نوازشریف کا قطری شہزادے کے خطوط سے لاتعلقی کا اظہار
اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب دیتے ہوئے قطری شہزادے کے خطوط سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔
جمعرات کواحتساب عدالت کے جج ارشد ملک العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کر رہے تھے اور نواز شریف مسلسل دوسرے روز عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 151 سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔
ایک دن پہلےنواز شریف نے قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر پر استثنیٰ مانگا اور جمعرات کو انہوں نے قطری شہزادے شیخ حمد بن جاسم آل ثانی کے خطوط کے حوالے سے کہا کہ ان سے میرا کوئی تعلق نہیں، کسی حیثیت میں کسی بھی ٹرانزیکشن کا حصہ نہیں رہا۔
نواز شریف نے کہا کہ میرا نام کہیں کسی بھی دستاویز میں نہیں، انہوں نے واجد ضیاء کے بیانات پر بھی اعتراضات اٹھائے اور کمرہ عدالت میں اپنے وکیل خواجہ حارث سے مشورہ کرتے رہے۔
پاناما کیس کی سماعت کے دوران شریف خاندان کی قطری شہزادے کے خطوط بطور ثبوت سپریم کورٹ میں پیش کیے تھے جس میں قطری شہزادے نے لندن فلیٹس کے لیے شریف خاندان کے پاس آنے والے سرمایہ سے متعلق بیان دیا۔
سابق وزیراعظم نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 1999 میں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد شریف خاندان کے کاروبار کا ریکارڈ قبضے میں لیا گیا اور ریکارڈ آج تک ایجنسیوں نے واپس نہیں کیا، لوکل پولیس اسٹیشن میں اس حوالے سے شکایت بھی درج کرائی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
نواز شریف نے کہا ‘جج صاحب ہمارے ساتھ یہ صرف 1999 میں نہیں ہوا، یہ ہمیشہ ہوتا آیا ہے، ہمارے خاندان کی درد بھری کہانی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 1972 میں پاکستان کی سب سے بڑی اسٹیل مل اتفاق فاؤنڈری کو قومیا لیا گیا، کسی نے نہیں پوچھا کہ کھانے کے پیسے بھی آپ کے پاس ہیں یا نہیں۔
Comments are closed.