزگاری ہے لیکن آج ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ صوبہ ہزارہ فوری طور پر بنائے جائے۔

مظاہرے سے کوآرڈی نیٹر کوہستان پرنس فضل حق، کوآرڈی نیٹر ایبٹ آباد عبدالرزاق عباسی ،سابق ایم پی اے میاں ضیاء الرحمن، سردار ظہور احمد، سید مظہر علی قاسم، ابراہیم شاہ، سردار لیاقت کسانہ ،سید ریاض علی شاہ، قاضی محمد صادق نے بھی خطاب کیا۔

طاہر جاوید عباسی،مولانا منظور، مفتی جمیل فاروقی، مولانا گوہر رحمن،سردار مشتاق، ملک جہاں زیب،مفتی عبدالسلام،،سردار سید غلام،رفیع اللہ شیرازی، مولنا سلطان محمود ضیاء ، اسد جاوید جدون،جاوید جدون،قاری محبوب الرحمن ، جنید قاسم، عمر نواز خان ،سردار اویس نے بھی اظہار خیال کیا۔

Comments are closed.